لاہور: سعد رضوی کی رہائی کیلئے ’ٹی ایل پی‘ کے کارکنوں کا دھرنا، پولیس ہائی الرٹ

اپ ڈیٹ 21 اکتوبر 2021
سعد حسین رضوی کو پنجاب حکومت نے 12 اپریل سے ’پبلک آرڈر کی بحالی (ایم پی او)‘ کے لیے حراست میں لے رکھا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی
سعد حسین رضوی کو پنجاب حکومت نے 12 اپریل سے ’پبلک آرڈر کی بحالی (ایم پی او)‘ کے لیے حراست میں لے رکھا ہے— فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کی جانب سے عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر ملتان روڈ پر مسجد رحمت اللعالمین کے قریب بڑے پیمانے پر دھرنا دے کر احتجاجی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کے بعد سٹی پولیس کو ہائی الرٹ کردیا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کالعدم ٹی ایل پی کے سیکڑوں کارکنوں نے دھرنے میں شرکت کی تاکہ پنجاب حکومت پر تنظیم کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جائے۔

سعد حسین رضوی کو پنجاب حکومت نے 12 اپریل سے ’پبلک آرڈر کی بحالی (ایم پی او)‘ کے لیے حراست میں لے رکھا ہے۔

مزید پڑھیں: سپریم کورٹ: سعد رضوی کی رہائی کی درخواست سماعت کے لیے مقرر

حافظ سعد حسین رضوی کو ابتدائی طور پر 3 ماہ تک حراست میں رکھا گیا اور پھر 10 جولائی کو دوبارہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت ایک وفاقی جائزہ بورڈ تشکیل دیا گیا جس میں 23 اکتوبر کو ان کے خلاف حکومتی ریفرنس لایا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ کا ڈویژن بینچ ابھی تک تشکیل نہیں دیا گیا جو حکومت کی جانب سے سنگل بینچ کے فیصلے کے خلاف اپیل کی سماعت کرے جس نے ٹی ایل پی رہنما کی حراست کو کالعدم قرار دیا تھا۔

سپریم کورٹ نے 12 اکتوبر کو سنگل بینچ کے حکم پر عمل درآمد معطل کردیا تھا اور ڈویژن بینچ کے نئے فیصلے کے لیے کیس کا ریمانڈ دیا تھا۔

شرکا سے خطاب کرتے ہوئے ٹی ایل پی کی مجلسِ شوریٰ (سینٹرل ایگزیکٹو) کے ایک رکن سید افضل حسین شاہ نے اعلان کیا کہ احتجاج کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔

بعد میں ٹی ایل پی کے سیکڑوں کارکن تنظیم کے ہیڈکوارٹرز کے باہر پہنچے اور وہاں دھرنا دے کر مصروف ملتان روڈ کے دونوں اطراف کو بلاک کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی نظر بندی کالعدم قرار دے دی

افضل حسین شاہ نے کارکنوں کو بتایا کہ دھرنے کا منصوبہ جمعرات کو شام 5 بجے پیش کیا جائے گا۔

پولیس نے ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑ دیا تاکہ مسافروں کو تکلیف سے بچایا جا سکے۔

صورتحال سے نمٹنے والے ایک پولیس افسر نے کہا کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے کے لیے محکمہ داخلہ کی ہدایات کا انتظار کر رہے ہیں۔

علاوہ ازیں کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او) ایڈیشنل آئی جی غلام محمود ڈوگر نے سینئر افسران کا اجلاس طلب کیا اور معاملے کا جائزہ لینے کے بعد کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچنے کے لیے ایک سیکیورٹی پلان ترتیب دیا۔

ڈی آئی جی آپریشنز سہیل چوہدری، سینئر سپرنٹنڈنٹ (ایس ایس پیز) اور سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پیز)، دونوں انویسٹی گیشن اور آپریشن ونگز اور دیگر متعلقہ افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔

بعد ازاں پنجاب پولیس نے ٹی ایل پی کے خلاف صوبہ بھر میں کریک ڈاؤن شروع کیا اور تنظیم کے کئی کارکنوں اور رہنماؤں کو گرفتار کیا۔

لاہور میں پولیس کی بھاری نفری درجنوں گاڑیوں میں ملتان روڈ پہنچی اور جامع مسجد رحمت اللعالمین کو گھیرے میں لے لیا، جہاں ٹی ایل پی کے سیکڑوں کارکنوں نے دھرنا دیا تھا۔

کریک ڈاؤن کا آغاز انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب راؤ سردار علی خان کی زیر صدارت ایک اجلاس کے بعد کیا گیا۔

مزید پڑھیں: کالعدم تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی کی رہائی کا حکم

ایک عہدیدار نے بتایا کہ اجلاس نے امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے ٹی ایل پی کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرنے کے فیصلے کی منظوری دی۔

انہوں نے کہا کہ اجلاس نے لاہور کے لیے ایک پالیسی کا بھی اعلان کیا جس کے مطابق پولیس گرفتاریاں کرنے کے بجائے صرف شہر میں بھاری نفری تعینات کرے گی۔

صوبے کے مختلف اضلاع سے موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق پولیس نے ٹی ایل پی کے درجنوں کارکنوں اور رہنماؤں کو ان کے گھروں، دفاتر اور ٹھکانوں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیا۔

ٹی ایل پی کے ترجمان نے گرفتاریوں کی تصدیق کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں