فائزر کی کووڈ 19 ویکسین کی افادیت گھٹنے کی مزید تحقیقی رپورٹس میں تصدیق

07 اکتوبر 2021
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

فائزر/ بائیو این ٹیک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین سے بیماری کے خلاف ملنے والے تحفظ کی شرح ویکسینیشن مکمل ہونے کے 2 ماہ بعد گھٹنا شروع ہوجاتی ہے، تاہم بیماری کی سنگین شدت، ہسپتال میں داخلے اور اموات کے خلاف ٹھوس تحفظ ملتا ہے۔

یہ بات حقیقی دنیا میں ہونے والی 2 مختلف طبی تحقیقی رپورٹس میں سامنے آئی۔

اسرائیل اور قطر میں ہونے والے تحقیقی کام سے اس خیال کو تقویت ملتی ہے کہ مکمل ویکسینیشن کے بعد بھی لوگوں کو بیماری سے بچاؤ کے لیے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا چاہیے۔

ایک تحقیق اسرائیل میں ہوئی جس میں 4800 طبی ورکرز کو شامل کیا گیا تھا۔

نتائج سے ثابت ہوا کہ ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 2 ماہ بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں تیزی سے کمی آنے لگتی ہے بالخصوص مردوں میں، 65 سال سے زائد عمر کے افراد اور کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد میں ویکسین کی افادیت میں کمی زیادہ نمایاں ہوتی ہے۔

تحقیق میں وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز والی سطح پر توجہ مرکوز کی گئی تھی اور ماہرین نے بتایا کہ خسرہ یا دیگر بیماریوں کے خلاف ویکسینز کے استعمال کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں ہر سال 5 سے 10 فیصد کی معمولی کمی آتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ فائزر ویکسین کی دونوں خوراکوں کے بعد اینٹی باڈیز کی سطح میں بہت تیزی سے نمایاں کمی آتی ہے۔

تحقیق میں یہ بھی عندیہ دیا گیا کہ کووڈ 19 کو شکست دینے کے بعد ویکسینیشن کرانے والے افراد کو ملنے والے تحفظ کا دورانیہ زیادہ طویل ہوسکتا ہے۔

دوسری تحقیق قطر میں ہوئی جس میں ان مریضوں کی جانچ پڑتال کی گئی تھی جو ویکسنیشن کے بعد کووڈؑ 19 سے متاثر ہوئے۔

قطر میں زیادہ تر افراد کی ویکسینیشن کے لیے فائزر ویکسین کا سہارا لیا گیا۔

محققین نے بتایا کہ فائزر ویکسین سے بیماری کے خلاف ملنے والا تحفظ دوسری خوراک کے استعمال کے پہلے ماہ بعد عروج پر ہوتا ہے اور آنے والے مہینوں میں بتدریج کمی آتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن مکمل ہونے کے 4 ماہ بعد تحفظ کی شرح میں تیزی سے کمی آتی ہے۔

مگر ان کا کہنا تھا کہ ہسپتال میں داخلے اور موت کے خلاف تحفظ کی شرح 90 فیصد سے زیادہ رہتی ہے۔

تحقیق کے مطابق ویکسین کی افادیت میں کمی میں رویوں کا بھی کردار ہوسکتا ہے کیونکہ ویکسینیشن کرانے والے افراد زیادہ میل جول رکھتے ہیں اور یہ امکان زیادہ ہوتا ہے کہ وہ احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرتے ہوں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ اس طرح کے رویے سے حقیقی دنیا میں ویکسین کی افادیت میں کمی آتی ہے جس سے بھی افادیت گھٹنے کی ممکنہ وضاحت ہوتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ممالک کو کووڈ 19 کی نئی لہر کے لیے تیار چاہیے کیونکہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ویکسینیشن کرانے والے افراد کو بیماری کے خلاف ملنے والا تحفظ آنے والے مہینوں میں گھٹ جائے گا، جس کے باعث بیماری کی نئی لہر کا امکان بڑھتا ہے۔

دونوں تحقیقی رپورٹس کے نتائج طبی جریدے نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین میں شائع ہوئے۔

ان تحقیقی رپورٹس کے نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب 5 اکتوبر 2021 کو امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ فائزر ویکسین کی افادیت دوسری خوراک کے استعمال کے 6 ماہ بعد نصف ہوجاتی ہے۔

فائزر اور امریکی طبی تحقیقاتی ادارے کیسر کی جانب سے ویکسین لگوانے والے 34 لاکھ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا، جس سے معلوم ہوا کہ مجموعی طور پر ویکسین سے سنگین شدت سے تحفظ ملتا ہے مگر عام بیماری کے خلاف اس کی افادیت میں نمایاں کمی ہوجاتی ہے۔

تحقیق کے نتائج طبی جریدے میں شائع کیے گئے، جن میں بتایا گیا کہ فائزر کی افادیت دوسرا ڈوز لگنے کے ایک ماہ بعد ہی کم ہونا شروع ہوجاتی ہے اور 6 ماہ بعد اس کی افادیت نصف تک کم ہوجاتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں