سوشل میڈیا پر پروپیگنڈا کرنے والے کالعدم تنظیم کے 32 اراکین گرفتار کرلیے، فواد چوہدری

اپ ڈیٹ 29 اکتوبر 2021
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ رات ایک اہم کاروائی میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے 32 اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو:ڈان نیوز
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ رات ایک اہم کاروائی میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے 32 اراکین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ فائل فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ گزشتہ رات کارروائی کے دوران قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے کالعدم جماعت کے 32 اراکین کو گرفتار کرلیا۔

واضح ہے کہ وفاقی وزیر نے اپنے بیان میں کسی مخصوص کالعدم جماعت کا نام نہیں لیا تاہم دو روز قبل اپنی پریس کانفرنس میں انہوں نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے اراکین کو جعلی خبریں پھیلانے کے حوالے سے خبردار کیا تھا۔

فواد چوہدری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’رات ایک اہم کارروائی میں کالعدم جماعت سے تعلق رکھنے والے 32 اراکین کو گرفتار کرلیا گیا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’یہ لوگ جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے نفرت انگیز پروپیگنڈا کر رہے تھے‘۔

انہوں نے اس سلسلے میں مزید گرفتاریوں کا عندیہ دیتے ہوئے کہا کہ ’جعلی خبروں اور پروپیگنڈے کے خلاف بڑا ایکشن شروع کر دیا گیا ہے‘۔

ٹی ایل پی کا احتجاج

واضح رہے کہ ٹی ایل پی نے 12 ربیع الاول کو لاہور میں احتجاج کے تازہ ترین دور کا آغاز کیا تھا جو بنیادی طور پر اس کے سربراہ مرحوم بانی خادم رضوی کے بیٹے حافظ سعد حسین رضوی کی رہائی کے لیے پنجاب حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے تھا۔

سعد رضوی کو 12 اپریل سے پنجاب حکومت نے ’امن عامہ کو برقرار رکھنے‘ کے لیے حراست میں لے رکھا ہے۔

خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے یکم اکتوبر کو علامہ سعد رضوی کی نظر بندی کو کالعدم قرار دے دیا تھا۔

تاہم حکومت پنجاب نے ٹی ایل پی کے سربراہ کو رہا کرنے کا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ٹی ایل پی کا اسلام آباد مارچ، تصادم میں 4 پولیس اہلکار شہید، درجنوں زخمی

دوسری جانب ٹی ایل پی نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کو دارالحکومت جانے والے راستوں کو بلاک کرنے کا اشارہ دیا۔

تاہم ٹی ایل پی رہنما پیر اجمل قادری نے بعد میں کہا تھا کہ اس اقدام کا مقصد ’حضور ﷺ کا احترام‘ تھا جبکہ سعد رضوی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا۔

اس دوران جب ٹی ایل پی کے کارکنان نے دارالحکومت کی طرف مارچ کیا تو ان کے ساتھ جھڑپ میں 3 پولیس اہلکار شہید ہو گئے۔

ٹی ایل پی کے رہنماؤں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جھڑپوں میں تنظیم کے کئی کارکن زخمی ہوئے اور متعدد کو گرفتار کیا گیا۔

ٹی ایل پی کارکنوں کی رہائی کے بعد شیخ رشید نے کہا تھا کہ تنظیم کے ساتھ مذاکرات کا ایک اور دور اسلام آباد میں وزارت داخلہ میں ہوگا۔

پیر کو شیخ رشید نے حکومت کی جانب سے ٹی ایل پی کے ساتھ ایک دن پہلے مذاکرات کے دوران کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی اور کہا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی سعودی عرب سے واپسی کے بعد وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اس معاملے پر بات کی جائے گی۔

اس کے ایک روز بعد وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس ہوا جس میں عسکری قیادت بھی شامل تھی اور متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اب سے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کو ایک عسکریت پسند تنظیم کے طور پر دیکھا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: اب سے ٹی ایل پی کو عسکریت پسند تنظیم کے طور پر دیکھا جائے گا، فواد چوہدری

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کالعدم ٹی ایل پی پر الزام عائد کیا تھا کہ انہیں بھارت کی مالی معاونت حاصل ہے۔

پریس کانفرنس میں وفاقی وزیراطلاعات نے خبردار کیا تھا کہ یوٹیوب سمیت سوشل میڈیا پر جھوٹی خبریں پھیلانے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، ان میں کچھ لوگوں کا تعلق میڈیا سے ہے، ریاست جعلی خبریں پھیلانے والوں کو بالکل برداشت نہیں کرے گی۔

انہوں نے بتایا تھا کہ اس سلسلے میں پی ٹی اے کو واضح ہدایت کردی گئی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں