این ٹی ڈی سی بورڈ آف ڈائریکٹرز کا کارپوریٹ گورننس قوانین کی خلاف ورزی کا انکشاف

اپ ڈیٹ 11 اکتوبر 2021
کارپوریٹ گورننس رولز 2013 کے تحت بورڈز کے چیئرمینوں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز، بورڈز کے مباحثوں اور فیصلوں میں مکمل طور پر حصہ لیں — فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز
کارپوریٹ گورننس رولز 2013 کے تحت بورڈز کے چیئرمینوں کو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز، بورڈز کے مباحثوں اور فیصلوں میں مکمل طور پر حصہ لیں — فائل فوٹو: وکی میڈیا کامنز

لاہور: پاور سیکٹر کی چند سرکاری کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز روز مرہ کے معاملات میں ملوث ہو کر کارپوریٹ گورننس رولز 2013 کی خلاف ورزی کر رہے ہیں جو قانون کے تحت ایگزیکٹوز کے فرائض میں سے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق صورتحال نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) میں سب سے زیادہ خراب ہے جو بجلی جاری کرنے، ہائی پاور ٹرانسمیشن لائنز اور گرڈ نظام چلانے والا ملک کا سب سے بڑا ادارہ ہے۔

سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ’بیشتر ایگزیکٹو اختیارات، جو این ٹی ڈی سی اور پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیوں (ڈسکوز) کے بورڈز استعمال کر رہے ہیں، مبینہ طور پر پبلک سیکٹر کمپنیز (کارپوریٹ گورننس) رولز 2013 کے خلاف ہیں‘۔

مزید پڑھیں: این ٹی ڈی سی عالمی تصفیے کے تحت ایرانی کمپنی سے 71 کروڑ روپے وصول کرے گی

ان کا کہنا تھا کہ ’سابق عہدیدار، بیوروکریٹس (بورڈ آف ڈائریکٹرز کے رکن) ہونے کے ناطے بار بار میٹنگ کرتے ہیں اور بھرتی اور نوکری سے نکالنے جیسے مسائل کو دیکھتے ہیں، ہر میٹنگ کے لیے وہ فیس، ٹی اے/ڈی اے لیتے ہیں اور سرکاری گاڑیاں غیر ضروری استعمال کرتے ہیں وغیرہ‘۔

انہوں نے کہا کہ ’درحقیقت وہ (بیوروکریٹس) بورڈز کو کنٹرول کر رہے ہیں اور کمپنیوں کے روز مرہ کے معاملات سے متعلق فیصلے کر رہے ہیں تاکہ اپنی پسند کے لوگوں کو بورڈ میں شامل کرنے میں کامیاب ہو جائیں‘۔

کارپوریٹ گورننس رولز 2013 کے تحت بورڈز کے چیئرمینز کو اس بات کو یقینی بنانا ہوتا ہے کہ تمام بورڈ آف ڈائریکٹرز، بورڈز کے مباحثوں اور فیصلوں میں مکمل طور پر حصہ لیں۔

کارپوریٹ گورننس رولز کے سیکشن 4 میں لکھا گیا ہے کہ ’چیئرمین پبلک سیکٹر کمپنیوں کے روز مرہ کے کاموں میں شامل نہیں ہوں گے لیکن ان قواعد کے برعکس بورڈ خدمات سے متعلق امور، نوکری پر کھنا یا نکالنا وغیرہ سے متعلق ہدایات جاری کر رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک کے تحت پاور ٹرانسمیشن کا پہلا منصوبہ تجارتی بنیاد پر فعال

این ٹی ڈی سی کے جنرل منیجر (ایچ آر) کی جانب سے جاری خط میں کہا گیا تھا کہ ’بورڈ نے 17 فروری 2021 کو اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا اور منظور کیا تھا کہ خدمات کے معاملات ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹرز، سی سوٹ اور جنرل منیجر کے عہدوں پر (بھرتی اور تقرر، ترقیاں، اندرونی تبادلوں اور پوسٹنگ بشمول اسٹاپ گیپ انتظامات، اضافی چارج، کرنٹ چارج، ڈیپوٹیشن، تنخواہ، مراعات اور فوائد) کا فیصلہ بورڈ کی طرف سے کیا جائے گا‘۔

بعد ازاں 23 ستمبر کو کمپنی نے ایک اور نوٹی فکیشن میں کہا کہ ’این ٹی ڈی سی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز نے 22 ستمبر کو اپنے اجلاس میں متفقہ طور پر جی ایم (ایچ آر) ڈاکٹر نوید احمد فراز کو ڈپٹی منیجر کے عہدے کے لیے نگراں چارج تفویض کرنے کی منظوری دی ہے‘۔

اسی طرح این ٹی ڈی سی مینجمنٹ نے جنرل منیجر (ایچ آر) کا استعفیٰ قبول کیا، جنہیں مبینہ طور پر بورڈ آف ڈائریکٹرز نے مبینہ طور پر استعفیٰ دینے پر مجبور کیا تھا جب انہوں نے ایک افسر کو کلین چٹ دینے کے خلاف مزاحمت کی تھی جس پر انکوائری میں بدعنوانی کا الزام لگایا گیا تھا۔

قوانین کے تحت بورڈز، کمپنیوں کے انتظام کے علاوہ مالی اور دیگر معاملات میں اس کے طریقہ کار کے ذمہ دار ہیں۔

پاور ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری معاملے پر مؤقف دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوسکے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں