عالمی ادارہ برائے پناہ گزین کی مجوزہ برطانوی امیگریشن قانون پر کڑی تنقید

اپ ڈیٹ 24 ستمبر 2021
یو این ایچ سی آر نے کہا کہ اس بل کے تحت غیر قانونی طور پر آنے والوں کو نااہل اور ناپسندیدہ قرار دیا جائے گا—فائل فوٹو: رائٹرز
یو این ایچ سی آر نے کہا کہ اس بل کے تحت غیر قانونی طور پر آنے والوں کو نااہل اور ناپسندیدہ قرار دیا جائے گا—فائل فوٹو: رائٹرز

لندن: اقوامِ متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین (یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ برطانیہ کا مجوزہ قانون بین الاقوامی مہاجرین کے تحفظ کے قوانین کو مجروح کرتا ہے۔

برطانیہ نے پناہ گزینوں کے لیے مجوزہ قانون کو کئی دہائیوں میں ہونے والی سب سے بڑی تبدیلی قرار دیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق بریگزٹ کی پُر زور حامی برطانوی وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ موجودہ نظام مغلوب ہے، پناہ گزینوں کا کنٹرول واپس حاصل کرنا بریگزٹ مہم کا اہم حصہ تھا۔

یہ بھی پڑھیں: برطانیہ کے پناہ گزینوں کی کشتیاں واپس بھیجنے کے ارادے پر فرانس برہم

انہوں نے کہا کہ اس کے بجائے مجوزہ نیا قانون ’لوگوں کی اسمگلروں کو ادائیگی کرنے کی صلاحیت پر نہیں بلکہ پناہ کی حقیقی ضرورت پر مبنی ہوگا‘۔

تاہم یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ یہ بل ملک میں پناہ حاصل کرنے والے زیادہ تر پناہ گزینوں کو نقصان دہ اور بلاجواز جرمانے کے ذریعے سزا دے گا، پناہ گزینوں کا ایک ایسا ماڈل بنائے گا جو پناہ گزینوں کے تحفظ کے بین الاقوامی قوانین اور طریقوں کو کمزور کرے گا۔

ان تجاویز کے تحت لوگوں کے قانونی طور پر یا غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے کا پناہ کی درخواستوں کے آگے بڑھنے پر اثر پڑے گا۔

مارچ میں اس حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے پریتی پٹیل نے کہا تھا کہ اگر لوگ غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچتے ہیں تو وہ اب قانونی طور پر آنے والوں کے برابر کے حقوق حاصل نہیں کریں گے اور ان کے لیے یہاں رہنا مشکل ہوگا۔

مزید پڑھیں: ’دس ہزار سے زائد بے سہارا مہاجرین بچے یورپ میں لاپتہ‘

ان کا کہنا تھا کہ اگر 60 فیصد سے زیادہ غیر قانونی آمدورفت کی طرح انہوں نے فرانس جیسے محفوظ ملک کے ذریعے یہاں تک پہنچنے کے لیے سفر کیا ہوا ہو تو انہیں پناہ کے نظام میں فوری طور پر داخلہ نہیں ملے گا جیسا آج کل ہوتا ہے۔

پناہ کے خواہشمندوں کیلئے مشکلات

خیال رہے کہ رواں سال 15 ہزار سے زائد افراد چھوٹی کشتیوں کے ذریعے چینل عبور کر کے فرانس سے برطانیہ پہنچے یہ تعداد سال 2020 کے مقابلے میں 7000 زیادہ ہیں۔

یو این ایچ سی آر نے کہا کہ یہ بل اپنے آپ پہنچنے والے اکثریتی پناہ گزینوں کو تفویض کرنے کے لیے ایک کم درجہ پیدا کردے گا۔

یو این ایچ سی آر کی برطانوی نمائندہ نے کہا کہ اس بل کے تحت غیر قانونی طور پر آنے والوں کو نااہل اور ناپسندیدہ قرار دیا جائے گا اور 10 سال غیر یقینی حالت میں رکھے گا اور جب تک بے سروسامانی کا عالم نہ ہو عوامی فنڈز تک رسائی نہیں دے گا۔

یہ بھی پڑھیں:اٹلی کا بحری جہاز پر پھنسے مہاجرین کی ’خودکشی کی کوشش’ پر پناہ دینے کا اعلان

'یو کے نیشنیلٹی اینڈ بارڈرز بل' جو اس وقت برطانیہ کے ایوان زیریں میں ہے، اس خیال پر مبنی ہے کہ لوگوں کو اس 'پہلے محفوظ ملک' میں پناہ کا دعویٰ کرنا چاہیے جہاں وہ پہنچتے ہیں۔

تاہم یو این ایچ سی آر کا کہنا تھا کہ یہ اصول 1951 کے ریفیوجی کنوینشن میں نہیں پایا جاتا اور بین الاقوامی قانون کے تحت ایسی کوئی شرط نہیں ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں