آئی ایم ایف سے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں، شوکت ترین

اپ ڈیٹ 27 اکتوبر 2021
مشیر خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیر حماد اظہر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں - فوٹو: اے پی پی
مشیر خزانہ شوکت ترین اور وفاقی وزیر حماد اظہر اسلام آباد میں پریس کانفرنس کر رہے ہیں - فوٹو: اے پی پی

وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ حکومت انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ توسیعی قرض کے معاہدے کے قریب پہنچ گئے ہیں۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر حماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ’معاہدے میں ایک آدھ چیز رہ گئی ہے جس پر بحث ہورہی ہے، اسے جلد طے کرلیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے 50 کروڑ ڈالر لے لیے تھے، اب وہ بھگت رہا ہوں، جو چیزیں رہ گئی ہیں وہ اس موقع پر سامنے لانا نہیں چاہتا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب، پاکستان کیلئے دوبارہ 3 ارب ڈالر کے مالی تعاون پر رضامند

انہوں نے کہا کہ واشنگٹن سے آئی ایم ایف سے معاہدہ کرکے نکلا تھا، میں نیو یارک گیا، وہاں سے لندن جانا تھا لیکن وہ دورہ ملتوی کرکے واپس واشنگٹن گیا تھا تاکہ مسائل حل کرسکوں۔

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے گا اور اس کا مارکیٹ پر مثبت اثر سامنے آئے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ملنے والی رقم کی شرائط بالکل ویسی ہی ہیں جیسے پہلے تھیں اور واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اس کا آئی ایم ایف سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

’سعودی عرب نے 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج دیا ہے‘

پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے بتایا کہ سعودی عرب نے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر تک کی پیٹرول کی ریفائنڈ مصنوعات کی صورت میں ہمیں دینے کا وعدہ کیا ہے اور 3 ارب ڈالر اسٹیٹ بینک میں ڈپازٹ رکھنے کا کہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ’سعودی عرب نے سال کا مجموعی 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا پیکج دیا ہے یہ تیل کی قیمتیں اور روپے پر دباؤ کے لیے بہت مفید ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’سعودی ولی عہد نے کہا کہ پاکستان ہمارے دل میں خاصی اہمیت رکھتا ہے، سعودی عرب نے پاکستان کی مدد میں خوشی کا اظہار کیا ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’تیل کی قیمتوں کے بارے میں ہم پر دباؤ ہے لیکن اس میں بھی ہم دیگر ممالک کے مقابلے میں عوام کو سہولتیں دے رہے ہیں‘۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب تیل کی خریداری کے لیے پاکستان کو 3.6 ارب ڈالر دے گا، وزیر خزانہ

مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب سے گفتگو چل رہی تھی لیکن معاہدے کے خدوخال پر ہم اب پہنچے ہیں‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’آئی ایم ایف کا خیال ہے کہ پرائمری خسارہ کو توازن میں رکھا جائے، ہم نے انہیں بتایا کہ ہمارے رواں مالی سال کے پہلے تین ماہ کےدوران ریونیو کی وصولی ہدف سے 175 ارب روپے زیادہ رہی ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں اس وقت سستا ترین ملک ہے کیونکہ اگر ہمارے لوگوں کی قوت خرید اور آمدنی کم ہے تو اشیا کی قیمتیں بھی اسی تناسب سے کم ہیں۔

اس موقع پر وفاقی وزیر حماد اظہر نے بتایا کہ کورونا وائرس کے آنے کے بعد دنیا کی بڑی معیشتوں نے عوام کو پیکج دیا جس سے وہاں معاشی تیزی آئی لیکن لاک ڈاؤن کی وجہ سے پیداواری مراکز بند تھے جس کی وجہ سے سامان دستیاب نہیں تھا اور طلب میں اضافہ ہوا اور سپلائی کم رہ گئی جس کی وجہ سے قیمتوں میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں تیل کی قیمتیں نہایت کم ہے، گیس کی قیمتیں 2019 کے بعد سے نہیں بڑھائی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’ہمیں اُمید ہے کہ اگلے 6 ماہ میں عالمی منڈی میں چیزوں کی قیمتیں کم ہوں گی جس کا فائدہ عوام کو پہنچایا جائے گا‘۔

تبصرے (0) بند ہیں