مقبوضہ کشمیر میں 1400 سے زائد افراد کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں، دفتر خارجہ

11 اکتوبر 2021
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کشمیریوں کی گرفتاری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی روشن مثال ہے —فائل/فوٹو: اے پی
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق کشمیریوں کی گرفتاری بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی روشن مثال ہے —فائل/فوٹو: اے پی

پاکستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے 1400 سے زائد کشمیریوں کی گرفتاری کے اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جمون و کشمیر میں بھارت کے اب تک کے سب سے بڑے کریک ڈاؤن میں 1400 سے زائد کشمیریوں کو بے بنیاد الزامات پر گرفتار کرنے کے اقدام کی پاکستان شدید مذمت کرتا ہے۔

مزید پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے سیکڑوں افراد کو گرفتار کرلیا

انہوں نے کہا کہ بھارتی فورسز کی جانب سے یہ گرفتاریاں بھارت کی ریاستی دہشت گردی اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی گھمبیر صورت حال کی روشن مثال ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالیہ ماورائے قانون قتل، جعلی مقابلے اور چھاپے اور ظالمانہ گرفتاریاں عالمی برادری کے لیے تشویش کا باعث ہیں۔

دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ مہینے ایک جامع ڈوزیئر میں مقبوضہ جموں و کشمیر بھارتی قابض فورسز کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزی اور جعلی فلیگ آپریشنز کے حوالے سے ناقابل تردید ثبوت دیے تھے۔

پاکستان نے کہا کہ بھارت کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ کسی قسم کا ظلم کشمیریوں کی آواز اور ان کے حق خود ارادیت کو زبردستی دبایا نہیں جاسکتا۔

دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کے غیر قانونی اور غیر آئینی اقدامات سے دنیا کو گمراہ نہیں کیا جاسکتا اور نہ ہی بھارت کے جھوٹے مؤقف کو قبول کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ بھارتی فورسز نے گزشتہ روز بھی مقبوضہ جموں وکشمیر میں ایک ہفتہ قبل پیش آنے والے قتل کے واقعے کے حوالے سے 500 سے زائد افراد کو گرفتار کیا تھا۔

مقبوضہ کشمیر کے مرکزی شہر سری نگر میں گزشتہ ہفتے تین ہندو اور ایک سکھ شہری کو قتل کیا گیا تھا اور اچانک پیدا ہونے والی کشیدگی پر بھارت نواز اور بھارت مخالف دونوں سیاسی رہنماؤں نے مذمت کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر: حملے میں بھارتی فوج کے افسر سمیت 5 اہلکار ہلاک

مقامی پولیس نے الزام عائد کیا تھا کہ قتل کی وارداتوں میں بھارت کے خلاف خطے میں دہائیوں سے لڑنے والے جنگجو ملوث ہیں۔

عہدیداروں کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ تین روز کے دوران پوری کشمیر ویلی سے 500 سے زائد افراد کو تفتیش کے لیے گرفتار کیا ہے، جن میں سے اکثریت کا تعلق سری نگر سے ہے۔

پولیس نے بتایا کہ دی ریزسٹینس فورس (ٹی آر ایف) سے تعلق رکھنے والے افراد نے فائرنگ کی اور گزشتہ ہفتے 7 افراد کو قتل کیا اور اس کے رواں برس اب تک اس طرح کے حملوں میں قتل ہونے والے افراد کی تعداد 28 ہوگئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان افراد میں 21 مسلمان تھے جبکہ 7 افراد کا تعلق اقلیتی ہندو برادری اور ایک کا تعلق سکھ برادری سے تھا۔

پولیس افسر دلبر سنگھ نے حال ہی میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ قتل کی وارداتیں خطے میں دہشت پیدا کرنے اور فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی سازش ہے۔

دو روز قبل ٹی آر ایف نے سوشل میڈیا میں ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ گروپ ان افراد کو نشانہ بنا رہا ہے جو بھارتی حکام کے لیے کام کر رہے ہیں اور عقیدے کی بنیاد پر نشانہ نہیں بنایا جا رہا ہے۔

گروپ کے بیان کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔

پولیس کے مطابق ملزمان کی گرفتاری کے لیے ہونے والی کارروائیوں کے دوران حراست میں لیے گئے افراد میں مذہبی گروپس، بھارت مخالف کارکنوں، بھارت مخالف اور حریت پسند جنگجوؤں کے ہمدرد بھی شامل ہیں۔

مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارت کے قبضے کے خلاف 1989 سے جدوجہد میں تیزی آئی ہے اور جہاں اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق شہریوں کو بھارت یا پاکستان میں سے کسی ایک کے ساتھ الحاق کے لیے ووٹنگ ہوگی جبکہ کشمیریوں کی اکثریت پاکستان سے الحاق چاہتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں