پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا نے پینڈورا پیپرز کی انکوائری 5 دن میں مکمل کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کا آغاز ان سے کیا جائے۔

سینیٹر فیصل واڈا نے پینڈورا پیپرز میں نام آنے کے بعد پہلی مرتبہ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنا مؤقف دیا اور وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اس کی تحقیقات کے سیل بنانے کی حمایت کی۔

مزید پڑھیں: پینڈورا پیپرز کی تحقیقات کیلئے 'اعلیٰ سطح کا سیل' قائم

انہوں نے کہا کہ 'پینڈورا پیپرز کی انکوائری کے فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں، یہ فیصلہ صرف عمران خان صاحب ہی کر سکتے ہیں'۔

حکومتی جماعت کے سینیٹر نے کہا کہ 'میں وزیراعظم سے درخواست کرتا ہوں کہ انکوائری ٹیم اس پر 12 سے 14 گھنٹے روزانہ کام کر کے 5 دن کے اندر نتیجہ دے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'طریقہ کار ایسا ہو کہ قوم بھی دیکھ سکے، آغاز مجھ سے کریں اور ٹیسٹ کیس بنائیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'میں غلط ثابت ہوا تو سزا دیں اور اگر صحیح ثابت ہوا تو یہ بھی فیصلہ ہو کہ غلط بیانی، بدنامی اور سنسنی پھیلانے والے خود ساختہ نام نہاد تحقیقاتی صحافیوں کو کیا سزا ملے گی؟'

خیال رہے کہ تحقیقاتی صحافیوں کے بین الاقوامی ادارے (آئی سی آئی جے) کی جانب سے 3 اکتوبر کو دنیا بھر کی اعلیٰ شخصیات کے مالیاتی امور کے حوالے سے ایک بڑی بین الاقوامی تحقیق کی رپورٹ جاری کی تھی، جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان کے کابینہ کے اراکین سمیت وزیر اعظم عمران خان کے اندرونی حلقے کے افراد، کابینہ اراکین کے اہل خانہ، سیاسی اتحادی اور بڑے مالی معاونین، خفیہ طور پر آف شور کمپنیوں اور ٹرسٹس کے مالک ہیں اور بیرون ملک کروڑوں ڈالر کی دولت چھپائے ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: 'پینڈورا پیپرز': وزیرخزانہ شوکت ترین، مونس الہٰی سمیت 700 سے زائد پاکستانیوں کے نام

آئی سی آئی جے کے مطابق دستاویزات میں ایسا کوئی انکشاف نہیں ہوا کہ عمران خان خود آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں۔

پینڈورا پیپرز میں وزیر خزانہ شوکت ترین اور ان کا خاندان، وزیر آبی وسائل مونس الٰہی، سابق وفاقی وزیر فیصل واڈا اور وزیر اعظم کے سابق مشیر برائے خزانہ و محصولات وقار مسعود خان کے بیٹے کے نام شامل ہیں۔

مذکورہ دستاویزات میں وزیر صنعت و پیداوار خسرو بختیار، پی ٹی آئی رہنما عبدالعلیم خان، پیپلز پارٹی کے شرجیل میمن اور مسلم لیگ (ن) کے اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کے خاندان کا بھی ذکر ہے۔

چند ریٹائرڈ فوجی افسران، کاروباری شخصیات بشمول ایگزیکٹ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر شعیب شیخ اور میڈیا ہاؤسز کے مالکان کے نام بھی فہرست کا حصہ ہیں جبکہ ریکارڈ سے پی ٹی آئی کے ایک اعلیٰ عطیہ کنندہ عارف نقوی کی آف شور کمپنی کا بھی پتا چلتا ہے جنہیں پہلے ہی امریکا میں فراڈ کے الزامات کا سامنا ہے۔

مزید پڑھیں: پینڈورا پیپرز میں کن کن پاکستانیوں کے نام شامل ہیں؟

بعد ازاں وزیراعظم عمران خان نے پینڈورا پیپرز کی تحقیقات کے لیے ایک 'اعلیٰ سطح کا سیل' قائم کرنے کا اعلان کیا جو ان پاکستانیوں سے تحقیقات کرے گا جن کے نام دستاویزات میں شامل ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اس حوالے سے ٹوئٹ میں کہا تھا کہ پنڈورا لیکس کی تحقیقات کے لیے وزیر اعظم پاکستان نے وزیر اعظم انسپکشن کمیشن کے تحت ایک اعلیٰ سطح کا سیل قائم کیا ہے جو پینڈورا لیکس میں شامل تمام افراد سے جواب طلبی کرے گا اور حقائق قوم کے سامنے رکھیں جائیں گے۔

اس معاملے سے آگاہ ذرائع نے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس میں پینڈورا پیپرز کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں 3 رکنی تحقیقاتی سیل قائم کرنے کی منظوری دی گئی جس میں ایف بی آر، ایف آئی اے اور نیب کے نمائندے شامل ہوں گے۔

تبصرے (0) بند ہیں