ایون فیلڈ کیس کا جرمانہ وصول کرنے کیلئے نیب کا نواز شریف کے اثاثے فروخت کرنے کا حکم

اپ ڈیٹ 22 ستمبر 2021
مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا کہ کارروائی قبل از وقت کی گئی ہے کیونکہ معاملہ زیر سماعت ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا کہ کارروائی قبل از وقت کی گئی ہے کیونکہ معاملہ زیر سماعت ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: قومی احتساب بیورو (نیب) نے نواز شریف کی جائیدادیں فوری طور پر فروخت کرکے ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کیس میں ایک ارب 85 کروڑ روپے کا جرمانہ وصول کرنے کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نیب لاہور کے ڈائریکٹر جنرل شہزاد سلیم نے مسلم لیگ (ن) کے قائد کی جائیدادوں کی فہرست لاہور اور شیخوپورہ کے ڈپٹی کمشنرز کو ارسال کرکے انہیں فوری طور پر فروخت کرنے کی ہدایت کی۔

انسداد بدعنوانی کے ادارے نے ایک پریس ریلیز میں اسے کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم سے بڑی برآمدگی اور ریکوریز کے معاملے پر سیاسی حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے سوالات کا ردِ عمل قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: احتساب عدالت میں نوازشریف کی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے دائر درخواستیں مسترد

دوسری جانب مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا کہ کارروائی قبل از وقت کی گئی ہے کیونکہ معاملہ زیر سماعت ہے۔

یاد رہے کہ نواز شریف کو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کیس میں ایک ارب 85 کروڑ روپے جرمانے اور 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

اس کیس میں شریک ملزم مریم نواز کو 7 سال قید اور 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانے جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، دونوں مجرمان کی اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔

احتساب بیورو کا دعویٰ ہے کہ نواز شریف کی اسی طرح کی اپیلیں اسلام آباد ہائی کورٹ نے 23 جون کو مفرور ہونے کی وجہ سے مسترد کر دی تھی۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائی کورٹ میں نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی روکنے کیلئے درخواستیں دائر

مذکورہ اپیلیں اسلام آباد کی احتساب عدالت میں 6 جولائی 2018 کو دائر کی گئی تھیں۔

ایک نیب عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ نواز شریف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے اپیل مسترد ہونے کے بعد مقررہ مدت کے اندر سپریم کورٹ سے رجوع نہیں کیا اس لیے نیب کی جانب سے جرمانے کی رقم کی برآمدگی کے لیے مجرم کی جائیداد فروخت کرنے کی کارروائی شروع کرنا تکنیکی لحاظ سے قانونی ہے۔

نواز شریف کی معلوم جائیدادوں میں موزہ مانک لاہور میں 940 کنال کی زرعی اراضی، بدھوکی ساہنی میں 299 کنال کی زرعی اراضی، موزہ دی مال میں 103 کنال، موزہ سلطان کی میں 312 کنال، شیخوپورہ کے موزہ منڈیالا میں 14 کنال کی زرعی اراضی اور اپر مال لاہور میں ایم بنگلہ (نمبر 135) شامل ہے۔

نیب نے ڈپٹی کمشنرز کو لکھے گئے خط میں فروخت شدہ املاک کی آمدنی کو ترقیاتی منصوبوں کے لیے استعمال کرنے کے لیے قومی خزانے میں جمع کرانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی جائیدادوں کی نیلامی رکوانے کیلئے دائر درخواستیں مسترد

اس میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ اگر مذکورہ جائیدادوں سے جرمانہ کی مکمل رقم واپس نہیں ملتی تو نواز شریف کی مزید جائیدادوں کا پتا لگانے کے لیے نئی تلاش شروع کی جائے گی۔

مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ قدم اٹھالیا گیا ہے جبکہ یہ معاملہ ابھی تک حتمی نتیجے تک نہیں پہنچا بلکہ زیر سماعت ہے۔

ایک بیان میں انہوں نے نواز شریف کے خلاف نیب کی پریس ریلیز کو ’چیئرمین نیب کی جانب سے مدت ملازمت میں توسیع کے لیے مایوس کن درخواست‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ قابل اعتراض ویڈیو پر ججز کو بلیک میل کر کے حاصل کردہ ’داغدار‘ فیصلے اور اسلام آباد کے ایک ہوٹل میں ججز کو ’رشوت‘ دے کر ملنے والے فیصلے کے تحت نواز شریف کے اثاثے جرمانہ وصولی کے بہانے سے غصب کیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کی جائیداد کی نیلامی کیلئے نیب کا عدالت سے رجوع

سابق وزیر اطلاعات نے کہا کہ 35 سالہ سیاسی کیریئر کے دوران نواز شریف نے دو مرتبہ وزیر اعلیٰ اور تین مرتبہ وزیر اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیں لیکن ان کے خلاف عوامی پیسے کے غبن کا ایک پیسہ بھی ثابت نہیں ہوا۔

مریم اورنگزیب نے مزید کہا کہ یہ (نیب کی) پریس ریلیز کسی ادارے کی طرف سے جاری کردہ دستاویز نہیں بلکہ عمران خان کی جانب سے سیاسی انتقام کا ایک ذریعہ ہے جو ملک کی تاریخ میں سب سے زیادہ شیطانی سیاسی انتقامی مہم چلا رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں