بھارت: لینڈ سلائیڈنگ اور طوفان سے 25 افراد ہلاک، متعدد لاپتا

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2021
بھارتی آرمی، نیوی اور ایئر فورس ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں سول اداروں کی معاونت کر رہی ہیں — فوٹو: اے پی
بھارتی آرمی، نیوی اور ایئر فورس ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں سول اداروں کی معاونت کر رہی ہیں — فوٹو: اے پی

بھارت کے جنوب مغربی حصے میں شدید بارشوں کے باعث سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 25 افراد ہلاک اور متعدد لاپتا ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ساحلی ریاست کیرالا میں جمعہ سے شدید بارشوں کے باعث دریا بپھر گئے اور سڑکوں پر ریلوں نے تباہی مچادی جس کے باعث عوام کا دیگر ریاستوں سے رابطہ منقطع ہوگیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کے باعث ریاستی ضلع اِڈوکی میں ہلاک ہونے والے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں جبکہ 14 لاشیں کوٹایام ضلع سے برآمد ہوئیں۔

کیرالا کے وزیر اعلیٰ پینارائے وجاین نے کہا کہ ہزاروں افراد کا انخلا کرلیا گیا ہے جبکہ متاثرہ افراد کے لیے 100 ریلیف کیپمس لگائے گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت میں بارشوں اور لینڈ سلائیڈنگ سے 125 افراد ہلاک

بھارتی آرمی، نیوی اور ایئر فورس ریلیف اور ریسکیو آپریشن میں سول اداروں کی معاونت کر رہی ہیں جبکہ حکام کا کہنا ہے کہ وہ ابھی یہ نہیں بتا سکتے کہ کتنے لوگ لاپتا ہیں۔

کوٹایام میں لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آنے والے قصبے کوٹیکال کے ایک متاثرہ شخص نے مقامی نیوز چینل ’منوراما ٹی وی‘ کو بتایا کہ ’یہ میرا ذریعہ معاش تھا لیکن اب سب ختم ہوگیا‘۔

سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیو میں بسیں اور گاڑیاں سیلابی پانی میں ڈوبی ہوئی دکھائی دیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے تعزیتی ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ انتظامیہ متاثرین کی مدد کے لیے کام کر رہی ہے۔

بھارتی محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ تیز بارشیں، جنوب مشرقی بحیرہ عرب اور کیرالا میں ہوا کے کم دباؤ کے باعث ہوئیں، تاہم پیر سے یہ سلسلہ تھمنے کا امکان ہے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کیرالا میں بارشوں سے سیلاب،ہلاکتوں کی تعداد 37 ہوگئی

ادارے کا کہنا تھا کہ اترکھنڈ اور ہماچل پردیش کے ہمالیہ کے علاقوں سمیت شمالی بھارت کی چند ریاستوں میں آئندہ دو سے تین روز میں ’تیز سے بہت تیز بارش‘ کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ 2018 میں کیرالا کو صدی کے سب سے خوفناک سیلابوں کا سامنا کرنا پڑا تھا جس میں لگ بھگ 500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


یہ خبر 18 اکتوبر 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں