عمر شریف کو کراچی میں سپرد خاک کردیا گیا

اپ ڈیٹ 06 اکتوبر 2021
عمر شریف کی نمازِ جنازہ مولانا بشیر فاروقی نے  پڑھائی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز
عمر شریف کی نمازِ جنازہ مولانا بشیر فاروقی نے پڑھائی جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز
عمر شریف کی میت آج علی الصبح کراچی پہنچی تھی—فوٹو: ڈان نیوز
عمر شریف کی میت آج علی الصبح کراچی پہنچی تھی—فوٹو: ڈان نیوز

لیجنڈری کامیڈین عمر شریف کو ان کی خواہش کے مطابق کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا۔

عمر شریف کی بیوہ زرین غزل نے بتایا تھا کہ اداکار نے ان سے اپنی خواہش کا اظہار کیا تھا کہ انہیں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کیا جائے۔

زرین غزل نے سندھ حکومت سے اپیل کی تھی کہ عمر شریف کی تدفین عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں کرنے کی اجازت دی جائے، جس پر صوبائی حکومت نے مزار انتظامیہ کو ہدایات جاری کی تھیں۔

عمر شریف کی تدفین کے موقع پر کئی اہم شخصیات موجود رہیں اور اس موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات بھی سخت کیے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف انتقال کر گئے

اس سے قبل سہ پہر تین بجے عمر شریف کی نمازِ جنازہ کلفٹن میں واقع پارک میں مولانا بشیر فاروقی نے پڑھائی تھی، جس میں عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

قبل ازیں شریف کا جسدِ خاکی گلشن اقبال میں واقع رہائش گاہ سے کلفٹن میں ان کے نام سے منسوب پارک میں پہنچایا گیا تھا۔

عمر شریف کی نمازِجنازہ میں سیاست و شوبز سے وابستہ شخصیات نے بھی شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز
عمر شریف کی نمازِجنازہ میں سیاست و شوبز سے وابستہ شخصیات نے بھی شرکت کی—فوٹو: ڈان نیوز

اس موقع پر پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری جنازہ گاہ کے اطراف موجود تھی جبکہ میت کی منتقلی کے سلسلے میں بلاول چورنگی سے ضیا الدین ہسپتال جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

کلفٹن میں واقع پارک میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور اس سلسلے میں داخلی مقامات پر واک تھرو گیٹس بھی نصب کیے گئے تھے۔

عمر شریف کی تدفین کے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز
عمر شریف کی تدفین کے تمام انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں—فوٹو: ڈان نیوز

خیال رہے کہ ترکش ائیر لائن کی پرواز TK-708 نے رات 12 بج کر 53 منٹ پر استنبول سے اڑان بھری اور آج (6 اکتوبر کی) صبح تقریباً 5 بج کر 33 منٹ پر کراچی ائیر پورٹ پہنچی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جرمنی میں عمر شریف کی نماز جنازہ ادا، میت ورثا کے حوالے کردی گئی

عمر شریف کی بیوہ زرین غزل اور جرمنی سے قونصل جنرل امجد علی بھی ان کے جسد خاکی کے ہمراہ جرمنی سے کراچی پہنچے تھے۔

عمر شریف کی میت لے جانے والی ایمبولینس پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کی گئی تھیں جبکہ سرد خانے روانگی کے دوران اہلخانہ سمیت شہریوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جس کے کچھ گھنٹے بعد ان کے جسد خاکی کو آخری دیدار کے لیے گلشن اقبال میں واقع رہائش گاہ لے جایا گیا تھا۔

سعید غنی کا نماز جنازہ کے انتظامات کا جائزہ

قبل ازیں صوبائی وزیر اطلاعات سندھ سعید غنی اور وزیر اعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی وقار مہدی نے عمر شریف پارک پہنچ کر انتظامات کا جائزہ لیا۔

سعید غنی نے ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے ایڈمنسٹریٹر و دیگر انتظامیہ کو نماز جنازہ کے دوران عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایات دی۔

مزید پڑھیں: عمر شریف کی میت 2 دن میں پاکستان آنے کا امکان

انہوں نے کہا کہ عمر شریف اس ملک کے ہیرو تھے اور انہوں نے دنیا بھر میں پاکستان کا نام بلند کیا ہے۔

سعید غنی نے کہا کہ حکومت سندھ نے نماز جنازہ اور عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں ان کی خواہش کے مطابق تدفین کے انتظامات مکمل کر لیے ہیں۔

عمر شریف کی علالت اور انتقال

خیال رہے کہ اگست کے اواخر میں عمر شریف کی ایک تصویر وائرل ہونے کے بعد مداحوں میں ان کی صحت سے متعلق تشویش پیدا ہوئی اور لگ بھگ ایک ماہ بعد 2 اکتوبر کی دو پہر کو جرمنی کے شہر نیورمبرگ کے ہسپتال میں دوران علاج زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

عمر شریف کو دل کا عارضہ لاحق تھا، انہیں ذیابطیس سمیت دیگر بیماریاں بھی تھیں اور انہوں نے ڈاکٹروں کے مشورے کے مطابق بیرون ملک علاج اور ویزا کے انتظامات کے لیے وزیراعظم سے مدد کی اپیل کی تھی۔

وہ ایک ماہ تک کراچی کے آغا خان کے ہسپتال میں داخل رہے، انہیں 28 ستمبر کو کراچی سے ایئر ایمبولینس کے ذریعے امریکا منتقل کیا جا رہا تھا کہ ان کی طبیعت جرمنی میں بگڑ گئی، جس کے بعد انہیں وہاں ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور 4 روز تک نیورمبرگ میں زیرعلاج رہنے کے کے بعد وہ انتقال کرگئے۔

وہ ایک ماہ تک کراچی کے ہسپتال میں زیر علاج رہے—فائل فوٹو: فیس بک
وہ ایک ماہ تک کراچی کے ہسپتال میں زیر علاج رہے—فائل فوٹو: فیس بک

عمر شریف کا جسد خاکی دو دن تک نیورمبرگ کے ہسپتال میں تھا اور 4 اکتوبر کو وہاں کی مقامی انتظامیہ نے ان کا ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا تھا، جس کے بعد ان کی میت کو پاکستانی سفارت خانے کے عملے اور ورثا کے حوالے کیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: عمر شریف کی وائرل تصویر پر مداحوں کا اظہارِ تشویش

4 اکتوبر کو نیورمبرگ میں عمر شریف کی نماز جنازہ بھی ادا کی گئی تھی جس کے بعد ان کی میت کو ورثا کے حوالے کرنے کے بعد ترکش ایئرلائن سے کراچی لایا گیا۔

عمر شریف نے 1970 کی دہائی سے اپنے کیریئر کی ابتدا کی تھی، ان کا اصل نام محمد عمر تھا، وہ پاکستانی مزاحیہ اداکار منور ظریف سے بہت متاثر تھے اور ان کو اپنا روحانی استاد بھی مانتے تھے لہٰذا انہی کے نقشِ قدم پر چل کر اپنی کامیڈی کے خدوخال تشکیل دیے۔

عمر شریف نے 70کی دہائی سے اپنے کیریئر کی ابتدا کی—فائل فوٹو: فیس بک
عمر شریف نے 70کی دہائی سے اپنے کیریئر کی ابتدا کی—فائل فوٹو: فیس بک

انہوں نے انتہائی کم عمری میں کیریئر کا آغاز کیا اور محض 14 برس کی عمر میں پہلے ڈرامے میں جلوہ گر ہوئے اور پھر انہوں نے پوری زندگی اسکرین، پردے اور تھیٹر پر گزاری۔

یہ بھی پڑھیں: عمر شریف کامیڈی کے 'بے تاج بادشاہ' کیسے بنے؟

انہوں نے متعدد لازوال اسٹیج ڈرامے لکھے، جن میں سے 'بکرا قسطوں پہ' بھی تھا، عمر شریف کا مذکورہ تھیٹر وہ ڈراما تھا جس کی وجہ سے انہیں عالمی سطح پر شہرت ملی۔

عمر شریف نے فلمی صنعت کا رُخ بھی کیا اور فلمیں بنانے کے ساتھ ساتھ ان میں کام بھی کیا۔ اس تناظر میں ان کی مقبول فلم 'مسٹر 420' ہے، انہوں نے مسٹر 420 (1992)، مسٹر چارلی (1993) اور مس ٹربل سم (1993) جیسی فلموں کی نہ صرف ہدایت کاری کی بلکہ ان کی کہانی بھی لکھی۔

عمر شریف نے 3 شادیاں کیں، ان کی بیگمات کے نام دیبا عمر، شکیلہ قریشی اور زرین غزل ہیں، صرف پہلی بیگم سے ان کے 2 بیٹے ہیں، انہی سے ایک بیٹی تھی جن کا انتقال ہوچکا ہے۔

ان کے ایک قریبی دوست اور ساتھی اداکار شرافت علی شاہ کے خیال میں 'عمر شریف کی بیماری کے پیچھے اصل وجہ ذہنی دباؤ تھی، انہوں نے پیشہ ورانہ کام کو بھی اپنے اوپر حاوی رکھا اور پھر نجی زندگی کے مسائل نے بھی ان کو اپنی گرفت میں لیے رکھا'۔

عمر شریف نے کم عمری میں کیریئر کا آغاز کیا—فائل فوٹو: فیس بک
عمر شریف نے کم عمری میں کیریئر کا آغاز کیا—فائل فوٹو: فیس بک

تبصرے (0) بند ہیں