نیب کا نئے احتساب آرڈیننس کو نافذ کرنے کا عزم

اپ ڈیٹ 08 اکتوبر 2021
ماہرین کا خیال ہے کہ آرڈیننس میں کچھ نیا نہیں ہے اور یہ صرف جاوید اقبال کی چیئرمین شپ کو طول دینے کے لیے جاری کیا گیا ہے — فائل فوٹو / نیب ویب سائٹ
ماہرین کا خیال ہے کہ آرڈیننس میں کچھ نیا نہیں ہے اور یہ صرف جاوید اقبال کی چیئرمین شپ کو طول دینے کے لیے جاری کیا گیا ہے — فائل فوٹو / نیب ویب سائٹ

قومی احتساب بیورو (نیب) نے بدھ کو جاری ہونے والے قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کے نفاذ کا عزم ظاہر کرتے ہوئے موجودہ چیئرمین جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کے عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی تین سالہ کارکردگی جاری کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق نئے آرڈیننس پر بیورو کا ردعمل دیتے ہوئے نیب ترجمان نے کہا کہ 'نیب ہمیشہ قانون کے مطابق کام کرنے پر یقین رکھتا ہے اور آرڈیننس کو اس کی روح کے مطابق نافذ کرے گا'۔

ماہرین کا خیال ہے کہ آرڈیننس میں کچھ نیا نہیں ہے اور یہ صرف جاوید اقبال کی چیئرمین شپ کو طول دینے کے لیے جاری کیا گیا ہے۔

دوسری جانب نیب ہیڈکوارٹرز نے گزشتہ تین سالوں کے دوران ہونے والی انکوائریوں، تحقیقات، ریفرنسز، عدالتی احکامات اور ریکوریز کا خلاصہ پیش کردیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب نے اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں نیب کے تمام ریجنل بیوروز کی مجموعی کارکردگی بالخصوص چیئرمین نیب کے موجودہ دور (اکتوبر 2017 سے 7 اکتوبر 2021) کے دوران سنائے گئے فیصلوں کا جائزہ لیا گیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کی کرپشن چھپانے کیلئے چیئرمین نیب کی مدت میں توسیع کی گئی، شاہد خاقان عباسی

ڈائریکٹر جنرل آپریشن ظاہر شاہ نے کہا کہ راولپنڈی اور اسلام آباد کی احتساب عدالتوں کی جانب سے 2021 میں ستمبر تک 11 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔

اسی طرح 2020 میں 13، 2019 میں 9 اور 2018 میں 21 نامزد ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال کے دوران راولپنڈی اور اسلام آباد کی مختلف احتساب عدالتوں کی جانب سے 21 ملزمان کو سزائیں سنائی گئیں۔

اسی طرح مختلف دیگر عدالتوں نے 2020 میں 21، 2019 میں 25 اور 2018 میں 8 افراد کو سزائیں سنائیں۔

چیئرمین نیب نے کہا کہ بیورو نے اکتوبر 2017 سے 7 اکتوبر 2021 تک کرپٹ عناصر سے 539 ارب روپے وصول کیے جو پچھلے سالوں کے مقابلے میں ریکارڈ کامیابی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کی انسداد بدعنوانی حکمت عملی انتہائی کامیاب ثابت ہوئی ہے اور اسے معروف قومی و بین الاقوامی تنظیموں نے سراہا ہے۔

نئے آرڈیننس کی چند اہم شقوں میں سابق چیئرمین نیب کا دوبارہ تقرر، وفاقی/صوبائی کابینہ اور تمام حکومتی فورسز کے فیصلے نیب کے دائرہ اختیار میں نہ آنا شامل ہیں۔

اسی طرح طریقہ کار کی خامیاں، ایڈوائسز، سرکاری عہدیداران کی رپورٹس بھی نیب کے ریڈار سے باہر ہوں گی۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے نیب کے سابق پراسیکیوٹر جنرل عرفان قادر کا کہنا تھا کہ 'آرڈیننس میں سابق چیئرمین نیب کے دوبارہ تقرر کے علاوہ ایسا کچھ نیا نہیں ہے جس کا ماضی میں اطلاق یا تجویز نہ دی گئی ہو'۔

تبصرے (0) بند ہیں