بندرگاہوں پر بھیڑ پیٹرول، تیل کی ترسیل کے لیے مشکلات کا باعث

اپ ڈیٹ 25 اکتوبر 2021
اس کے نتیجے میں جہازوں کو غیر ضروری انتظار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بھاری نقصانات ہوتے ہیں جو صارفین کو منتقل ہوتے ہیں، عہدیدار
اس کے نتیجے میں جہازوں کو غیر ضروری انتظار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بھاری نقصانات ہوتے ہیں جو صارفین کو منتقل ہوتے ہیں، عہدیدار

اسلام آباد: بندرگاہوں پر بھیڑ اور انفرا اسٹرکچر کی رکاوٹوں نے اہم سامان کی ترسیلات کے لیے مشکلات پیدا کردی ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایک عہدیدار نے بتایا کہ اس کے نتیجے میں بندرگاہ کے انفرا اسٹرکچر کا صحیح استعمال نہیں ہوتا اور جہازوں کو غیر ضروری انتظار کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے بھاری نقصانات ہوتے ہیں جو بالآخر صارفین کو منتقل ہو جاتے ہیں اور بعض اوقات سپلائی چین میں رکاوٹ کا بھی خطرہ بن جاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دونوں توانائی اور بحری امور ملک کی بندرگاہ کی سہولیات اور سپلائی چین کو زیادہ سے زیادہ صلاحیتوں کے مطابق چلانے کے لیے معیاری آپریٹنگ طریقہ کار (ایس او پیز) بنانے کے لیے رابطے میں تھیں لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں: پاکستانی برآمدات کے لیے مشکل وقت

توانائی اور بحری امور کے وزرا کو پیش کیے گئے ایک ورکنگ پیپر میں ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تیل کی صنعت کو درپیش مشکلات کی نشاندہی کی ہے کیونکہ حالیہ ہفتوں میں درجنوں جہاز قطاروں میں کھڑے ہو کر مختلف پیٹرولیم مصنوعات (پی او ایل) ڈسچارج کرنے کے انتظار میں ہیں۔

کراچی کی دو بندرگاہیں، کراچی پورٹ ٹرسٹ (کے پی ٹی) اور فوجی آئل ٹرمینل (فوٹکو) پی او ایل کی درآمد کو سنبھالتے ہیں اور اس طرح سے انتظام کیا جاتا ہے کہ خام تیل اور پیٹرول بنیادی طور پر کے پی ٹی میں سنبھالا جاتا ہے جبکہ ڈیزل، فرنس آئل اور چند پیٹرول کارگو فوٹکو برتھ ہوتے ہیں۔

تاہم گرمیوں کے موسم میں ایک مہینے میں فرنس آئل کے چھ سات کارگو پہنچنے کی وجہ سے 'پہلے آئیں پہلے پائیں' یا کسی اور بنیاد پر برتھنگ کی ترتیب پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔

جہاں وائٹ آئل پائپ لائن (ڈبلیو او پی) فوٹکو سے شروع ہوتی ہے، اس لیے ملک کے بالائی علاقوں کی پوری ڈیزل کی ضرورت ڈبلیو او پی کے ذریعے ہائی اسپیڈ ڈیزل کی نقل و حمل سے پوری ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کارگو کلیئرنس کی رفتار بڑھانے کیلئے آرٹیفیشل انٹیلیجنس ٹولز متعارف

ڈیزل کے علاوہ پیٹرول کی نقل و حمل کا ملٹی گریڈ موومنٹ پروجیکٹ مکمل طور پر گنجائش کے مطابق بک ہوچکا ہے۔

لہذا پیٹرول کی اضافی مقدار کو فوٹکو میں سنبھالنے کی توقع کی جارہی ہے جو ایک ایسا چیلنج ہے جس کے لیے بہت محتاط ہونے کی ضرورت ہے۔

وزارت بحری امور پیٹرولیم ڈویژن کی بار بار مداخلت کی وجہ سے پریشان ہے اور متعلقہ بندرگاہوں پر تیل سے لیس جہازوں کی ترجیح کی درخواست کرنے سے قبل اسے بعض مسائل کو ذہن میں رکھنے کو کہا ہے۔

اس نے ہدایت کی کہ پی او ایل جہازوں کی مناسب لائن اپ تفویض کردہ لائن کے مطابق ہونی چاہیے۔

پیٹرولیم ڈویژن کا ماننا تھا کہ یہ ترجیح حکومتی فیصلوں کے تحت پی این ایس سی کے اپنے جہازوں تک محدود ہے اور وزارت بحری امور پیٹرولیم سپلائی چین کو پیدا ہونے والے مسائل سے زیادہ اپنے طور پر چارٹرڈ جہازوں کو شامل کر رہی ہے۔

وزارت نے پیٹرولیم ڈویژن سے یہ بھی کہا ہے کہ آئل کمپنیوں کو واضح طور پر ادائیگی کے معاملات کو چارٹررز کے ساتھ بروقت حل کرنے کی ہدایت دی جائے تاکہ برتھنگ میں تاخیر یا پائلٹس کی منسوخی سے بچا جا سکے۔

نیز وقت بچانے کے لیے مصنوعات کے نمونے بیرونی لنگر خانے میں لیے جانے چاہئیں اور تیل سے لیس جہازوں کو ترجیح دینا کوئی معمول نہیں بلکہ استثنیٰ ہونا چاہیے اور اس لیے صرف ہنگامی صورتحال میں انتخابی طور پر لاگو کیا جائے۔

پیٹرولیم ڈویژن کا مؤقف تھا کہ وزارت بحری امور کو ملک میں آئل سپلائی چین میں خلل ڈالنے کی قیمت پر پی این ایس سی کے مفادات کا تحفظ نہیں کرنا چاہیے جیسا کہ ماضی میں پی این ایس سی کے جہازوں کو ترجیح دی گئی تھی اور ریفائنریز نے جہازوں کی خرابی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

اس نے اصرار کیا کہ ’پی این ایس سی کو بہتر کارکردگی اور ترسیل پر توجہ مرکوز کرنے کے لیے بھی قائل کیا جانا چاہیے‘۔

دوسری جانب آئل انڈسٹری اس بات پر مشتعل ہے کہ فوٹکو میں ایک جیٹی پر بھیڑ ہے اور دوسری جیٹی کی تعمیر کی فوری ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں: سی پیک پینل نے کراچی کے ساحلی منصوبے کی منظوری دے دی

اس نے نشاندہی کی کہ ایک نئی جیٹی 8 کروڑ ڈالر سے بھی کم میں تیار کی جا سکتی ہے لیکن تیل کمپنیاں اور خزانہ ہر سال اس رقم سے زیادہ تاخیر سے مال لادنے یا اُتارنے کا ہرجانہ، فیس وغیرہ ادا کر رہی ہیں۔

صنعت سے وابستہ اراکین نے روشنی ڈالی کہ فوٹکو اور کے پی ٹی سال میں 450 سے زائد جہازوں کو سنبھالتے ہیں جو اوسطاً کم از کم پانچ دن انتظار کرتے تھے اور تیل کمپنیوں نے صرف گزشتہ مالی سال میں 4 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی ادائیگی کی تھی۔

اوگرا نے حکومت کو مشورہ دیا کہ آئل پیئر ون کی دیکھ بھال اور مرمت دسمبر 2021 تک ملتوی کر دی جائے اور آئل پیئر 2 چکسان میرین لوڈنگ آرم کو فوری طور پر مرمت کیا جائے اور نائٹ نیوی گیشن کی سہولت دستیاب کی جائے۔

اوگرا نے یہ بھی مشورہ دیا کہ 40 ہزار ٹن سے کم جہازوں کو برتھنگ کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔

ایک ورکنگ پیپر میں پیٹرولیم ڈویژن نے تجویز دی کہ فوٹکو کو خالص طور پر تیار شدہ مصنوعات اور ایندھن کی جیٹی میں تبدیل کیا جائے جبکہ کنڈینسیٹ اور نفتھا برآمدی جہازوں کو فوٹکو سے کیماڑی (کراچی پورٹ) میں منتقل کیا جائے۔

اس نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ فوٹکو جیٹی سے ڈبلیو او پی تک ایک سرشار ٹینکر ڈسچارج لائن لگائی جائے تاکہ پیٹرول اور ڈیزل کارگو کے ڈسچارج کو الگ سے سنبھالا جاسکے۔

فوٹکو میں نائٹ نیوی گیشن سہولیات کے علاوہ پیٹرولیم ڈویژن نے یہ بھی مطالبہ کیا ہے کہ ایل این جی جہازوں کے لیے پورٹ قاسم کے چینل کو وسیع کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد کو تیز کیا جائے جس کے لیے ’پی کیو اے فی جہاز بھاری رقم وصول کر رہا ہے‘۔

اس کے ساتھ ساتھ کہا گیا ہے کہ پورٹ قاسم پر ایک اضافی پیٹرولیم جیٹی کی تعمیر کو تیز کیا جانا چاہیے، اس کے علاوہ ’کے پی ٹی کے تین آئل پیئرز کی دیکھ بھال کے لیے ضروری مرمت اور انتظامات کو یقینی بنانا چاہیے‘۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں