فیس بک اب صحافیوں و سماجی کارکنان کو ’از خود’ عوامی شخصیات شمار کرے گا

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2021
سی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی
سی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی

سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف نے کہا ہے کہ فیس بک انکارپوریشن اب سماجی کارکنوں اور صحافیوں کو ’از خود’ عوامی شخصیات میں شمار کرے گی اور اس طرح ان پر ہراسانی اور بلینگ کے خلاف تحفطات میں اضافہ کیا جائے گا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا کمپنی، جو نجی افراد کے مقابلے میں عوامی شخصیات کے زیادہ تنقیدی تبصرہ کرنے کی اجازت دیتی ہے، صحافیوں اور ’انسانی حقوق کا دفاع کرنے والوں‘ کو ہراساں کرنے کے بارے میں اپنا نقطہ نظر تبدیل کر رہی ہے جو کمپنی کے مطابق اپنے عوامی کردار کے مقابلے میں اپنے کام کی وجہ سے عوام کی نظروں میں ہیں۔

فیس بک کے گلوبل سیفٹی چیف اینٹی گون ڈیوس نے ایک انٹرویو میں کہا کہ کمپنی حملوں کی ان اقسام کو بھی بڑھا رہی ہے جنہیں وہ اپنی سائٹس پر عوامی شخصیات پر کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

مزید پڑھیں: فیس بک کمائی کی خاطر نفرت انگیز مواد کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، سابق ملازمہ

انہوں نے مزید کہا کہ خواتین اور ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے غیر متناسب حملوں کو کم کرنے کی کوشش کے ایک حصے کے طور پر سختیاں بڑھائی جائیں گی۔

فیس بک اب شدید اور ناپسندیدہ جنسی مواد، توہین آمیز جنسی فوٹو شاپڈ تصاویر یا ڈرائنگ یا کسی شخص کی ظاہری صورت پر براہ راست منفی حملوں کی اجازت نہیں دے گا، جیسا کہ کسی عوامی شخصیت کی پروفائل پر منفی تبصرے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ فیس بک کو عالمی قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی طرف سے اپنے مواد کے اعتدال کے طریقوں اور اس کے پلیٹ فارم سے منسلک نقصانات کی وسیع پیمانے پر جانچ پڑتال کا سامنا ہے جبکہ ایک وسل بلور کی جانب سے لیک کی گئی اندرونی دستاویزات گزشتہ ہفتے امریکی سینیٹ کی سماعت کی بنیاد بن گئیں۔

فیس بک جس کے تقریباً 2.8 ارب ماہانہ فعال صارفین ہیں، عوامی شخصیات اور ان کی جانب سے یا ان سے متعلق پوسٹ کیے جانے والے مواد کے ساتھ کس طرح سلوک کرتی ہے، یہ ایک موضوع بحث بن چکا ہے۔

حالیہ ہفتوں میں کمپنی کا ’کراس چیک‘ سسٹم، جس کے بارے میں وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ کچھ ہائی پروفائل صارفین کو فیس بک کے معمول کے قوانین سے مستثنیٰ ہونے کا اثر نمایاں رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک کی تحقیق میں انسٹاگرام نوجوانوں کیلئے نقصان دہ قرار، رپورٹ

فیس بک عوامی شخصیات اور نجی افراد کے درمیان آن لائن بحث کے دوران جو تحفظات دیتا ہے اس میں بھی فرق کرتا ہے، مثال کے طور پر صارفین کو عام طور پر پلیٹ فارم پر مباحثے میں کسی مشہور شخصیت کی موت کا مطالبہ کرنے کی اجازت ہے، جب تک کہ وہ ٹیگ یا براہ راست ذکر نہ کریں۔

تاہم فیس بک کی پالیسیوں کے مطابق وہ کسی مشہور شخصیت وہ کسی نجی فرد، یا اب ایک صحافی کی موت کا مطالبہ نہیں کر سکتے۔

کمپنی نے دیگر غیر ارادی عوامی شخصیات کی فہرست شیئر کرنے سے انکار کر دیا لیکن کہا ہے کہ ان کا اندازہ کیس کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔

رواں برس کے آغاز میں فیس بک نے کہا تھا کہ وہ جارج فلائیڈ کی موت کا جشن منانے، ان کی تعریف کرنے یا ان کا مذاق اڑانے والے مواد کو ہٹا دے گی کیونکہ وہ ایک عوامی شخصیت سمجھے جاتے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں