میرے خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہوگی، جام کمال کا وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دعویٰ

اپ ڈیٹ 14 اکتوبر 2021
جام کمال نے وزیراعظم سے ملاقات کی—فوٹو: بلوچستان حکومت
جام کمال نے وزیراعظم سے ملاقات کی—فوٹو: بلوچستان حکومت

اسلام آباد: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان علیانی نے وزیراعظم سے ملاقات کے بعد دعویٰ کیا کہ ان خلاف تحریک عدم اعتماد ناکام ہو گی۔

وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان نے وزیراعظم عمران جان سے ملاقات کے بعد میڈیا بات کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات میں بلوچستان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

مزید پڑھیں: بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے باقاعدہ استعفیٰ نہیں دیا، جام کمال خان

صوبائی حکومت کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد انشا اللہ ناکام ہو گی، ووٹنگ ہوجائے تو اچھی بات ہے تاکہ صورت حال واضح ہو جائے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ووٹنگ آئندہ 3 سے 4 دنوں میں ہو گی تاہم انہوں نے ووٹنگ کی حتمی تاریخ بتانے سے گریز کیا۔

آج کی ملاقات کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر جام کمال علیانی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان سے ہونے والی ملاقات میں بلوچستان کی ترقی پر بات ہوئی ہے، وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ بلوچستان کی افرادی قوت ملک کا اصل اثاثہ ہے اور بلوچستان کی ترقی حکومت کی اولین ترجیح میں شامل ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے لیے تاریخی پیکج کا اعلان کیا، حکومت بلوچ نوجوانوں کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

بلوچستان میں کئی مہینوں سے جاری سیاسی بحران دو روز قبل مزید شدت اختیار کرگیا جب وزیراعلیٰ جام کمال نے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کی صدارت سے مستعفی ہونے کی تردید کی۔

یہ بھی پڑھیں: 'پانی سر سے گزر چکا'، وزیراعلیٰ بلوچستان کو اتحادیوں کے بعد اپوزیشن کا بھی مدد سے انکار

دوسری جانب اسی روز بلوچستان عوامی پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے ناراض رکن میر ظہور احمد بلیدی کو پارٹی کے انتخابات تک قائم مقام صدر مقرر کردیا۔

وزیراعلی بلوچستان جام کمال نے جمعرات کو پارٹی کے صدر کے معاملے پر الیکشن کمیشن آف پاکستان کو خط لکھ دیا اور کہا کہ بی اے پی کے جنرل سیکریٹری کے جاری کردہ اعلامیے کی کوئی آئینی اور قانونی حیثیت نہیں ہے۔

پارٹی کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ پارٹی کے جنرل سیکریٹری کو یہ اختیار نہیں کہ وہ قائم مقام صدر تعینات کرے، میں نے پارٹی کے صدر کی حیثیت سے استعفیٰ نہیں دیا۔

دوسری جانب بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض تین اراکین ظہور احمد بلیدی، سردار عبدالرحمٰن کھیتران اور عبدالقدوس بزنجو بھی اسلام آباد میں موجود ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان عوامی پارٹی کے تین اراکین پر مشتمل وفد کی بھی اہم ملاقاتیں متوقع ہیں۔

ناراض رکن اسمبلی ظہور احمد بلیدی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بطور قائم مقام صدر بلوچستان عوامی پارٹی سردار عبدالرحمٰن کھیتران کو ترجمان نامزد کر دیا ہے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کا وزیراعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ،ایک دن کی مہلت

خیال رہے کہ بلوچستان میں سیاسی بحران پہلی مرتبہ رواں برس جون میں اس وقت شروع ہوا تھا جب اپوزیشن نے صوبائی اسمبلی کے باہر جام کمال کی قیادت میں کام کرنے والی حکومت کے خلاف کئی دنوں تک احتجاجی مظاہرہ کیا تھا جو ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کے لیے بجٹ میں فنڈز مختص کرنے کے حوالے سے تھا۔

احتجاج بعد میں شدت اختیار کر گیا تھا اور پولیس نے اس واقعے کے حوالے سے اپوزیشن کے 17 اراکین کو مقدمے میں نامزد کردیا تھا۔

بعد ازاں اپوزیشن نے جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع کروائی تھی-

گزشتہ ماہ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں جام کمال خان نے بلوچستان عوامی پارٹی کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ناراض اراکین صوبائی اسمبلی و وزرا اور اتحادیوں نے بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال عالیانی سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں