نیب آرڈیننس میں حق ضمانت بھی دیا جائے گا، بابر اعوان

05 اکتوبر 2021
نیب میں ایڈیشنل سیشن جج اور سابق جج صاحبان بھی تعینات کیے جاسکیں گے، مشیر پارلیمانی امور - فائل فوٹو:ڈان نیوز
نیب میں ایڈیشنل سیشن جج اور سابق جج صاحبان بھی تعینات کیے جاسکیں گے، مشیر پارلیمانی امور - فائل فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان کا کہنا ہے کہ آئندہ روز پیش کیے جانے والے نیب آرڈیننس میں حق ضمانت بھی دیا جائے گا جو گزشتہ 1999 کے نیب آرڈیننس میں نہیں تھا۔

نجی نشریاتی ادارے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بابر اعوان کا کہنا تھا کہ '1999 میں نیب آرڈیننس بنے اور اب اس میں پہلی مرتبہ بہت بڑی اصلاح لائی جارہی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ 'آرڈیننس میں خاص بات یہ ہے کہ چیف جسٹس کی مشاورت کے بعد پہلے نیب میں صرف سیشن جج تعینات کیے جاسکتے تھے اور اب اس میں تبدیلی لاتے ہوئے ایڈیشنل سیشن جج اور سابق جج صاحبان بھی لگائے جاسکیں گے'۔

مزید پڑھیں: نیب سربراہ کا تقرر: قانونی پیچیدگیوں کو دور کرنے کیلئے آرڈیننس متعارف کرایا جائے گا، فواد چوہدری

ان کا کہنا تھا کہ 'اس میں ایک اور اصلاح یہ بھی کی گئی ہے کہ پراسیکیوشن کو کیسے شفاف بنایا جاسکے'۔

انہوں نے کہا کہ 'چیئرمین نیب کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر سپریم کورٹ کے جج کو ہٹانے جیسے طریقہ کار ہی پر عمل کیا جائے گا اور سپریم جوڈیشل کونسل اس کا متعلقہ ادارہ ہوگا'۔

بابر اعوان کا کہنا تھا کہ 'جیسے الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی میں جو مسائل ہیں اسی طرح اس ادارے میں بھی اگر اپوزیشن اور حکومت مشاورت کے بعد کوئی فیصلہ نہ کرسکیں تو موجودہ چیئرمین کی مدت ملازمت میں توسیع کی جائے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگر مشاورت نہ ہوپائے تو پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے گی جیسے الیکشن کمیشن میں قائم کی جاتی ہے'۔

انہوں نے بتایا کہ '1999 کے آرڈیننس میں ضمانت کا حق موجود نہیں تھا، ہم اب آرڈیننس میں ضمانت کو بھی شامل کر رہے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'آئندہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اس آرڈیننس کو بل کے طور پر پیش کیا جائے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: کابینہ نے متنازع سوشل میڈیا قوانین میں ترمیم کی منظوری دے دی

مشیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ 'اس آرڈیننس میں کرپشن کی تعریف میں بہت سارے مسائل کو حل کیا جارہا ہے، لوگوں کو ہراساں کرنے کے راستے بند کیے جارہے ہیں'۔

مفادات میں تکرار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ 'سندھ میں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین حلیم عادل شیخ کو نہیں بنایا گیا تاہم وفاقی حکومت نے شہباز شریف کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا چیئرمین نامزد کیا تھا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اپوزیشن کے خلاف زیادہ تر کیسز ہم نے نہیں بنائے'۔

تبصرے (0) بند ہیں