آرٹس کونسل میں عمر شریف کی یاد میں تعزیتی ریفرنس کا انعقاد

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2021
عمر شریف رواں ماہ 2 اکتوبر کو انتقال کرگئے تھے—فوٹو: اے پی پی
عمر شریف رواں ماہ 2 اکتوبر کو انتقال کرگئے تھے—فوٹو: اے پی پی

کراچی: 2 اکتوبر کو وفات پانے والے لیجنڈری کامیڈین عمر شریف کے دوستوں، ساتھیوں، مداحوں اور اہلخانہ نے آرٹس کونسل آف پاکستان میں عمر شریف کی یاد میں ایک تعزیتی ریفرنس کا انعقاد کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 16 اکتوبر کو تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عمر شریف کے بیٹے جواد عمر نے کہا کہ ان کے والد ایک عظیم انسان تھے۔

جواد عمر نے کہا کہ ’انہوں نے ایک سفیر کی طرح دنیا بھر میں پاکستان کی نمائندگی کی’۔

مزید پڑھیں: کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف انتقال کر گئے

عمر شریف کے بیٹے نے کہا کہ ’انہوں نے ہر چیز پر اپنے ملک کو ترجیح دی، وہ جہاں بھی گئے، پاکستان کے پرچم کو بلند رکھا’۔

جواد عمر نے کہا کہ ’میں نے ان کے ساتھ بہت سفر کیا، کچھ برس قبل میں ان کے ساتھ امریکا میں تھا جہاں ہیوسٹن کے میئر نے میرے والد کو اعزازی شہریت دی تھی لیکن انہوں نے یہ کہہ کر شہریت لینے سے انکار کیا تھا کہ ان کی رائے میں پاکستان کا پاسپورٹ دنیا کا مضبوط ترین پاسپورٹ ہے’۔

معروف کامیڈین کے بیٹے کے مطابق عمر شریف نے کہا تھا کہ ’میں پاکستان میں رہوں گا، پاکستان میں مروں گا’، میں کسی دوسرے ملک میں نہیں رہوں گا۔

جواد نے کہا کہ یہ ان کے لیے فخر کی بات ہے کہ خدا نے ان کے والد کو ایسے شخص کے طور پر منتخب کیا تھا جس نے لوگوں کو ہنسایا۔

انہوں نے کہا کہ میرے والد نے اپنی زندگی میں کئی لوگوں کی مدد کی اور کئی این جی اوز کے ساتھ کام کیا۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں عمر شریف کی نماز جنازہ ادا، میت ورثا کے حوالے کردی گئی

جواد عمر نے کہا کہ ‘مجھے یاد ہے کہ انہوں نے بائی پاس سرجری کروائی تھی اور کچھ دن بعد وہ (2005) میں آئے زلزلے سے متاثر ہونے والوں کی خدمت کے لیے تیار تھے، وہ ایک درویش تھے’۔

سینئر اداکار منور سعید نے کہا کہ عمر شریف اپنے سینئر ساتھیوں کا بہت زیادہ احترام کرتے تھے۔

انہوں نے ایک مرتبہ میں کام کے لیے کسی ٹی وی چینل کے دفتر میں داخل ہوا اور دیکھا کہ عمر شریف وہاں کرسی پر بیٹھے تھے، وہ ٹھیک محسوس نہیں کر رہے تھے اس کے باوجود مجھ سے ملنے کے لیے مشکل سے کھڑے ہوئے تھے۔

اداکارہ سلومی نے کہا کہ عمر شریف ساتھی فنکاروں کے لیے گھر کے فرد کی حیثیت رکھتے تھے، بیٹی کے انتقال سے انہیں بہت دکھ پہنچا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میں آرٹس کونسل سے گزارش کرتی ہوں کہ اس ادارے کا کوئی ایک گوشہ عمر شریف کے نام سے منسوب کیا جائے۔

مزید پڑھیں: عمر شریف کامیڈی کے 'بے تاج بادشاہ' کیسے بنے؟

سینئر اداکار اورنگزیب لغاری نے کہا کہ عمر شریف بہت خوبصورت انسان اور ساتھی تھا، وہ بڑی شفقت اور سرپرستی سے اپنے چھوٹوں کو سکھایا کرتے تھے۔

تقریب سے خطاب میں اداکار اورنگزیب لغاری نے اس وقت کی یاد تازہ کی جب وہ لاہور میں ’وارث’ اور ’دہلیز’ جیسے ہٹ سیریلز میں کام کر رہے تھے۔

اورنگزیب لغاری نے کہا کہ ’ان دنوں میں ایک مقامی ہوٹل میں ایک شو میں حصہ لینے کراچی آیا تھا، جسے دیکھنے عمر شریف بھی آئے تھے، انہوں نے مجھ سے رابطہ کیا اور اب میں کراچی میں ہوں تو مجھے ان کے ساتھ اسٹیج ڈرامے میں کام کرنا چاہیے اور ایسا ہوا بھی‘۔

اداکار اورنگزیب لغاری نے کہا کہ عمر شریف انتہائی مہربان شخصیت کے حامل تھے۔

اورنگزیب لغاری نے بتایا کہ ایک مرتبہ جب وہ کراچی میں تھے تو گلوکارہ تحسین جاوید اور کامیڈین فرید خان نے رات 11 بجے کے قریب انہیں عمت شریف کے گھر آنے کو کہا تھا، وہ رضامند ہوگئے تھے، رات گئے آنے کے باوجود عمر شریف نے ان کا پرجوش استقبال کیا، انہیں رات کا کھانا پیش کیا حالانکہ وہ پہلے ہی کھا چکے تھے اور فجر تک ان سے بات چیت کرتے رہے۔

آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمر شریف ایک عظیم فنکار تھے۔

یہ بھی پڑھیں: عمر شریف کو کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا

انہوں نے کہا کہ آرٹس کونسل عمر شریف کا گھر تھا کیونکہ ان کا کیریئر کونسل کے زیڈ اے بخاری آڈیٹوریم سے شروع ہوا تھا۔

احمد شاہ نے کہا کہ وہ عمر شریف کو 40 برس سے جانتے تھے، ان کی ایسی دوستی تھی جس نے اتار چڑھاؤ دیکھے۔

صدر آرٹس کونسل نے دعویٰ کیا کہ مرحوم کامیڈین واحد فنکار تھے جنہوں نے اپنے کیریئر کے ابتدائی حصے میں ٹیلی ویژن اور فلم کے لیے کام نہ کرنے کے باوجود بہت زیادہ مقبولیت حاصل کی، انہوں نے اسٹیج کی دنیا کے لیے ایک نئی آڈینس پیدا کی تھی۔

تعزیتی ریفرنس سے سلیم آفریدی، ذاکر مستانہ، نذر حسین اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔


یہ خبر 18 اکتوبر، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں