انٹربینک میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 173 روپے پر پہنچ گیا

18 اکتوبر 2021
آخری ٹریڈنگ سیشن میں ڈالر 171 روپے 20 پیسے پر بند ہوا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی
آخری ٹریڈنگ سیشن میں ڈالر 171 روپے 20 پیسے پر بند ہوا تھا—فائل فوٹو: اے ایف پی

انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں ایک روپے 80 پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی اور انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 173 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا ہے۔

مالیاتی اعداد و شمار اور تجزیاتی ویب پورٹل میٹیس گلوبل کی رپورٹ کے مطابق 12 بج کر 37 منٹ پر ڈالر 173 روپے اعشاریہ زیرو 5 تک پہنچا جبکہ گزشتہ روز ڈالر 171 روپے 18 پیسے پر فروخت ہوا تھا۔

اس سے چند منٹ قبل امریکی ڈالر 172 روپے 15 ییسے پر فروخت ہوا تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ عالمی منڈی میں خام تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور ڈالر کی طلب میں اضافے کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: انٹربینک میں ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح 170 روپے پر پہنچ گیا

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ روپے پر اضافی دباؤ حکومت اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مابین جاری مذاکرات کے اختتام کے لیے طے شدہ ٹائم فریم نہ ہونے کی وجہ سے پیدا ہوا جس کی وجہ سے فنڈ سے اگلی قسط جاری کرنے میں تاخیر ہوئی۔

اس حوالے سے ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے بتایا کہ یکدم ڈالر کی قیمت میں اضافہ تشویش ناک ہے۔

ظفر پراچہ کے نزدیک عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے حکومت سے ہونے والی بات چیت میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قیمت میں کمی کے واضح اشارے دیے ہیں جس کے اثرات مارکیٹ پر نظر آئے ہیں۔

ظفر پراچہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ڈیل فائنل نہ ہونے تک مارکیٹ میں غیر یقینی صورتحال برقرار رہے گی جس کے اثرات مارکیٹ پر نظر آتے رہیں گے۔

مزید پڑھیں: ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو گرفتار کیا گیا، شیخ رشید

انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی اسمگلنگ روکنے کے قانونی طور پر کام کرنے والوں کو بھی ہراساں کیا جارہا ہے اور اس کے اثرات بھی مارکیٹ پر آرہے ہیں۔

ظفر پراچہ کے نزدیک حکومت کو روپے کی قدر میں ممکنہ کمی کی افواہوں اور اطلاعات پر اسٹیک ہولڈرز سے فوری مشاورت کرنا ہوگی بصورت دیگر کرنسی مارکیٹ میں بحرانی کیفیت بڑھ سکتی ہے جو پورے معاشی سرکل کو متاثر کرے گی۔

نااہل حکومت پاکستان کو معاشی تباہی کی طرف لے جارہی ہے، سلیم مانڈوی والا

سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے ڈالر کی قیمت میں اضافے سے متعلق بیان میں کہا کہ حکومت کی نااہلی کے باعث پاکستان معاشی تباہی کی طرف جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈالر پاکستان کی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا ہے جبکہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ آئی ایم ایف کے ساتھ مزاکرات کے ثمرات ہیں۔

سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ انتہائی پریشان کن عمل ہے، ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ حکومت کی معاشی ٹیم کی نااہلی ہے۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ آئی ایم ایف کے روپے کی قدر میں مزید کمی کے مطالبہ سے ڈالر کی قیمت مزید بڑھے گی

خیال رہے کہ 29 ستمبر کو انٹر بینک میں روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں اضافے کے بعد 170 روپے تک جا پہنچا تھا۔

اس حوالے سے کہا گیا کہ ’بظاہر لگتا ہے کہ پاکستانی روپیہ جسے ایشیا میں سب سے بری کارکردگی والی کرنسی قرار دیا جاچکا ہے، نے تیزی سے بڑھنے والے امریکی ڈالر کے لیے میدان کھلا چھوڑ دیا ہے کہ بغیر چیک کیے آگے بڑھے اور مقامی کرنسی کی باقی قدر کو بھی ختم کر دے‘۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: ڈالر کی بیرون ملک غیر قانونی فروخت، اسمگلنگ میں ملوث 8 افراد گرفتار

تب اس کی وجوہات سے متعلق ایکس چینج کمپنیز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ظفر پراچہ نے کہا تھا کہ درآمد کنندگان کی جانب سے ڈالر کی خریداری بڑھنے اور افغانستان میں ڈالر کی اسمگلنگ کی وجہ سے مقامی سطح پر ڈالر کی قیمت بڑھ رہی ہے۔

اسمگلنگ کی وجہ سے ڈالر کی قدر میں اضافے سے متعلق 11 اکتوبر کو وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا تھا کہ وفاقی تحقیقات ادارے (ایف آئی اے) نے ڈالر مہنگا کرنے کے الزام میں 88 افراد کو حراست میں لے لیا ہے، زیر حراست افراد ڈالر ذخیرہ کرنے اور اسے اسمگلنگ کرنے میں ملوث تھے۔

وفاقی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ڈالر ڈیل کرنے والی پاکستان کی 5 بڑی کمپنیوں کا آڈٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ 47 گرفتار افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کردی گئی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں