پاکستان میں ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز میں تیزی سے اضافہ

23 اکتوبر 2021
ایس بی پی نے کہا کہ ڈیجیٹل ترسیلات کا فائدہ 27 بینک حاصل کر سکیں ہیں — فوٹو: سلمان خان
ایس بی پی نے کہا کہ ڈیجیٹل ترسیلات کا فائدہ 27 بینک حاصل کر سکیں ہیں — فوٹو: سلمان خان

مالی سال 21-2020 کے دوران ملک میں ڈیجیٹل مالی ٹرانزیکشنز میں تیزی سےاضافہ دیکھا گیا، جس نے روایتی ٹرانزیکشنز کو بینکنگ صنعت کی امیدوں سے تیز تبدیل کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک کے جانب سے مالی سال 2021 کے لیے جاری کردہ تازہ ترین سالانہ ادائیگی سسٹم جائزہ (پی ایس آر) رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی بینک سے کی جانے والی بڑی رقوم کی ادائیگی میں، جسے ریئل ٹائم انٹر بینک سیٹلمنٹ میکانیزم (پی آر آئی ایس ایم) کہا جاتا ہے، حجم کے لحاظ سے 60 فیصد اور قدر کے لحاظ سے 12.8 فیصد نمو دیکھی گئی۔

مرکزی بینک کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رواں سال 30 جون تک ’پی آر آئی ایس ایم‘ سسٹم میں 51 براہِ راست شراکت دار تھے جس میں 34 بینک، 7 مائیکرو فنانس بینک، 9 مالیاتی ترقیاتی ادارے اور ایک غیر بینکنگ ادارہ (سینٹرل ڈیپوزٹری کمپنی) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: نوجوانوں کے بڑھتے ہوئے رجحان سے ڈیجیٹل بینکنگ زور پکڑنے لگی

مالی سال 2021 کے دوران پی آر آئی ایس ایم سسٹم کے ذریعے 4 ہزار 446 کھرب روپے کی 42 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں۔

ایس بی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ای بینکنگ کی ٹرانزیکشنز میں31.1 فیصد اضافہ دیکھا گیا جس سے نمایاں ہوتا ہے کہ لوگوں نے ڈیجیٹل طریقے سے ادائیگی کو تیزی سے اختیار کیا ہے۔

اس نمو کی موبائل بینکنگ کے ذریعے زیادہ حوصلہ افزائی ہوئی ہے جسے استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں 29 فیصد، حجم میں 133.6 فیصد اور قدر میں 178.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

علاوہ ازیں انٹرنیٹ بینکنگ کرنے والے صارفین کی تعداد میں 32 فیصد، حجم میں 65.1 فیصد اور قدر میں 91.7 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مزید پڑھیں: روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں 6 ماہ میں 67 کروڑ ڈالر اکٹھے کیے گئے

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نمو 27 ایسے بینکس اور دیگر ادارے حاصل کر پائے جو ڈیجیٹل ٹرانزیکشنز کے لیے ایپلی کیشن پر مبنی بینکنگ یا ادائیگیوں کے تخلیقی حل پیش کر رہے ہیں۔

مالی سال 2021 میں ریٹیل ٹرانزیکشنز کے لیے ڈیجیٹل ادائیگی کا طریقہ کار استعمال کرنے کا رجحان مسلسل بڑھتا رہا، کارڈ کے ذریعے ادائیگی وصول کرنے والی مشین (پی او ایس) کے استعمال میں 47 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

رپورٹ کے مطابق پی او ایس مشینز کے ذریعے 8 کروڑ 88 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی کل مالیت 4 کھرب 53 ارب 10 کروڑ رہی جو سالانہ بنیاد پر حجم میں 26.3 فیصد اور قدر میں 24.4 اضافہ ظاہر کر رہی ہے۔

یہی رجحان ای کامرس ٹرانزیکشنز میں بھی دیکھا گیا اور ای کامرس مرچنٹس کی تعداد 3 ہزار 3 ہوگئی جو 76 فیصد نمو کو ظاہر کرتی ہے۔

مالی سال 2021 میں مقامی سطح پر رجسٹرڈ ای کامرس مرچنٹس پر صارفین کی جانب 2 کروڑ 19 لاکھ آن لائن ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مجموعی مالیت 60 ارب 60 کروڑ روپے تھی، جو اس کے حجم اور قدر میں بالترتیب 114.8 فیصد اور 74.1 فیصد کی نمایاں اضافہ ظاہر کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بینک اکاؤنٹ کھلوانے کیلئے اب برانچ جانے کی ضرورت نہیں، اسٹیٹ بینک

اسی طرح کارڈ کے اجرا کی جانب دیکھا جائے تو جون2021 کے اختتام تک مجموعی طور پر 4 کروڑ 59 لاکھ کارڈز سرکولیشن میں تھے جن میں ڈیبٹ کارڈز کا حصہ 65 فیصد، سماجی فلاحی کارڈز کا 18.4 فیصد، صرف اے ٹی ایم کارڈز کا 12.6 فیصد، کریڈٹ کارڈز کا 3.7 فیصد اور پری پیڈ کارڈز کا 0.3 فیصد حصہ تھا۔

ایس بی پی کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ’مالی سال 2021 کے دوران مجموعی طور پر ان کارڈز کے ذریعے 7 کروڑ 87 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 84 کھرب روپے رہی‘۔

رپوٹ کے مطابق مالی سال 2021 کے اختتام تک ڈیبیٹ کارڈز کی تعداد 2 کروڑ 98 لاکھ تھی اور اس میں 11.8 فیصد نمو دیکھی گئی جبکہ گزشتہ چار سال کے دوران سالانہ نمو 13.8 فیصد رہی۔

اے ٹی ایم کے ذریعے 59 کروڑ 87 لاکھ ٹرانزیکشنز کی گئیں جن کی مالیت 81 کھرب تھی، سالانہ بنیاد پر اے ٹی ایم کے ذریعے ٹرانزیکشنز کے حجم میں 16.9 فیصد جبکہ قدر میں 25.6 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

مرکزی بینک کو امید ہے کہ ڈیجیٹل ادائیگی ایکو سسٹم کے ہر شعبے میں مزید تیزی سے ترقی ہوگی اور یہ سلسلہ مضبوطی کے ساتھ جاری رہے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں