چین کا ہائپرسونک میزائل کا تجربہ انتہائی تشویش ناک ہے، امریکا

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2021
انہوں نے کہا کہ یہ بہت نمایاں ٹیکنالوجیکل ایونٹ تھا اور اس پر ہم سب کی توجہ ہے — فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ یہ بہت نمایاں ٹیکنالوجیکل ایونٹ تھا اور اس پر ہم سب کی توجہ ہے — فائل فوٹو: اے پی

پینٹاگون کے سرفہرست جنرل کا کہنا ہے کہ چین کی جانب سے حال ہی میں زمین کے مدار میں گھومنے والے ہائپرسونک میزائل کا تجربہ سوویت یونین کی دنیا کی پہلی سیٹیلائٹ ’اسپوتنک‘ سے مشابہت رکھتا ہے جس کا شاندار تجربہ انہوں نے 1957 میں کیا تھا اور اس سے سپر پاور کی خلائی دوڑ کا آغاز ہوا تھا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مارک ملی نے تصدیق کی کہ چین نے پہلی مرتبہ جوہری صلاحیت کے حامل میزائل کا تجربہ کیا ہے، جس سے دفاع کرنا بہت مشکل ہوگا۔

امریکی نشریاتی ادارے ’بلومبرگ ٹی وی‘ سے بات کرتے ہوئے مارک ملی نے بتایا کہ ’ہم نے ہائپرسونک ویپن سسٹم کے تجربے کی ایک شاندار تقریب دیکھی، جو انتہائی تشویش ناک ہے‘۔

مزید پڑھیں: چین کے ہائپرسونک میزائل کے تجربے پر امریکا حیران

ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے اس بات کا علم نہیں ہے کہ یہ بالکل اسپوتنک کی طرز کا تھا یا نہیں لیکن میرے خیال میں یہ اس سے کافی حد تک قریب ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ بہت نمایاں ٹیکنالوجیکل ایونٹ تھا اور اس پر ہم سب کی توجہ ہے‘۔

اس سے قبل پینٹاگون نے تجربے کی تصدیق سے انکار کیا تھا، جسے سب سے پہلے ’فنانشل ٹائمز‘ نے 16 اکتوبر کو رپورٹ کیا تھا۔

اخبار کا کہنا تھا کہ اگست میں کیے جانے والے تجربے نے امریکا کو حیرت میں مبتلا کردیا تھا۔

فنانشل ٹائمز کے مطابق میزائل نے کم اونچائی پر زمین کے گرد چکر لگایا اور اس کی رفتار آواز کی رفتار سے پانچ گنا زیادہ تھی لیکن یہ اپنے مقررہ ہدف سے 30 کلو میٹر (19 میل) سے زائد دور گرا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: شمالی کوریا کا ہائپرسونک گلائیڈنگ میزائل کا کامیاب تجربہ

ہائپرسونک میزائل کی جدید ٹیکنالوجی ہے، کیونکہ یہ نچلی سطح پر اڑتا ہے اور بیلسٹک میزائل کے مقابلے میں اس کا سراغ لگانا انتہائی مشکل ہے، یہ تیزی سے ہدف تک پہنچتا ہے اور نقل و حرکت کر سکتا ہے۔

اگر اس میں جوہری وارہیڈز نصب کر دیے جائیں تو یہ میزائل کو زیادہ خطرناک بنا دیتا ہے۔

امریکا، روس، چین، اور شمالی کوریا تمام ممالک ہائپرسونک میزائل کا تجربہ کر چکے ہیں جبکہ متعدد دیگر ممالک بھی ٹیکنالوجی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: امریکا کا ہائپرسونک میزائل کا 'کامیاب' تجربہ

چین کی جانب سے سال 2019 میں ’ڈی ایف 17‘ ہائپرسونک کے درمیانی رینج کے میزائل کی نقاب کشائی کی گئی تھی جو کہ تقریباً 2 ہزار کلومیٹر سفر کر سکتا ہے اور جوہری وار ہیڈز لے جاسکتا ہے۔

فنانشل ٹائمز کی خبر میں جس میزائل کے بارے میں بات کی گئی وہ مختلف ہے جس کی رینج زیادہ ہے، اسے اپنے ہدف کو نشانہ بنانے کے لیے فضا میں واپس آنے سے پہلے مدار میں چھوڑا جاسکتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں