یمن: سعودی اتحادی افواج کا 90 سے زائد حوثی باغیوں کی ہلاکت کا دعویٰ

23 اکتوبر 2021
اتحادیوں کے مطابق مارب میں گزشتہ دو ہفتوں سے فضائی بمباری جاری ہے— فائل فوٹو: رائٹرز
اتحادیوں کے مطابق مارب میں گزشتہ دو ہفتوں سے فضائی بمباری جاری ہے— فائل فوٹو: رائٹرز

یمن میں سعودی عرب کی قیادت میں لڑنے والی اتحادی فوج نے اسٹریٹیجک اہمیت کے حامل شہر مارب کے قریب دو اضلاع میں فضائی بمباری میں تقریباً 92حوثی باغیوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے سعودی اتحاد کا کہنا تھا کہ یہ ہلاکتیں مارب کے قریب ہونے والی جھڑپوں میں بمباری کے دوران سامنے آئی۔

سعودی عرب کے سرکاری خبر رساں ادارے نے اتحادیوں کا بیان شائع کیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران آپریشن میں 16 فوجی گاڑیوں کو ہدف بنایا گیا جس میں 92 سے زائد دہشتگرد ہلاک ہوئے۔

مزید پڑھیں: یمن: حدیدہ میں سعودی اتحاد کی فضائی بمباری، 20 افراد ہلاک

ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کا نقصان کے حوالے سے تاحال کوئی بیان سامنے نہیں آیا اور غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی جانب سے تعداد کی آزادانہ تصدیق نہیں کی جا سکی۔

اتحادیوں نے مارب میں گزشتہ 2 ہفتوں میں تقریباً روزانہ فضائی حملوں کی اطلاعات دی ہیں۔

اس سے قبل انہوں نے مارب سے 100 کلو دور عبدیہ میں فضائی بمباری کا اعلان کیا تھا، بین الاقوامی تسلیم شدہ حکومت کا آخری گڑھ تیل سے مالا مال علاقہ شمالی یمن ہے۔

حال ہی میں ہونے والی بمباری مارب سے 50 کلو میٹر دور الجاؤبہ اور شمالی مغرب سے 30 کلو میٹر القصارا کے اضلاع میں کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: حوثی باغیوں کے زیر اثر شہر صنعا پر سعودی فوجی اتحاد کے فضائی حملے

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق فروری میں مارب پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے حوثیوں نے شدید لڑائی لڑی تھی اور ستمبر میں دوبارہ جارحانہ کارروائیاں شروع کردی تھی۔

یمنی خانہ جنگی 2014 میں شروع ہوئی جب حوثیوں نے ملک کے دارالحکومت صنعا پر قبضہ حاصل کر لیا تھا جو شمالی مارب سے 120 کلو میٹر دور ہے، اسی سال سعودی قیادت میں فوج نے حکومت کو حوثیوں کے خلاف مداخلت پر آمادہ کیا تھا۔

اس خانہ جنگی میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، اقوام متحدہ کی جانب سے یمن کے ان حالات کو دنیا کا بدترین انسانی بحران کا قرار دیا گیا ہے۔

اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل نے یمن میں ’تشدد میں کمی‘ کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ملک میں ’بڑے پیمانے پر قحط کے خطرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔

تبصرے (0) بند ہیں