چند روپے میں عام دستیاب اس سوغات کے فوائد دنگ کردینے والے ہیں

21 اکتوبر 2021
یہ آج کل ہر جگہ عام دستیاب ہے — رائٹرز فوٹو
یہ آج کل ہر جگہ عام دستیاب ہے — رائٹرز فوٹو

شکرقندی جسے انگلش میں میٹھے آلو کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، اس موسم میں عام دستیاب ہوتی ہے۔

مگر غذائی اجزا سے بھرپور یہ سبزی صحت کے لیے اتنی مفید ہے کہ اسے پورا سال استعمال کرنا صحت کے لیے اچھی عادت ثابت ہوسکتا ہے۔

ویسے یہ جان لیں کہ آلو کی نسل کی کوئی سبزی نہیں جس کی سیکڑوں اقسام دنیا بھر میں اگائی جاتی ہیں۔

کچھ کے گودے کی رنگت سفید یا کریم کلر کی ہوتی ہے جبکہ کچھ زرد، سرخ یا جامنی گودے سے لیس ہوتی ہے۔

اس کے چند حیرت انگیز فوائد درج ذیل ہیں۔

غذائی اجزا

ایک شکرقندی میں 112 کیلوریز، 0.07 گرام چکنائی، 26 گرام کاربوہائیڈریٹس، 2 گرام پروٹین اور 3.9 فائبر جیسے اجزا موجود ہوتے ہیں۔

وٹامنز اور منرلز

ایک شکرقندی سے روزانہ درکار وٹامن اے کی 400 فیصد مقدار جسم کو ملتی ہے، جس سے آنکھوں کو صحت مند رکھنے کے ساتھ مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں بھی مدد ملتی ہے جس کا فائدہ مختلف امراض سے تحفظ کی شکل میں حاصل ہوتا ہے۔

یہ تولیدی نظام اور اعضا جیسے دل اور گردوں کے لیے مفید ہے۔

اس کے علاوہ شکرقندی میں بی وٹامنز، وٹامن سی، وٹامن ڈی، کیلشیئم، آئرن، میگنیشم، فاسفورس، پوٹاشیم، تھیامین اور زنک جیسے منرلز اور وٹامنز بھی ہوتے ہیں۔

اس میں موجود قدرتی مرکبات کیروٹینوئڈز اینٹی آکسائیڈنٹس خصوصیات رکھتے ہیں جس سے خلیات کو تحفظ ملتا ہے۔

کینسر سے ممکنہ تحفظ

کیروٹینوئڈز سے کینسر کا خطرہ کم ہوسکتا ہے بالخصوص جامنی رنگ کی شکرقندی میں ایک اور قدرتی مرکب anthocyanin کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو معدے کے کینسر کا خطرہ کم کرتی ہے۔

بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھے

اس میں موجود مرکبات بلڈ شوگر کو کنٹرول میں رکھنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، جب اس سبزی کو ابال کر کھایا جاتا ہے تو بلڈ شوگر کی سطح نہیں بڑھتی، اسی لیے اسے غذا کی گلیسمک انڈیکس می ںچلے درجے میں رکھا گیا ہے۔

امراض قلب

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ شکرقندی کھانے سے نقصان دہ کولیسٹرول کی سطح کم ہوتی ہے جس سے امراض قلب کا خطرہ بھی کم ہوتا ہے۔

بینائی کے لیے مفید

بیٹا کیروٹین اور وٹامن اے کی زیادہ مقدار ہونے کے باعث شکرقندی کھانے کی عادت آنکھوں کے امراض کا خطرہ کم کرتی ہے بالخصوص عمر بڑھنے سے بینائی کمزور ہونے کا امکان گھٹ جاتا ہے۔

موٹاپے سے بچائے

شکرقندی سے جسمانی ورم میں کمی آسکتی ہے سے جسے چربی کے خلیات کی نشوونما نہیں ہوتی اور جسمانی وزن میں کمی آتی ہے۔

معدے کو صحت مند بنائے

شکرقندی میں موجود فائبر اور اینٹی آکسائیڈنٹس معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں، اس میں 2 اقسام کی فائبر پائی جاتی ہے ایک حل پذیر اور دوسری حل نہ ہونے والی، ہمارا جسم دونوں اقسام کی فائبر ہضم نہیں کرپاتا، یہی وجہ ہے کہ فائبر غذائی نالی میں موجود رہ کر معدے سے متعلق متعدد طبی فوائد پہنچاتا ہے۔

حل پذیر فائبر کی مخصوص اقسام پانی کو جذب کرکے آنتوں میں فضلے کو نرم کرتا ہے جس سے قبض کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

دونوں اقسام کی فائبر آنتوں میں موجود بیکٹریا کی مقدار بڑھاتی ہے، شارٹ چین فیٹی ایسڈز بنانے جو آنتوں کے خلیات کے ایندھن کا کام کرتے ہیں اور ان کو صحت مند اور مضبوط رکھتے ہیں۔

فائبر سے بھرپور غذائیں آنتوں کے کینسر کا خطرہ کم کرتی ہیں جبکہ قبض سے تحفظ فراہم کرتی ہیں، جبکہ شکرقندی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس بھی معدے کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں۔

ممکنہ طور پر دماغی افعال کے لیے فائدہ مند

جامنی شکرقندی کا استعمال دماغی افعال کو ممکنہ طور پر بہتر بناسکتا ہے۔

جانوروں پر ہونے والی تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا کہ اس رنگ کی شکرقندی میں موجود اینٹی آکسائیڈنٹس دماغی ورم سے تحفظ فراہم کرنے کے ساتھ فری ریڈیکلز سے ہونے والے نقصان سے بھی بچاتے ہیں۔

شکرقندی کے اینٹی آکسائیڈنٹس والے سپلیمنٹس کے استعمال سے چوہوں میں سیکھنے اور یاداشت کے افعال میں بہتری کو بھی ریکارڈ کیا گیا۔ ان اثرات کی تحقیق تاحال انسانوں پر نہیں ہوئی، مگر پھلوں، سبزیوں اور اینٹی آکسائیڈنٹس سے بھرپور غذا دماغی تنزل یاور ڈیمینشیا کا خطرہ 13 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

جسمانی مدافعتی نظام مضبوط بنائے

شکرقندی بیٹا کیروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے، یہ ایسا نباتاتی مرکب ہے جو جسم میں وٹامن اے کی شکل اختیار کرتا ہے، یہ وٹامن بینائی کے ساتھ صحت مند مدافعتی نظام کے لیے ضروری ہوتا ہے اور اس کی کمی امراض کے خلاف جسمانی دفاع کو کمزور کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ معدے کی لائننگ کے لیے بھی فائدہ مند ہے، کیونکہ ہمارا معدہ متعدد امراض کا باعث بننے والے جرثوموں کا سب سے پہلے شکار ہوتا ہے اور صحت مند معدہ مضبوط مدافعتی نظام کا اہم حصہ ہے۔

تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا ہے کہ وٹامن اے کی کمی معدے کو ورم کو بڑھانے کے ساتھ جسمانی مدافعتی نظام کو ممکنہ خطرات پر ردعمل کی صلاحیت کو کم کرتے ہیں۔

اس حوالے سے کوئی سائنسی تحقیق تو نہیں ہوئی مگر اس کو کھانا عادت بنالینا وٹامن اے کی کمی کی روک تھام میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں