چینی پاور کمپنیوں کو قسطوں میں ادائیگی کی پیشکش

23 اکتوبر 2021
حکومت صلاحیتوں کی ادائیگی سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے صحیح سمت کی جانب گامزن ہے، چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک - فائل فوٹو:اے پی پی
حکومت صلاحیتوں کی ادائیگی سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے صحیح سمت کی جانب گامزن ہے، چیئرمین پارلیمانی کمیٹی برائے سی پیک - فائل فوٹو:اے پی پی

لاہور: حکومت مختلف پاور پراجیکٹس میں مصروف چینی کمپنیوں کو صلاحیت کی ادائیگی مکمل رقم کے بجائے قسطوں میں وصول کرنے کے لیے قائل کر رہی ہے جس سے زیر التوا واجبات ادا کرنا آسان ہوگا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پارلیمانی کمیٹی برائے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے چیئرمین شیر علی ارباب کا کہنا ہے کہ مختلف سی پیک اور نان سی پیک منصوبوں میں چند مسائل موجود ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک بڑا مسئلہ حکومت کی طرف سے چینی کمپنیوں کو ادا کی جانے والی صلاحیت کی ادائیگی ہے اور حکومت چاہتی ہے کہ کمپنیاں قسطوں میں ادائیگی حاصل کریں کیونکہ ان ادائیگیوں کو مکمل طور پر کلیئر کرنا ممکن نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: نیپرا نے پاور کمپنیوں سے لوڈشیڈنگ پر وضاحت طلب کرلی

لاہور کا اپنا دو روزہ دورہ مکمل کرنے والے شیر علی ارباب نے میڈیا پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے یہ تاثر پیش کیا کہ سی پیک سے متعلق منصوبوں پر حکومت کی جانب سے کام میں سست روی دکھائی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ اس حوالے سے تمام مسائل کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ ایک حقیقت ہے کہ چند مسائل ایسے ہیں جن میں چینی باشندوں کی سلامتی سے متعلق مسائل بھی شامل ہیں، کہ کچھ منصوبوں میں کام کی رفتار سست کی گئی جبکہ چند تیزی سے جاری ہیں اور چند بشمول لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین اور مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج براہ راست کرنٹ ٹرانسمیشن لائن مکمل ہو چکی ہے تاہم مسائل اتنے زیادہ نہیں ہیں جتنا میڈیا کی جانب سے رپورٹ کیا جا رہا ہے، میں اس تاثر کو سختی سے رد کرتا ہوں‘۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صلاحیتوں کی ادائیگی سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے صحیح سمت کی جانب گامزن ہے کیونکہ اس نے چین کے ساتھ اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔

پاکستان ریلوے کے ایم ایل -1 منصوبے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میگا اسکیم کی منظوری کے تناظر میں مسائل کو بھی اولین ترجیح پر حل کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ منصوبہ 6 ارب 80 کروڑ امریکی ڈالر کا ہے جو پہلے ہی حکومت نے سی پیک کے تحت منظور کیا ہے، چینی کہتے ہیں کہ اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ درست نہیں ہے اور اسے تقریبا 8 ارب ڈالر کا ہونا چاہیے لہذا ہم نے ان سے کہا ہے کہ وہ نظر ثانی کریں، ہم سے تبادلہ خیال کریں اور لاگت کے تخمینے پر نظر ثانی کا جواز پیش کریں کیونکہ ہمیں اتنی بڑی رقم پر کچھ سود دینا پڑتا ہے، وہ (چینی) اب اس پر کام کر رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: چھوٹے بجلی گھروں کا مستقبل کیا ہوگا؟

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ صلاحیت کی ادائیگی، لاگت کے تخمینے پر نظر ثانی، چینی کی حفاظت وغیرہ سے متعلق تمام مسائل حل ہورہے ہیں، ایم ایل -1 منصوبہ بھی جلد ہی چینی حکومت کی منظور ہوجائے گا۔

داسو ہائیڈرو پاور پروجیکٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے، جہاں چند ماہ قبل دہشت گردوں کے حملے میں نو چینی انجینئرز کی ہلاکت کی وجہ سے چینی باشندوں نے کام بند کر دیا تھا، شیر علی ارباب نے کہا کہ وزیر اعظم اس مسئلے کی نگرانی کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم کی ہدایات پر چینیوں کے لیے انتہائی سیکیورٹی سے متعلق ایس او پیز (معیاری آپریٹنگ طریقہ کار) نافذ کیے گئے ہیں، ہمیں یہ بھی امید ہے کہ (چینی) جلد ہی تعمیراتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کردیں گے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں