انٹیلیجنس بیورو ہاؤسنگ سوسائٹی نے ایف آئی اے کی تحقیقات کو چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2021
ایف آئی کی جانب سے آئی بی ای سی ایچ ایس کو 3 نوٹسز جاری کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
ایف آئی کی جانب سے آئی بی ای سی ایچ ایس کو 3 نوٹسز جاری کیے گئے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: انٹیلی جنس بیورو کی ہاؤسنگ سوسائٹی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے ٹیکس چوری، غیر قانونی توسیع اور کمرشلائزیشن کے الزامات کی تحقیقات کو عدالت عالیہ میں چیلنج کردیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے انٹیلی جنس بیورو ایمپلائز کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی (آئی بی ای سی ایچ ایس) کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی جس میں سوسائٹی کی انتظامی کمیٹی کو جاری کردہ کال اپ نوٹس کو چیلنج کیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق سماعت کے بعد جسٹس اطہر من اللہ نے تمام فریقین کو نوٹسز جاری کردیے۔

یہ بھی پڑھیں:279 ہاؤسنگ سوسائٹیز کے امور کی تحقیقات کی ضرورت ہے، ایف آئی اے

ایف آئی اے کی جانب سے آئی بی ای سی ایچ ایس کو بھجوائے گئے کال اپ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ’کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹیز (سی ایچ ایس) کی جانب سے قانونی خلاف ورزیوں، ٹیکس چوری، غیر قانونی توسیع، غیر قانونی کمرشلائزیشن، لے آؤٹ پلانز کی خلاف ورزیوں سے قومی اور صوبائی خزانے کو پہنچنے والے بھاری نقصان پر سپریم کورٹ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے ادارہ ان ہاؤسنگ سوسائٹیز کے خلاف مجرمانہ تحقیقات کررہا ہے‘۔

ایف آئی کی جانب سے آئی بی ای سی ایچ ایس کو 7، 16 اور 21 ستمبر کو نوٹسز جاری کیے گئے تھے۔

آخری نوٹس میں ایف آئی اے نے ہاؤسنگ سوسائٹی کو ’پلاٹس کے ٹرانسفر سے ہونے والی آمدنی اور قومی خزانے میں جمع کروائی رقم کی تفصیلات کے ساتھ ساتھ لے آؤٹ پلانز اور دیگر بے ضابطگیوں/خلاف قانون کارروائیوں کے تناظر میں حقائق 4 اکتوبر تک جمع کروانے کی ہدایت کی تھی'۔

مزید پڑھیں: ہاؤسنگ سوسائیٹز کے آڈٹ کا معاملہ، '6 ہزار 72 اسکیمز غیر قانونی'

تاہم عدالت میں ہونے والی سماعت میں سوسائٹی کے وکیل سردار تیمور اسلم نے کہا کہ ایف آئی اے نے پہلے ہی سپریم کورٹ کے احکامات پر وسیع تحقیقات کرنے کے بعد آئی بی ہاؤسنگ سوسائٹی کے معاملات کی انکوائری ختم کر دی تھی۔

ایک از خود نوٹس کیس کے سلسلے میں ایف آئی کی جانب سے 279 ہاؤسنگ سوسائٹیز کے فرانزیک آڈٹ پر رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تھی جس میں وفاقی دارالحکومت کی 38 اور پنجاب زون ون کی 16 اور زون ٹو کی 9 سوسائٹیز کی مزید تحقیقات کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔

اس میں سندھ زون ون کی 164 سوسائٹیز جبکہ زون ٹو کی 41 گرے لسٹ میں موجود تھیں، خیبر پختونخوا میں ایک اور بلوچستان کی 10 سوسائٹیز کی مزید تحقیقات کا کہا گیا تھا۔

چنانچہ ایف آئی اے نے سپریم کورٹ سے نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے تیار کردہ سفارشات کے سیٹ کی منظوری کی درخواست کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھر میں 6 ہزار غیر رجسٹرڈ ہاؤسنگ سوسائٹیوں کا انکشاف

ان سفارشات میں صوبائی کوآپریٹو محکموں کے تمام رجسٹرار، صوبائی قانون کے محکموں کے نمائندوں اور وفاقی وزارت قانون کے نمائندے پر مشتمل ایک کمیٹی کا قیام شامل ہے۔

ادارے نے تجویز دی تھی کہ کمیٹی کو کوآپریٹو سوسائٹیز کو ریگولیٹ کرنے والے قوانین کا جائزہ لینے اور اس میں ترامیم تجویز کرنے کا کام سونپا جائے۔

جس پر عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ دارالحکومت کے لیے نظر ثانی شدہ ماسٹر پلان کی تیاری پر پیش رفت سے آگاہ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں