پاکستان کی جوبائیڈن کی جان بچانے والے افغان شہری کو ریسکیو کرنے میں مدد

اپ ڈیٹ 13 اکتوبر 2021
31 اگست کو امن خلیلی نے صدر جو بائیڈن کو وال اسٹریٹ جرنل کے ذریعے پیغام بھیجا تھا — فائل فوٹو: وال اسٹریٹ جرنل ٹوئٹر
31 اگست کو امن خلیلی نے صدر جو بائیڈن کو وال اسٹریٹ جرنل کے ذریعے پیغام بھیجا تھا — فائل فوٹو: وال اسٹریٹ جرنل ٹوئٹر

سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے اس افغان ترجمان کو افغانستان سے نکالنے میں اہم کردار کیا ہے جس نے 13 سال قبل امریکی صدر جو بائیڈن اور دیگر دو امریکی سینیٹرز کو برفانی طوفان میں ریسکیو کیا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق امریکا کی غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ہیومن فرسٹ کولیشن نے انخلا کی نگرانی کی، اس این جی او دو افغان نژاد امریکی چلا رہے ہیں۔

ہیومن فرسٹ کولیشن نے امریکی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم انخلا کے لیے مسلسل حمایت پر وزیر اعظم عمران خان کے مشکور ہیں’۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن، کانگریس کے رکن جیف فورٹن بیری، سینیٹر کرس کون، اسلام آباد ٹاسک فورس کے ڈائریکٹر مارک ٹرکوسکی اور دیگر نے امن خلیلی اور ان کے اہلخانہ کو افغانستان سے نکالنے کے لیے کولیشن کے ساتھ مل کر کام کیا۔

مزید پڑھیں: افغانستان سے انخلا میں سہولت کاری پر یورپی کونسل کے سربراہ پاکستان کے شکر گزار

امن خلیلی نے سال 2008 میں اس وقت کے سینیٹر جو بائیڈن کو ریسکیو کرنے میں مدد کی تھی جب ان کے ہیلی کاپٹر کو برفانی طوفان کے باعث افغانستان کے مضافاتی علاقے میں ہنگامی طور پر اتارنا پڑا تھا، جو بائیڈن کے ہمراہ دو سینیٹرز نیبراسکا کے چک ہیگل اور مساچوسٹس کے جان کیری بھی موجود تھے جو حقیقت جاننے کے مشن پر افغانستان گئے تھے۔

31 اگست کو امن خلیلی نے صدر جو بائیڈن کو وال اسٹریٹ جرنل کے ذریعے پیغام بھیجا تھا جس میں انہیں یاد دہانی کرائی گئی تھی کہ آخری امریکی فوجی کے انخلا کے بعد انہیں افغانستان میں ہی چھوڑ دیا گیا ہے۔

انہوں نے وال اسٹریٹ جرنل کے ذریعے جو بائیڈن کو پیغام بھیجا کہ ’جناب صدر: مجھے اور میرے خاندان کو بچائیں، مجھے یہاں نہ بھولیں’۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی مدد سے افغانستان سے 1100 افراد کا انخلا ممکن ہوا، منیر اکرم

ہیومن فرسٹ کولیشن تنظیم نے امن خلیلی اور ان کے اہل خانہ کو مزار شریف سے کابل اور پھر افغانستان کے صوبے ہلمند منتقل کیا، جہاں سے امن خلیلی اور ان کے اہل خانہ کو پاکستان کے تعاون سے اسلام آباد منتقل کیا، جس کے بعد قطر سے آنے والے امریکی فوجی طیارے نے انہیں اسلام آباد سے محفوظ مقام پر منتقل کیا۔

سفارتی ذرائع کا کہنا تھا کہ امریکی عہدیداران نے ریسکیو پلان کے ابتدائی مراحل میں پاکستان سے رابطہ کیا تھا اور اسلام آباد ان کے انخلا کے دوران اس کام میں مصروف رہا جس میں صرف 5 روز لگے۔

تبصرے (0) بند ہیں