افغانستان: طالبان نے اغوا کرنے والے چار افراد کی لاشوں کو سرعام لٹکا دیا

اپ ڈیٹ 26 ستمبر 2021
چاروں لاشیں ایک ہی دن مختلف مقامات پر کرین سے لٹکائی گئیں— فوٹو: اے ایف پی
چاروں لاشیں ایک ہی دن مختلف مقامات پر کرین سے لٹکائی گئیں— فوٹو: اے ایف پی

طالبان نے افغانستان کے مغربی شہر ہیرات میں مبینہ طور پر اغوا میں ملوث چار افراد کی لاشوں کو سرعام کرین سے لٹکا دیا۔

خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہرات صوبے کے ڈپٹی گورنر مولوی شیر احمد مہاجر نے کہا کہ چاروں مردوں کی لاشیں ایک ہی دن مختلف علاقوں میں کرین سے لٹکا کر آویزاں کی گئیں تاکہ یہ سبق سکھایا جائے کہ اغوا کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: افغان عوام کی خاطر طالبان حکومت کو مضبوط اور مستحکم کیا جائے، وزیر اعظم

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی گرافک تصاویر میں ایک پک اپ ٹرک کے پیچھے خون آلود لاشیں دکھائی دے رہی تھیں جبکہ ایک کرین نے ایک شخص کو اوپر اٹھایا ہوا تھا۔

لوگوں کے ہجوم نے اس منظر کو دیکھا اور مسلح طالبان جنگجو گاڑی کے گرد جمع ہو گئے۔

ایک اور ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ ہرات کے ایک بڑے چوراہے پر ایک شخص کرین سے لٹکا ہوا ہے اور اس کے سینے پر یہ موجود تختی پر پڑھا جا سکتا ہے کہ اغوا کرنے والوں کو اس طرح سزا دی جائے گی۔

پچھلے مہینے طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد شہر کے کئی چوکوں پر سزا دی گئی لیکن یہ ان میں سب سے سنگین نوعیت کی تھی اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ طالبان 1996 سے 2001 تک اپنے سابقہ دور ​​حکمرانی کی طرح اس مرتبہ بھی سخت اقدامات اپنائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: پھانسی، ہاتھ کاٹنے کی سزائیں بحال کی جائیں گی، طالبان رہنما

شیر احمد مہاجر نے بتایا کہ سیکیورٹی فورسز کو بتایا گیا تھا کہ ایک کاروباری شخص اور اس کے بیٹا کو ہفتے کی صبح شہر سے اغوا کر لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے شہر سے باہر سڑکیں بند کر دیں اور طالبان نے اغوا میں ملوث افراد کو ایک چوکی پر روک لیا جہاں ملزمان اور طالبان میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

شیر احمد مہاجر نے اے ایف پی کو بھیجے گئے ریکارڈ بیان میں کہا کہ چند منٹ کی لڑائی کے نتیجے میں ہمارا ایک اہلکار زخمی بھی ہوا جبکہ چاروں اغوا کار مارے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ہم امارت اسلامیہ ہیں، کوئی بھی ہماری قوم کو نقصان نہ پہنچائے اور کسی کو اغوا نہ کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتہ کے واقعے سے قبل بھی شہر میں اغوا کی چند وارداتیں ہوئی تھیں اور طالبان نے ان وارداتوں میں ایک لڑکے کو بچایا تھا۔

مزید پڑھیں: افغانستان میں طویل ترین امریکی جنگ کھربوں ڈالرز اور ہزاروں زندگیاں نگل گئی

انہوں نے کہا کہ ان کارروائیوں میں ایک اغوا کار مارا گیا اور تین دیگر کو گرفتار کر لیا گیا البتہ اس طرح کے ایک اور معاملے میں طالبان ناکام رہے اور اغوا کار پیسے لے کر فرار ہو گئے۔

شیر احمد مہاجر نے کہا کہ اس سے ہمیں بہت دکھ ہوا کیونکہ جب ہم ہیرات میں تھے تو ہمارے لوگوں کو اغوا کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ ہم یہ دیگر اغوا کاروں کو سبق سکھانے کے لیے کیا ہے کہ وہ کسی کو اغوا یا ہراساں نہ کریں، ہم نے انہیں شہر کے چوکوں میں لٹکا دیا اور ہر ایک پر یہ واضح کر دیا کہ جو بھی چوری، اغوا یا ہمارے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی کرتا ہے تو اسے سزا دی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں