بھارت: سیلاب کے باعث دلہا، دلہن کا شادی کی تقریب میں پہنچنے کیلئے دیگچے کا استعمال

اپ ڈیٹ 19 اکتوبر 2021
جوڑے نے مندر سے ایک بڑا دیگچہ لیا اور اس عارضی کشتی کو دھکیلنے کے لیے 2 افراد کی مدد لی—فوٹو: اے ایف پی
جوڑے نے مندر سے ایک بڑا دیگچہ لیا اور اس عارضی کشتی کو دھکیلنے کے لیے 2 افراد کی مدد لی—فوٹو: اے ایف پی

بھارت کی جنوبی ریاست کیرالہ میں موسلا دھار بارشوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال کے باعث ایک جوڑے نے اپنی شادی کی تقریب میں پہنچنے کے لیے مندر کے ایک بڑے دیگچے کا استعمال کیا۔

ڈان اخبار میں شائع فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کی رپورٹ کے مطابق جوڑے نے مندر سے ایک بڑا دیگچہ لیا اور اس عارضی کشتی کو دھکیلنے کے لیے 2 افراد کی مدد لی جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں۔

دلہن نے مقامی میڈیا چینل ایشیا نیٹ کو شادی کی تقریب کے بعد بتایا کہ 'یہ ایک ایسی شادی میں بدل گئی جس کا ہم نے تصور نہیں کیا تھا'۔

مزید پڑھیں: بھارتی لڑکی کی جانب سے شادی کیلئے کم عمر امیر لڑکے کی تلاش کا اشتہار وائرل

کیرالہ میں موسلا دھار بارشیں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کا باعث بنیں، جس کی وجہ سے 28 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

علاوہ ازیں جس مقام پر اس جوڑے کی شادی ہونی تھی وہ جگہ بھی سیلاب سے متاثر ہوگئی جبکہ جوڑے نے شادی کی تقریب کو محدود ہی رکھا تھا۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک آدمی کو کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ انہیں 'گاڑی کے بجائے کشتی بک کرانی چاہیے تھی'۔

کیرالہ میں شادی کرنے والے جوڑا ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں۔

گزشتہ 4 روز میں گردش کرنے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیرالہ میں گاڑیاں اور بسیں سیلاب کے پانی میں بہہ گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: دلہا کے 'گٹکا' کھانے پر دلہن کا شادی سے انکار

ریسکیو ورکرز نے سیلاب میں بچ جانے والے افراد کو تلاش کیا اور آرمی، نیوی اور ایئرفورس نے ریلیف اور ریسکیو آپریشنز میں مدد کی۔

کیرالہ میں شادی کرنے والے دونوں میاں بیوی ہیلتھ  کیئر ورکرز ہیں—فوٹو: اے ایف پی
کیرالہ میں شادی کرنے والے دونوں میاں بیوی ہیلتھ کیئر ورکرز ہیں—فوٹو: اے ایف پی

کیرالہ کی حکومت نے بتایا کہ ہپھنسے ہوئے ہزاروں افراد کو نکال لیا گیا ہے اور 100 سے زائد کیمپس بنائے گئے ہیں۔

یاد رہے کہ 2018 میں کیرالہ میں سیلاب کی وجہ سے 500 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


یہ خبر 19 اکتوبر، 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں