پیمرا نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی

اپ ڈیٹ 28 اکتوبر 2021
پیمرا نے کالعدم ٹی ایل پی کی کوریج پر پابندی عائد کردی— فائل فوٹو: اے پی
پیمرا نے کالعدم ٹی ایل پی کی کوریج پر پابندی عائد کردی— فائل فوٹو: اے پی

پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی(پیمرا) نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان(ٹی ایل پی) کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کردی ہے۔

جمعرات کو پیمرا کی جانب سے جاری اعلامیے میں وزارت داخلہ کے 15اپریل 2021 کے اعلامیے کا حوالہ دیا گیا جس میں تحریک لبیک پاکستان کو کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا احتجاج جاری، وزیراعظم نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرلیا

اس حوالے سے کہا گیا کہ پیمرا کے ٹیلی ویژن براڈکاسٹ اسٹیشن آپریشن ریگولیشن 2012 اور الیکٹرانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق 2015 کی شق 16 کے تحت تمام پروگراموں کو ملک کے قوانین پر عمل کرنا چاہیے۔

پیمرا نے الیکٹرانک میڈیا کے ضابطہ اخلاق کی شق 3(3) کے تحت کالعدم تنظیموں کی نشریات پر پابندی عائد ہے۔

میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے اپنے بیان میں کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002 کی دفعہ 27 کے تحت درج اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے ہدایات جاری کی جاتی ہیں کہ کالعدم تحریک لبیک پاکستان کی میڈیا کوریج روک دی جائے۔

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پیمرا نے رواں سال اپریل میں ٹی ایل پی کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کی تھی۔

ٹی ایل پی احتجاج کا پس منظر

گزشتہ برس میں فرانس میں سرکاری سطح پر گستاخانہ خاکوں کی اشاعت پر مسلم دنیا میں سخت ردعمل آیا تھا خاص طور پر پاکستان میں بھی اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی تھی اور تحریک لبیک پاکستان نے اسلام آباد میں احتجاج کیا تھا جسے حکومت کے ساتھ 16 نومبر کو معاہدے کے بعد ختم کردیا گیا تھا۔

تاہم مطالبات کی عدم منظوری پر تحریک لبیک نے 16 فروری کو اسلام آباد میں مارچ اور دھرنے کا اعلان کیا تھا، بعدازاں مہلت ختم ہونے کے باوجود حکومت کی جانب سے مطالبات کی عدم منظوری اور معاہدے پر عملدرآمد نہ کیے جانے پر تحریک لبیک نے حکومت کو 20 اپریل کی ڈیڈ لائن دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان

تاہم 12 اپریل کو سعد رضوی کو امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے لاہور سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے بعد جس پر ملک بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا جس نے بعدازاں پر تشدد صورت اختیار کرلی تھی جس کے پیشِ نظر حکومت نے تحریک لبیک پاکستان پر پابندی عائد کردی تھی۔

حافظ سعد حسین رضوی کو ابتدائی طور پر 3 ماہ تک حراست میں رکھا گیا اور پھر 10 جولائی کو دوبارہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایک وفاقی جائزہ بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں 23 اکتوبر کو ان کے خلاف حکومتی ریفرنس لایا گیا۔

قبل ازیں یکم اکتوبر کو لاہور ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا جس کے خلاف حکومت نے اپیل دائر کی تھی تاہم لاہور ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ ابھی تک تشکیل نہیں دیا گیا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد مارچ، تصادم میں 4 پولیس اہلکار شہید، درجنوں زخمی

بعدازاں حکومت پنجاب نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا جس پر عدالت نے 12 اکتوبر کو سنگل بینچ کے حکم پر عمل درآمد معطل کردیا تھا اور ڈویژن بینچ کے نئے فیصلے کے لیے کیس کا ریمانڈ دیا تھا۔

تاہم 19 اکتوبر کو عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر نکالے گئے جلوس کو کالعدم جماعت نے اپنے قائد حافظ سعد رضوی کی رہائی کے لیے احتجاجی دھرنے کی شکل دے دی تھی۔

بعدازاں 3 روز تک لاہور میں یتیم خانہ چوک پر مسجد رحمت اللعالمین کے سامنے دھرنا دینے کے بعد ٹی ایل پی نے اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ کرنے کا اعلان کیا تھا۔

21 اکتوبر کو کالعدم تحریک لبیک پاکستان نے لاہور میں 3 روز تک دھرنا دینے کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھاکہ اگر کارکنوں کو اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ سے روکا گیا تو ٹی ایل پی نے پلان بی بھی تیار کرلیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: ٹی ایل پی اور پولیس میں جھڑپیں، 3 اہلکار شہید، متعدد زخمی

23 اکتوبر کو لاہور میں کالعدم ٹی ایل پی کے قائدین اور کارکنوں کے پولیس کے ساتھ تصادم کے نتیجے میں 3 پولیس اہلکار شہید اور متعدد زخمی ہو گئے تھے۔

گزشتہ روز بھی مریدکے اور سادھوکے کے قریب ٹی ایل پی کے مشتعل کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپوں میں کم از کم 4 پولیس اہلکار جاں بحق اور 263 زخمی ہونے ہوگئے تھے۔

حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے درمیان مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے لیکن دونوں فریقین کے درمیان مذاکرات کا اب تک کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا ہے۔

حکومت واضح طور پر اعلان کر چکی ہے کہ وہ پاکستان میں فرانسیسی سفارت خانے کو بند کرنے کے ٹی ایل پی کے مطالبے کو پورا نہیں کر سکتی، ساتھ ہی انکشاف کیا تھا کہ ملک میں فرانس کا کوئی سفیر نہیں ہے۔

مزید پڑھیں: لاہور: سعد رضوی کی رہائی کیلئے ’ٹی ایل پی‘ کے کارکنوں کا دھرنا، پولیس ہائی الرٹ

اس کے علاوہ کابینہ نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ٹی ایل پی کو عسکریت پسند تنظیم قرار دیا جائے گا اور اسے کچل دیا جائے گا جیسا کہ اس طرح کے دیگر گروپس کو ختم کر دیا گیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں