پنڈورا لیکس سے وزیراعظم عمران خان کے مؤقف کو مزید تقویت ملے گی، فواد چوہدری

03 اکتوبر 2021
آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز کنسورشیم کا اب تک کا سب سے بڑا معاشی راز ہے—فائل فوٹو: اے پی پی
آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز کنسورشیم کا اب تک کا سب سے بڑا معاشی راز ہے—فائل فوٹو: اے پی پی

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ دنیا بھر کی اہم شخصیات کے خفیہ مالیاتی معاملات پر بڑی بین الاقوامی تحقیق ’پنڈورا پیپرز‘ سے وزیراعظم عمران خان کے مؤقف کو مزید تقویت ملے گی۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ پاناما پیپرز میں انتہائی کرپٹ لوگوں کے غیر ملکی اثاثوں کا انکشاف ہوا تھا، اب انٹرنیشنل کنسورشیئم آف انویسٹیگیٹو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) کی ایک اور تحقیق سامنے آ رہی ہے۔

مزید پڑھیں: اہم شخصیات کے مالی رازوں سے متعلق 'پینڈورا پیپرز' آج منظرِ عام پر آنے کا امکان

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ جب پاناما پیپرز کی طرح غریب ممالک سے امیر ممالک میں پیسے منتقل ہونے کی تفصیلات شیئر کی جاتی ہیں تو اس سے وزیراعظم عمران خان کے مؤقف کو مزید تقویت ملتی ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ یہ تحقیق پاناما پیپرز کی طرح شفافیت کی نئی راہیں کھولے گی اور بدعنوانی کی حوصلہ شکنی کی ایک اور وجہ بن جائے گی۔

واضح رہے کہ آئی سی آئی جے کے مطابق پنڈورا پیپرز کنسورشیم کا اب تک کا سب سے بڑا معاشی راز ہے، جو پاناما پیپرز سے بھی بڑا ہے، جس نے پوری دنیا میں خطرے کی گھنٹیاں بجا دی ہیں۔

آئی سی آئی جے کے بیان کے مطابق پینڈورا پیپرز دنیا کے ہر حصے سے تعلق رکھنے والی ایک کروڑ 19 لاکھ سے زائد فائلز کے 'لیکڈ ڈیٹا بیس' پر مشتمل ہیں۔

ادارے نے بتایا کہ دنیا کے 117 ممالک سے 150 میڈیا اداروں سے تعلق رکھنے والے 600 سے زائد رپورٹرز نے 2 سال تک جاری رہنے والی اس تحقیق میں حصہ لیا۔

پاکستان سے انگریزی روزنامے دی نیوز انٹرنیشنل سے وابستہ صحافی عمر چیمہ اور فخر درانی اس تحقیقات میں شامل تھے۔

دنیا بھر کی اہم شخصیات کے خفیہ مالیاتی معاملات پر بڑی بین الاقوامی تحقیق مکمل ہوگئی ہے جو 'پینڈورا پیپرز' کے نام سے آج جاری کی جائے گی۔

آئی سی آئی جے کے مطابق یہ انکشافات اتوار کے روز پاکستانی وقت کے مطابق رات ساڑھے 9 بجے جاری کیے جائیں گے۔

یاد رہے کہ اپریل 2016 میں آئی سی آئی جے کی تحقیق پاناما پیپرز کے نام سے سامنے آئی تھی جس نے دنیا میں تہلکہ مچادیا تھا۔

مزید پڑھیں: پاناما پیپرز: پاکستانیوں کے متعلق انکشافات

پاناما پیپرز ایک کروڑ 15 لاکھ دستاویزات پر مشتمل تھے جس میں درجنوں سابق اور اس وقت کے سربراہان مملکت، کاروباری شخصیات، مجرموں، مشہور شخصیات اور کھلاڑیوں کی 'آف شور' کمپنیوں کا ریکارڈ موجود تھا۔

پاناما لیکس میں پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد کا بھی آف شور کمپنیوں سے تعلق سامنے آیا تھا جس پر ان کے خلاف سپریم کورٹ میں مقدمات چلائے گئے تھے اور اسی وجہ سے نواز کو وزارت عظمیٰ سے ہاتھ دھونے پڑے تھے۔

دوسری جانب پاناما کی حکومت نے آئی سی آئی جے کو لا فرم کے ذریعے ایک مراسلہ ارسال کیا جس میں کہا گیا کہ پنڈورا پیپرز سے ناقابل تلافی نقصان ہوسکتا ہے۔

خط میں خبردار کیا گیا کہ کوئی بھی اشاعت ملک کے لیے ’غلط تصور‘ کو ہوا دے گی اور پاناما اور اس کے عوام کے بارے میں منفی رحجانات جنم لیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں