وزیراعظم کی قوم پرستوں کو سندھ کے دیہی علاقوں کی بحالی کی یقین دہانی

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2021
سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما غوث علی شاہ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ وہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ - فوٹو:ٹوئٹر
سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما غوث علی شاہ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ وہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔ - فوٹو:ٹوئٹر

کراچی: وزیر اعظم عمران خان نے سندھ کے قوم پرست رہنماؤں اور سیاستدانوں کو یقین دلایا ہے کہ صوبے کے دیہی علاقوں میں دہائیوں پرانے بحران کو حل کرنے میں وفاق تعاون کرے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کی طرف سے یہ یقین دہانی گورنر ہاؤس میں ملاقاتوں کے دوران سامنے آئی جہاں انہوں نے کراچی سرکلر ریلوے کی سنگ بنیاد کی تقریب کے بعد وفاقی وزرا، پی ٹی آئی کے قانون سازوں، اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں اور صوبے کے دیگر اہم سیاستدانوں کے ساتھ وقت گزارا۔

سب سے اہم پیش رفت اس وقت سامنے آئی جب سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما غوث علی شاہ نے وزیر اعظم سے ملاقات کی اور اعلان کیا کہ وہ پی ٹی آئی میں شامل ہو رہے ہیں۔

یہ اعلان پاکستان تحریک انصاف کراچی ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے ایک مختصر بیان میں کیا گیا جس میں دونوں فریقین کے درمیان ہونے والی بات چیت کی تفصیلات نہیں دی گئیں۔

غوث علی شاہ 1985 سے 1988 تک جنرل ضیاء الحق کے دور میں سندھ کے وزیراعلیٰ رہے اور بعد میں 1999 میں جب نواز شریف وزیر اعظم تھے اس وقت صوبے کے چیف ایگزیکٹو تھے۔

مزید پڑھیں: کراچی کے مسائل حل کرنے کیلئے وفاق، سندھ کو سیاسی اختلافات دور کرنے کی ضرورت ہے، وزیراعظم

اس کے علاوہ سابق وزیر مملکت برائے پانی و بجلی سید ظفر علی شاہ اور بیرسٹر مرتضیٰ مہیسر ان رہنماؤں میں شامل تھے جو پی ٹی آئی میں شامل ہوئے۔

ظفر علی شاہ سیاسی وفاداری کی غیر مستحکم تاریخ کے ساتھ ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں۔

انہوں نے دونوں جماعتوں کے مختلف ادوار میں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹوں پر دو اسمبلیوں کے لیے منتخب ہونے کے بعد رکن قومی اسمبلی، سندھ اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر اور وفاقی وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں۔

وزیر اعظم نے سندھ یونائیٹڈ پارٹی (ایس یو پی) کے ایک وفد سے ملاقات کی جس کی سربراہی سید جلال محمود شاہ نے کی جس میں بنیادی طور پر کراچی کے مضافات میں تیزی سے بڑھتے ہوئے ہاؤسنگ منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا گیا جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ اس سے ہزاروں مقامی لوگ بے گھر ہورہے ہیں۔

جلال شاہ نے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد گورنر ہاؤس کے باہر رپورٹرز کو کہا کہ 'ہم نے وزیر اعظم کو بتایا ہے کہ آبادی اور سماجی تحفظات کے بغیر میگا رہائشی ہاؤسنگ پراجیکٹس کو سنگین خطرات سمجھا جاتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: 'پاکستان کے وزیراعظم عمران خان کی مثال کو مشعل راہ بنائیں'

ان کا کہنا تھا کہ 'آئین کا آرٹیکل 172 اور 173 ملکیت اور زمین کے حصول کا حق فراہم کرنے کے حوالے سے بہت واضح ہے تاہم وقتاً فوقتاً وفاقی اور صوبائی حکومتیں قدرتی رہائش گاہوں اور ثقافتی ورثوں کو میگا رہائشی منصوبوں میں تبدیل کرکے تمام قوانین کی خلاف ورزی کررہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایس یو پی نے جون میں بحریہ ٹاؤن میں ہونے والی تخریب کاری اور آتش زنی کے حملے کے پیچھے 'چھپے ہاتھوں' کو تلاش کرنے کے لیے وفاقی حکومت سے ایک مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کا مطالبہ کیا تھا جس نے سندھ ایکشن کمیٹی کے بلڈرز اور سندھ حکومت کے خلاف پرامن دھرنے میں بگاڑ پیدا کی تھی۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Sep 28, 2021 07:16pm
بڑے مگرمچھ غیر ملکی سرمایہ کاری کے نام پر بنڈل اور بدو جزائر کا پیچھا چھوڑنا ہی نہیں چاہتے، عمران خان تو پورے پاکستان میں بلین ٹری منصوبے کے حامی ہے مگر وزیر اعلیٰ نے موجود ہونے کے باوجود ان کو یہاں شجر کاری کے لیے متوجہ نہیں کیا، وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ وہ ہمارے وزیر اعظم صاحب کو بتادیں کہ اگر سرمایہ کاری کرنی ہے تو دس سال سے جاری ذوالفقار آباد منصوبے جس پر اربوں روپے اشتہارات کی مد میں ہی خرچ ہوچکے ہیں، اور اس کا نام تک لوگ بھولتے جارہے ہیں، میں سرمایہ لگایا جائے۔ تاہم لگ یہ رہا ہے کہ بعد میں خود ان جزائر پر پیپلز پارٹی کی جانب سے ہمیں لولی پاپ دیا جائے گا۔ وزیر اعلیٰ (پیپلزپارٹی) اگر ان جزائر پر مخلص ہے تو قدرتی تحفظ گاہوں کا درجہ دے کر ان جزائر کو ہمیشہ کے لیے ان مگر مچھوں کی دست برد سے محفوظ اور کراچی کے ماحولیاتی تحفظ کا بہت بڑا ذریعہ بنادیں۔ دوسری جانب کیماڑی ایک نئی سرمایہ کاری کا لالچ دیا جارہا ہے علی حیدر زیدی ٹینڈر ہونے کے باوجود علاقے میں ایک کروڑ روپے کا ایک اسپتال بنانے سے تو لاچار ہیں مگر 5920 کروڑ پر رال ٹپک رہی ہے۔ اور اسے گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے.