حکومت کا آمدن بڑھانے کے لیے پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنے کا امکان

اپ ڈیٹ 28 ستمبر 2021
سی این جی متعارف کروانے کا کا بنیادی مقصد پیٹرول کی مہنگی درآمد کو کم کرنا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز
سی این جی متعارف کروانے کا کا بنیادی مقصد پیٹرول کی مہنگی درآمد کو کم کرنا تھا—فائل فوٹو: رائٹرز

حکومتِ پاکستان کی جانب سے 22-2021 کے وفاقی بجٹ اور آئی ایم ایف پروگرام کے تحت محصولات کی وصولی کو بہتر بنانے کے لیے پیٹرول اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات پر پیٹرولیم لیوی میں بتدریج اضافہ کرنے کا امکان ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے کہا کہ اس اقدام سے کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) اور پیٹرول کی قیمتوں کے درمیان فرق کو وسیع کرنے میں مدد ملے گی اور اس میں درآمدی بل بھی شامل ہوسکتا ہے۔

حکومت نے رواں مالی سال کے دوران پیٹرولیم لیوی کا 610 ارب روپے کا ہدف مقرر کیا تھا لیکن درحقیقت پہلی سہ ماہی کے پہلے ڈھائی ماہ میں 25 ارب روپے سے زیادہ جمع نہیں کرسکی۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ، بلوچستان میں 'سی این جی' کی 4 روزہ بندش کا اعلان

وزارت خزانہ کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا کہ آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے ایک وفد نے وزیر خزانہ شوکت ترین سے ملاقات کی تاکہ سی این جی سیکٹر کو درپیش چیلنجز کی وضاحت کی جا سکے۔

فی الحال ایل این جی کی بین الاقوامی قیمتوں میں بڑے پیمانے پر اتار چڑھاؤ کے ساتھ ساتھ روپے کی قدر میں کمی سے مقامی مارکیٹوں میں پیٹرول کے مقابلے میں سی این جی نسبتاً مہنگی ہو گئی ہے۔

بیان میں آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے چیئرمین خالد لطیف کے حوالے سے کہا گیا کہ سی این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے مقامی صارفین کے لیے ایندھن کے طور پر اس کے انتخاب کو کمزور کیا ہے، انہوں نے اجلاس میں سی این جی اور پیٹرول کی قیمت کا تقابلی جائزہ پیش کیا۔

مزید پڑھیں: سی این جی اسٹیشنز کو جلد نئے لائسنس جاری کیے جائیں گے

بیان کے مطابق اجلاس میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کہ سی این جی پاکستان میں ماحول دوست اور متبادل ایندھن کے طور پر متعارف کروائی گئی تھی جس کا بنیادی مقصد پیٹرول کی مہنگی درآمد کو کم کرنا تھا۔

وزارت خزانہ نے بتایا کہ گزشتہ 15 سالوں کے دوران سی این جی سیکٹر میں مجموعی طور پر تقریباً 4 کھرب 50 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہوئی ہے۔

ملاقات میں شوکت ترین نے سی این جی سیکٹر کے وفد کو بتایا کہ کووڈ 19 وبا کے باعث فراہمی میں رکاوٹوں کی وجہ سے ایل این جی سمیت دیگر پیٹرولیم مصنوعات کی بین الاقوامی قیمتوں کو متاثر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب، خیبرپختونخوا میں سی این جی اسٹیشنز کو گیس کی فراہمی دوبارہ معطل

انہوں نے کہا کہ حکومت نے دباؤ برداشت کیا اور پیٹرولیم لیوی کو کم سے کم رکھ کر صارفین کو زیادہ سے زیادہ ریلیف فراہم کیا ہے، ساتھ ہی سی این جی صارفین کو ان کے ایندھن کی کم قیمتوں میں مدد دینے کے عزم کا اعادہ کیا۔

سی این جی کے وفد نے وزیر خزانہ کو حقائق کے ساتھ آگاہ کیا کہ درآمدی سطح پر پیٹرول کے مقابلے میں ایل این جی درآمد 51 فیصد سستی ہونے کی وجہ سے رواں برس تیل کی درآمد تقریباً 70 کروڑ ڈالر تک محدود کی جاسکتی ہے۔

وفد نے حکومت کو یہ پیشکش بھی کی کہ سی این جی سیکٹر سال بھر میں ایک مقررہ قیمت ادا کرنے پر آمادہ ہے جو کم قیمتوں کے ساتھ ایل این جی کی درآمدی قیمت کو متوازن رکھے گا۔

بعدازاں وزیر خزانہ نے چیئرمین ایف بی آر اور اوگرا، پیٹرولیم ڈویژن اور آل پاکستان سی این جی ایسوسی ایشن کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے دی تا کہ زیادہ مثبت حل تلاش کیے جائیں۔

اے پی سی این جی اے کے رہنما غیاث پراچا نے کہا کہ گیس کی درآمد میں اضافے سے حکومت کو 2 برسوں میں 35 کروڑ سے 70 کروڑ ڈالر کی بچت کرنے میں مدد ملے گی۔

ایک بیان میں بتایا گیا کہ غیاث پراچا نے وزیر خزانہ کو مسائل کے طویل المدتی اور مختصر مدت کے حل کے بارے میں بریف کیا جس میں سی این جی اسٹیشنز پر آر ایل این جی کی قیمتیں اگست یا مارچ کی سطح پر منجمد کرنا اور سیلز ٹیکس میں 12 فیصد اضافے واپس کرنا شامل ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں