پاکستان کی ورلڈ کپ کی تیاریوں کیلئے نیشنل ٹی 20 کپ اہمیت کا حامل

اپ ڈیٹ 21 ستمبر 2021
ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کی 6 ٹیموں میں تقسیم کیا گیا ہے — فائل فوٹو / اے پی
ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کی 6 ٹیموں میں تقسیم کیا گیا ہے — فائل فوٹو / اے پی

لاہور: نیوزی لینڈ کرکٹ بورڈ کی جانب سے پاکستان کے خلاف میچ کے آغاز سے چند لمحے قبل دورہ پاکستان منسوخ کرنے اور بعد میں انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی طرف سے اگلے ماہ دورے سے دستبرداری کے بعد قومی کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کے لیے اپنی تیاریوں کو قومی ٹی ٹوئنٹی کپ میں آزمائیں گے جو ملتان سے راولپنڈی منتقل کردیا گیا ہے۔

نیشل ٹی 20 کپ دو مراحل میں کھیلا جائے گا۔ پہلے مرحلے کے مقابلے راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں ہوں گے جہاں نیوزی لینڈ اور پاکستان کے مابین تین ایک روزہ میچز کی سیریز کا انعقاد ہونا تھا۔ پہلے مرحلے کے مقابلے 23 ستمبر سے 3 اکتوبر تک ہوں گے جبکہ دوسرا مرحلہ لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں 6 سے 13 اکتوبر تک منعقد ہوگا۔

قذافی اسٹیڈیم میں نیوزی لینڈ نے پاکستان کے خلاف 5 ٹی ٹوئنٹی میچز کی سیریز کھیلنی تھی۔

پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق رواں ہفتے سے کھیلا جانے والا یہ ٹورنامنٹ اگلے ماہ عالمی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑیوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اس ٹورنامنٹ میں ہر کھلاڑی کو کم از کم 10 میچز کھیلنے کا موقع ملے گا جس میں کھلاڑیوں کو اپنی فٹنس اور کھیل کو بہتر بنانے میں معاونت ملے گی جو ان کے لیے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے مددگار گا۔

پی سی بی کے چیئرمین رمیز راجا نے کہا کہ یہ اب کھلاڑیوں پر منحصر ہے کہ وہ دنیا کو بتائیں کہ وہ نیوزی لینڈ کا دورہ منسوخ ہونے کی وجہ سے کسی بدحواسی کا شکار نہیں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈومیسٹک سطح تک محدود رہتے ہوئے عالمی سطح کی ٹیم تیار کر سکتے ہیں، رمیز راجا

پی سی بی کے بیان میں رمیز راجا کے حوالے سے کہا گیا کہ 'نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز منسوخ ہونے کے بعد نیشنل ٹی 20 کپ کھلاڑیوں کو اپنا لوہا منوانے، فٹنس بڑھانے اور عمدہ کارکردگی دکھانے کا بہترین موقع ہے،کھلاڑی دنیا کو دکھائیں کہ نیوزی لینڈ کی جانب سے میچ سے چند گھنٹوں قبل سیریز منسوخی نے ان کی ترجیحات کو کسی صورت متاثر نہیں کیا ہے جبکہ اس ٹورنامنٹ کے ذریعے انہیں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کی تیاری کا بہترین موقع بھی میسر آئے گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'ہمارے بہترین کرکٹرز کی ٹورنامنٹ میں شرکت سے اس کی ساکھ، قدر و اہمیت بڑھے گی، نوجوانوں کو قومی کھلاڑیوں کے ساتھ کھیلنے کا موقع میسر آئے گا جس کے نتیجے میں انہیں بہت کچھ سیکھنے کو ملے گا'۔

ورلڈ کپ میں شرکت کرنے والے قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کو ٹورنامنٹ کی 6 ٹیموں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

ٹیم اور ان کے کپتانوں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں جن میں سے چار ٹیموں کی قیادت ورلڈ کپ کی قومی ٹیم کے کھلاڑی کر رہے ہیں:

  • سینٹرل پنجاب (بابر اعظم)
  • خیبر پختونخوا (محمد رضوان)
  • جنوبی پنجاب (صہیب مقصود)
  • شمالی پنجاب (شاداب خان)
  • سندھ (سرفراز احمد)
  • بلوچستان (امام الحق)

ٹورنامنٹ میں شریک ٹیموں کے کھلاڑیوں کی تفصیلات کچھ یوں ہیں:

سینٹرل پنجاب: بابر اعظم ( کپتان)، حسن علی (نائب کپتان)، عبداللہ شفیق، احمد سیفی، احمد شہزاد، احسان عادل، فہیم اشرف، حسین طلعت، کامران اکمل، محمد اخلاق، محمد حفیظ، قاسم اکرم، سیف بدر، شعیب ملک،عثمان قادر، وہاب ریاض اور وقاص مقصود۔

خیبر پختونخوا: محمد رضوان( کپتان)، شاہین شاہ آفریدی (نائب کپتان)، عادل امین، ارشد اقبال، آصف آفریدی، فخر زمان، افتخار احمد، عمران خان، اسرار اللہ، معاذ خان، محمد عمران اور محمد حارث۔

بلوچستان: امام الحق( کپتان)، بسمہ اللہ خان (نائب کپتان)، عبدالواحد، اکبر رحمٰن، عاکف جاوید، عماد بٹ، ایاز تصور، گوہر فیض، حارث سہیل، جالت خان، جنید خان، خرم شہزاد، کاشف بھٹی، یاسر شاہ، عمید آصف اور محمد ابراہیم۔

شمالی پنجاب: شاداب خان (کپتان)،محمد نواز (نائب کپتان)، روہیل نذیر، علی عمران، آصف علی، حیدر علی، حارث رؤف، سلمان ارشاد، سہیل اختر، سہیل تنویر، عمر امین، ذیشان ملک اور زمان خان۔

سندھ: سرفراز احمد( کپتان)، انور علی (نائب کپتان)، ابرار احمد، احسن علی، دانش عزیز، حسن محسن، خرم منظور، میر حمزہ، محمد حسنین، محمد طحہٰ، رومان رئیس، سعود شکیل، شاہنواز دھانی، شان مسعود، شرجیل خان اور زاہد محمود۔

جنوبی پنجاب: صہیب مقصود(کپتان)، ذیشان اشرف (نائب کپتان)، عامر یامین، اعظم خان، دلبر حیسن، فیصل اکرم، حسان خان، عمران رندھوا، خوشدل شاہ، محمد الیاس، نسیم شاہ، سلمان علی، طیب طاہر، عمر خان، زین عباس اور ضیاالحق۔

میچز کا شیڈول

23 ستمبر: بلوچستان بمقابلہ شمالی پنجاب؛ خیبر پختونخوا بمقابلہ سینٹرل پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

24 ستمبر: سندھ بمقابلہ جنوبی پنجاب؛ بلوچستان بمقابلہ سینٹرل پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

25 ستبر: خیبر پختونخوا بمقابلہ جنوبی پنجاب؛ سندھ بمقابلہ شمالی پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

26 ستمبر: بلوچستان بمقابلہ جنوبی پنجاب؛ خیبر پختونخوا بمقابلہ سینٹرل پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

29 ستمبر: سندھ بمقابلہ بلوچستان؛ شمالی پنجاب بمقابلہ جنوبی پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

30 ستمبر: شمالی پنجاب بمقابلہ سینٹرل پنجاب؛ سندھ بمقابلہ خیبر پختونخوا (پنڈی اسٹیڈیم)

یکم اکتوبر: بلوچستان بمقابلہ جنوبی پنجاب؛ شمالی پنجاب بمقابلہ سندھ (پنڈی اسٹیڈیم)

2 اکتوبر: بلوچستان بمقابلہ خیبر پختونخوا؛ سندھ بمقابلہ سینٹرل پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

3 اکتوبر: خیبر پختونخوا بمقابلہ شمالی پنجاب؛ جنوبی پنجاب بمقابلہ سینٹرل پنجاب (پنڈی اسٹیڈیم)

6 اکتوبر۔: سینٹرل پنجاب بمقابلہ سندھ؛ بلوچستان بمقابلہ شمالی پنجاب (قذافی اسٹیڈیم)

7 اکتوبر: سینٹرل پنجاب بمقابلہ شمالی پنجاب؛ بلوچستان بمقابلہ خیبر پختونخوا (قذافی اسٹیڈیم)

8 اکتوبر: سینٹرل پنجاب بمقابلہ شمالی پنجاب؛ شمالی پنجاب بمقابلہ سندھ (قذافی اسٹیڈیم)

9 اکتوبر: سندھ بمقابلہ خیبر پختونخوا؛ شمالی پنجاب بمقابلہ جنوبی پنجاب (قذافی اسٹیڈیم)

10 اکتوبر: جنوبی پنجاب بمقابلہ خیبر پختونخوا؛ بلوچستان بمقابلہ سینٹرل پنجاب (قذافی اسٹیڈیم)

11 اکتوبر: سندھ بمقابلہ بلوچستان؛ شمالی پنجاب بمقابلہ خیبر پختونخوا (قذافی اسٹیڈیم)

12 اکتوبر: سیمی فائنلز - نمبر 1 بمقابلہ نمبر 4؛ نمبر 2 بمقابلہ نمبر 3 (قذافی اسٹیڈیم)

13 اکتوبر: فائنل (قذافی اسٹیڈیم)

تبصرے (0) بند ہیں