وزیراعظم اراکینِ وفاقی کابینہ کی بلوچستان کے معاملات میں مداخلت روکیں، جام کمال

اپ ڈیٹ 24 اکتوبر 2021
وزیر اعلیٰ جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور 33ارکان نے قرارداد کی حمایت کر دی ہے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان
وزیر اعلیٰ جام کمال خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور 33ارکان نے قرارداد کی حمایت کر دی ہے— فائل فوٹو: ریڈیو پاکستان

بلوچستان کے وزیراعلیٰ جام کمال نے وزیراعظم عمران خان سے صوبے کے داخلی معاملات میں وفاقی کابینہ کے اراکین کی مداخلت روکنے کا مطالبہ کردیا۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے بیان میں کہا کہ ’وزیر اعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ وہ وفاقی کابینہ کے اراکین کو بلوچستان کے داخلی مسائل میں مداخلت سے روکیں‘۔

انہوں نے ’مداخلت کا باعث بننے والے اراکین کابینہ‘ کو مخاطب کرکے کہا کہ انہیں چاہیے کہ وہ بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو اپنا ذمہ دارانہ کردار ادا کرنے کا موقع دیں۔

جام کمال نے ابن العربی سے منسوب ایک پوسٹ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ سیاسی تحریک بلوچستان اور پاکستان کی سیاست میں ایک نئے دور کا آغاز ہوگی۔

جام کمال نے کہا کہ ’حالیہ دو مہینوں میں بہت سی چیزیں کھل کر سامنے آئی ہیں، سیاسی نام نہاد اصول، لالچ، اقتدار کی ہوس، سازش کرنے والے اور بہت سے ہیرو اور ساکھ کے ساتھ تیز لوگوں کا مقابلہ کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ صوبائی ترقی میں نقصان کی ساری ذمہ داری پی ڈی ایم، پی ٹی آئی اور بی اے پی کے بعض سمجھدار وفاقی کابینہ، چند مافیا اور بی اے پی (ناراض گروپ) پر عائد ہوگی۔

جام کمال نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’انہیں تجویز دوں گا کہ وہ اپنے اطراف میں موجود لوگوں پر نظر ڈالیں'۔

خیال رہے کہ بلوچستان میں جاری سیاسی بحران کے آثار سب سے پہلے رواں سال جون میں نمایاں ہوئے تھے جب اپوزیشن اراکین نے صوبائی اسمبلی کی عمارت کے باہر کئی دنوں تک جام کمال خان علیانی کی صوبائی حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا کیونکہ صوبائی حکومت نے بجٹ میں ان کے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز مختص کرنے سے انکار کردیا تھا۔

یہ احتجاج بحرانی شکل اختیار کرگیا تھا اور بعد میں پولیس نے احتجاج کرنے والے حزب اختلاف کے 17 اراکین اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلوچستان عوامی پارٹی کے ناراض اراکین کا وزیراعلیٰ سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ، کل تک کی مہلت

اس کے بعد اپوزیشن کے 16 اراکین اسمبلی نے وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی لیکن گورنر ہاؤس سیکریٹریٹ نے تکنیکی وجوہات کے باعث تحریک بلوچستان اسمبلی کو واپس کر دی تھی۔

اس ماہ کے اوائل میں بلوچستان اسمبلی سیکریٹریٹ میں 14 اراکین اسمبلی کے دستخط کی حامل تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی کیونکہ علیانی کو اپنی پارٹی کے ناراض اراکین کی مستقل تنقید کا سامنا تھا جن کا ماننا ہے کہ وزیراعلیٰ حکومت کے امور چلانے کے لیے ان سے مشاورت نہیں کرتے۔

وزیراعلیٰ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے صدر کا عہدہ بھی چھوڑ دیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔

20 اکتوبر کو جام کمال خان کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا جب بلوچستان اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی۔

تحریک عدم اعتماد سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے پیش کی اور اسپیکر نے رولنگ دی کہ تحریک عدم اعتماد کو مطلوبہ ارکان کی حمایت حاصل ہوگئی ہے اور 33 ارکان نے قرارداد کی حمایت کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں