واٹس ایپ، فیس بُک اور انسٹاگرام سروسز 6 گھنٹے معطل رہنے کے بعد بحال

اپ ڈیٹ 05 اکتوبر 2021
دنیا بھر میں صارفین کو ان ویب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا — فوٹو: مائی نیشن
دنیا بھر میں صارفین کو ان ویب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا — فوٹو: مائی نیشن

پاکستان سمیت دنیا کے بڑے حصے میں اہم سوشل میڈیا ویب سائٹس فیس بُک، واٹس ایپ، انسٹا گرام اور میسنجر کی سروسز تقریباً 6 گھنٹے معطل رہنے کے بعد بحال ہوگئیں۔

غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق فیس بک انتطامیہ نے گھنٹوں تک معطل رہنے والی سروسز پر صارفین سے معذرت کی لیکن فوری طور پر اس تعطل کی وجہ نہیں بتائی۔

سروسز میں گھنٹوں کا تعطل سب سے بڑی سوشل میڈیا کمپنی کے لیے چند دنوں میں دوسرا بڑا دھچکا ہے کیونکہ دو روز قبل فیس بک کی ایک سابقہ ملازمہ نے انکشاف کیا ہے کہ کمائی کی خاطر سوشل ویب سائٹ کا الگورتھم ہی اس انداز کا بنایا گیا ہے کہ وہ پرتشدد اور نفرت انگیز مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

کئی گھنٹوں کی معطلی کے باعث فیس بک کے شیئرز کی قیمتوں میں 4.9 فیصد کمی دیکھی گئی جو گزشتہ سال نومبر کے بعد ایک دن میں سب سے بڑی کمی ہے تاہم سروسز بحال ہونے کے بعد اس میں 0.5 فیصد بہتری آگئی۔

فیس بک کے چیف ٹیکنالوجی افسر مائیک شروفر نے ٹوئٹ میں کہا کہ 'ہم پر انحصار کرنے والے چھوٹے اور بڑے کاروبار، خاندانوں اور افراد سے میں معذرت خواہ ہوں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'سروسز کی 100 فیصد بحالی میں کچھ وقت لگ سکتا ہے'۔

بندش کی وجہ کیا ہے؟

فیس بک کے متعدد ملازمین نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ بندش کی وجہ انٹرنیٹ ٹریفک کو اس کے سسٹمز تک راؤٹ کرنے میں اندرونی غلطی بنی۔

ملازمین نے کہا کہ اندرونی مواصلاتی ٹولز اور دیگر وسائل کی ناکامی نے، جو کام کرنے کے لیے اسی نیٹ ورک پر انحصار کرتے ہیں، اس غلطی کو مزید بڑھا دیا۔

سیکیورٹی ماہرین کا کہنا تھا کہ نادانستہ غلطی یا اندرونی شخص کی شرارت دونوں قابل فہم ہیں۔

ہارورڈ کے برکمین کلین سینٹر فار انٹرنیٹ اینڈ سوسائٹی کے ڈائریکٹر جوناتھن زِٹ رین نے کہا کہ 'فیس بک نے بنیادی طور پر اپنی چابیاں اپنی گاڑی میں لاک کردی تھیں'۔

کمپنی کے ٹولز پر انحصار کرنے والے کاروباروں اور دیگر کے علاوہ فیس بک کے سی ای او مارک زکربرگ کو بھی مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

فورچیونز کی ارب پتیوں کی دولت کی ٹریکنگ کرنے والی ویب سائٹ نے کہا کہ اس تعطل سے مارک زکربرگ کی دولت میں 6 ارب ڈالر کی کمی آئی اور یہ 117 ارب ڈالر ہوگئی۔

تاہم فیس بک کے حریفوں کے لیے یہ اچھا دن ثابت ہوا۔

ماہر فرم سینسر ٹاور کے مطابق میسیجنگ سروس 'ٹیلی گرام' امریکا میں ڈاؤن لوڈ کی جانے والی مفت ایپس میں 56ویں نمبر سے پانچویں نمبر پر آگئی۔

انکرپٹڈ میسیجنگ ایپ 'سِگنل' نے ٹوئٹ کیا کہ کروڑوں نئے افراد نے اس کے پلیٹ فارم کو جوائن کیا۔

یہ مسئلہ پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجکر 44 منٹ پر شروع ہوا جس کے بعد دنیا بھر میں صارفین کو ان ویب سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی میں مشکلات کا سامنا رہا۔

مزید پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں فیس بک، میسینجر اور انسٹاگرام سروسز متاثر

فیس بک کے ترجمان اینڈی اسٹون نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کچھ لوگوں کو ہماری مصنوعات اور ایپلی کیشن تک رسائی اور اسے استعمال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم صورتحال کو جلد از جلد معمول پر لانے کے لیے ہرممکن کوشش کر رہے ہیں اور زحمت کے لیے معذرت خواہ ہیں۔

علاوہ ازیں واٹس ایپ نے بھی سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا کہ ہم آگاہ ہیں کہ کچھ لوگوں کو اس وقت واٹس ایپ کے استعمال میں مسائل کا سامنا ہے، ہم صورتحال کی معمول پر بحالی کے لیے کام کررہے ہیں اور جلد اپ ڈیٹس سے آگاہ کریں گے۔

بعد ازاں انسٹا گرام نے بھی ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں مسائل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انسٹاگرام اور دوستوں کو اس وقت کچھ مشکلات کا سامنا ہے اور آپ کو اسے استعمال میں مسائل پیش آ سکتے ہیں۔

ویب سائٹ ڈاؤن ڈیٹیکٹر کے مطابق 20 ہزار افراد نے فیس بُک اور انسٹاگرام متاثر ہونے کے بارے میں رپورٹ کیا۔

اسی طرح میسیجنگ پلیٹ فارم واٹس ایپ کے حوالے سے بھی 14 ہزار صارفین نے شکایت کی ہے جبکہ 3 ہزار سے زائد صارفین کا کہنا ہے کہ وہ میسنجر استعمال کرنے سے قاصر ہیں۔

فیس بُک کی زیر ملکیت یہ تینوں ایپلی کیشن ایک مشترکہ انفرا اسٹرکچر پر چلتی ہیں اور یہ سب کام کرنے سے قاصر رہیں۔

فیس بک کھولنے والے صارفین کو 'ایرر پیج' یا 'یہ براؤزر کنیکٹ نہ ہونے' کے پیغامات موصول ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کو ضم کرنے کا کام مکمل

علاوہ ازیں موبائل فون ایپس کے علاوہ فیس بک اور انسٹاگرام کے ڈیسک ٹاپ ورژن کو استعمال کرنے میں بھی مشکلات کا سامنا رہا۔

میسنجر صارفین کو پیغام بھیجنے اور وصول کرنے میں مشکلات کا سامنا ہوا، اس کے علاوہ فیس بک سے منسلک دیگر ویب سائٹس جیسے ورک پلیس وغیرہ کو کھولنے میں بھی صارفین کو مشکلات پیش آئیں۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لوگ اپنے اپنے ملکوں میں فیس بُک، واٹس ایپ، انسٹا گرام وغیرہ کی سروسز متاثر ہونے کے پیغامات پوسٹ کیے۔

فیس بُک جیسی ویب سائٹ عمومی طور پر بہت کم متاثر ہوتی ہیں لیکن جب کبھی بھی یہ مسئلہ ہوتا ہے تو اس کے اثرات بڑے پیمانے پر مرتب ہوتے ہیں کیونکہ اس سے دنیا کی تین انتہا سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپلی کیشنز بیک وقت کام کرنا بند کر دیتی ہیں۔

مزید پڑھیں: فیس بک کی 15 ٹپس جو اکثر افراد کو معلوم نہیں

اس سے قبل جب بھی ایسا مسئلہ ہوا تو کمپنی مسئلہ حل ہونے کے بعد بھی ہمیشہ اس کی وجوہات یا تفصیلات بتانے سے قاصر رہی۔

اس سے قبل جب 2019 میں مسئلہ ہوا تھا تو نیٹ ورک کی بحالی کے بعد فیس بُک نے صرف یہ کہنے پر اکتفا کیا تھا کہ روزمرہ کی مرمت کے دوران ان کے سسٹم میں مسئلہ ہو گیا تھا۔

2019 میں منظر عام پر آنے والی دستاویزات میں فیس بُک کے مالک مارک زکربرگ نے سروسز متاثر ہونے کو سب سے بڑا مسئلہ قرار دیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ جب کبھی بھی ایسا مسئلہ آتا ہے تو لوگ کوئی اور نیٹ ورک یا پلیٹ فارم استعمال کرنا شروع کردیتے ہیں اور ان کا اعتماد بحال کر کے دوبارہ فیس بک استعمال کرنے کے لیے قائل کرنا بہت مشکل امر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان سمیت دنیا بھر میں واٹس ایپ، انسٹاگرام، فیس بک میسنجر سروسز متاثر

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی فیس بک اور ان کی ہی سوشل شیئرنگ ویب سائٹ انسٹاگرام کی سروس ڈاؤن ہوتی رہی ہے۔

آخری مرتبہ یہ مسئلہ گزشتہ رواں سال مارچ میں ہوا تھا اور اس وقت بھی دنیا بھر میں لاکھوں کروڑوں صارفین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Fawad Oct 05, 2021 12:52am
What'sapp Facebook Instagram Why are all three applications closed?