کراچی کے شہری اگست میں استعمال شدہ بجلی کے 94 کروڑ 30 روپے اضافی ادا کریں گے

اپ ڈیٹ 30 ستمبر 2021
کے-الیکٹرک نے کہا کہ ایف سی اے میں مطلوبہ اضافہ آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی
کے-الیکٹرک نے کہا کہ ایف سی اے میں مطلوبہ اضافہ آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی ہے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے اضافی ماہانہ ایندھن کی قیمت میں 97 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا ہے جو آئندہ ماہ کے-الیکٹرک کے صارفین سے وصول کیا جائے گا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیکن اس نے کے-الیکٹرک سے مانگی گئی کچھ اضافی معلومات کی جانچ پڑتال تک کچھ دنوں کے لیے حتمی فیصلے کو روک دیا۔

یہ اضافی فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (ایف سی اے) اگست کے مہینے میں استعمال ہونے والی بجلی کی زیادہ قیمت کی وجہ سے ہے۔

چیئرمین نیپرا توصیف ایچ فاروقی کی سربراہی میں کے-الیکٹرک کی جانب سے دائر درخواست پر عوامی سماعت میں ریگولیٹر نے نوٹ کیا کہ اگست میں مہنگے ایندھن کے ذریعے مہنگی بجلی پیدا کی گئی تھی اور مؤثر پلانٹس مکمل طور پر استعمال نہیں ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:جولائی 2018 سے اب تک بجلی کے نرخ میں 40 فیصد اضافہ کیا گیا

اس سماعت میں نیپرا کے رکن سندھ رفیق شیخ اور رکن خیبر پختونخوا مقصود انور خان نے بھی شرکت کی۔

ماہانہ فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی کے نرخ میں 98 پیسے فی یونٹ اضافے کے لیے اپنی درخواست میں کمپنی نے کہا کہ گیس کی قلت کی وجہ سے بجلی کی قیمت بڑھ گئی ہے اور اس کے نتیجے میں پاور پلانٹس میرٹ آرڈر کے برعکس درآمد شدہ فرنس آئل پر چلائے جارہے ہیں۔'

نیپرا کیس کے افسران نے کہا کہ کے-الیکٹرک کی درخواست سے ظاہر ہوتا ہے کہ 14 فیصد بجلی آر ایف او کے ذریعے پیدا کی گئی جس کی وجہ سے پیداواری لاگت میں اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ کے-الیکٹرک نے بجلی کی پیداوار کے لیے وزارت توانائی کے زیر انتظام میرٹ آرڈر کی خلاف ورزی کی اور صارفین پر 94 کروڑ 30 لاکھ روپے کا بوجھ پڑا، گیس کے کم پریشر پر 61 کروڑ 80 لاکھ روپے جبکہ مہنگے ذرائع سے بجلی پیدا ہونے کے نتیجے میں 32 کروڑ 50 لاکھ روپے کی اضافی لاگت آئی۔

مزید پڑھیں: بجلی کے نرخوں میں 2 برس میں فی یونٹ 5.36 روپے کا اضافہ متوقع

ریگولیٹر نے کے-الیکٹرک کو ہدایت کی کہ وہ سوئی سدرن گیس کمپنی (ایس ایس جی سی) کے ساتھ قدرتی گیس کی فراہمی کا مسئلہ حل کرے، اگر یہ مقررہ مدت میں حل نہ ہوا تو مستقبل کے ایف سی اے میں کے-الیکٹرک پر جرمانہ عائد کیا جائے گا۔

کے-الیکٹرک عہدیداروں بتایا کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کراچی کو 1100 میگاواٹ سے زیادہ بجلی فراہم نہیں کر رہی، تقریبا 14 فیصد بجلی فرنس آئل کے ذریعے پیدا کی جاتی ہے۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کم پاور پریشر کے دوران مؤثر پاور پلانٹس کو مکمل طور پر استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

نیپرا کے چیئرمین نے کہا کہ کمپنی اپنے پاور پلانٹس سے مہنگی بجلی پیدا کر رہی ہے اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ یہ نیشنل گرڈ سے نسبتاً سستی بجلی کیوں نہیں حاصل کرتی۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے فی یونٹ ٹیرف میں 2.97 روپے تک اضافے کی منظوری

انہوں نے پاور کمپنی کو ہدایت کی کہ وہ اس مسئلے پر تین دن کے اندر تحریری جواب فراہم کرے اور اگر مطمئن نہ ہوا تو ریگولیٹر اس کے مساوی لاگت کو کم کرے گا۔

کے-الیکٹرک نے کہا کہ ایف سی اے میں مطلوبہ اضافہ آر ایل این جی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے بھی ہے۔

چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کے-ای اپنی بجلی کا بڑا حصہ نیشنل گرڈ سے لے رہی ہے اور سوال کیا کہ آپ اپنے مہنگے بجلی گھر بند کیوں نہیں کرتے؟ کے-الیکٹرک نیشنل گرڈ سے بجلی کی مفت فراہمی حاصل کررہا ہے کیونکہ وفاقی حکومت اور کمپنی کے درمیان بجلی کی فراہمی کا کوئی معاہدہ نہیں ہے، وفاقی حکومت اور کے ای کو بجلی کی فراہمی کے معاہدے سے متعلق معاملات کو حل کرنا چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں