’قائد اعظم‘ کا ذکر کرنے پر بھارتی رہنما پر سخت تنقید

01 نومبر 2021
اکھلیش یادیو اترپردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں—فوٹو: ٹوئٹر
اکھلیش یادیو اترپردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں—فوٹو: ٹوئٹر

بھارت میں سیاسی جماعت سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادیو کی جانب سے اپنی تقریر میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کا ذکر کرنے پر سیاست دانوں کی جانب سے ان پر تنقید کی جا رہی ہے۔

’نئی دہلی ٹیلی وژن‘ (این ڈی ٹی وی) کے مطابق اکھلیش یادیو کی جانب سے 31 اکتوبر کو ریاست اترپردیش میں ایک جلسے کے دوران بانی پاکستان کا ذکر کیا گیا، جس پر سیاستدان انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

اکھلیش یادیو کے بیان پر اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اور بھارتی جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سیاستدان یوگی ادیتیا ناتھ نے سخت تنقید کرتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے سربراہ کو ’طالبانی ذہنیت‘ کا شخص قرار دیا۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق یوگی ادیتیا ناتھ نے اکھلیش یادیو سے بانی پاکستان کا ذکر کرنے پر معافی کا مطالبہ کیا اور دعویٰ کیا کہ آج کل کا بھارت نریندر مودی کی سوچ کی وجہ سے دنیا بھر میں اہم طاقت کے طور پر ابھر رہا ہے۔

اسی حوالے سے ’انڈیا ٹوڈے‘ نے بتایا کہ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے اکھلیش یادیو کے بیان کو حقائق کے منافی قرار دیتےہوئے ان سے عوام سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا۔

’انڈیا ٹوڈے‘ نے اپنی دوسری رپورٹ میں بتایا کہ اکھلیش یادیو نے 31 اکتوبر کو اترپردیش میں ایک بڑے جلسے سے خطاب کے دوران بانی پاکستان کا ذکر کیا تھا۔

اکھلیش یادیو نے خطاب کے دوران کہا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح، مہاتما گاندھی، جواہر لال نہرو اور سردار ولبھ پٹیل ایک ہی ادارے سے پڑھے تھے اور ان سب نے قانون دان بن کر بھارت کی آزادی کے لیے جدوجہد کی۔

اکھلیش یادیو نے محمد علی جناح اور مہاتما گاندھی سمیت تمام شخصیات کو عظیم قرار دیا اور ساتھ ہی کہا کہ اس وقت بھی سردار ولبھ پٹیل نے انتہاپسند ہندو جماعت ’راشٹریا سوایمسیوک سنگھ‘ (آر ایس ایس) کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔

آر ایس ایس کو حالیہ حکمران جماعت بی جے پی کی خالق سیاسی تنظیم مانا جاتا ہے۔

’ٹائمز آف انڈیا‘ کے مطابق اکھلیش یادیو نے سردار ولبھ پٹیل کو طاقتور اور بہادر شخص قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے ’بی جے پی‘ کی ذہنیت کی کئی سال قبل ہی مخالفت کی تھی۔

تاہم اکھلیش یادیو کے بیان کے بعد بی جے پی سے وابستہ سیاستدانوں نے ان کے بیان کی سخت مخالفت کی اور ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔

یوگی ادیتیا ناتھ نے اکھلیش یادیو سے معافی کا مطالبہ بھی کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر
یوگی ادیتیا ناتھ نے اکھلیش یادیو سے معافی کا مطالبہ بھی کیا—فائل فوٹو: ٹوئٹر

ان پر تنقید کرنے والے بھارتی سیاستدانوں کے مطابق محمد علی جناح نے بھارت کی آزادی کے لیے جدوجہد نہیں کی تھی بلکہ انہوں نے ہندوستان کو تقسیم کروایا۔

دوسری جانب ’ٹائمز آف انڈیا‘ نے اپنی ایک اور رپورٹ میں بتایا کہ اکھلیش یادیو نے مذکورہ تقریر کے بعد واضح کیا ہے کہ ان کی جماعت آئندہ سال اتر پردیش میں ہونے والے ریاستی انتخابات میں حصہ نہیں لے گی۔

اکھلیش یادیو کے مطابق ان کی پارٹی دوسری پارٹیوں کے ساتھ اتحادی کے طور پر اترپردیش کے انتخابات میں حصہ لے گی۔

خیال رہے کہ اکھلیش یادیو بھی ماضی میں بھارت کی سب سے بڑی اور سیاسی طور پر اہم سمجھی جانے والی ریاست اترپردیش کے وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں، وہ 2012 کے بعد ریاست کے سب سے کم عمر ترین وزیر اعلیٰ بنے تھے۔

اکھلیش یادیو سینیئر سیاستدان ملایم سنگھ یادیو کے بیٹے ہیں اور اس وقت والد کی بنائی گئی پارٹی کی سربراہی بھی کر رہے ہیں، انہیں بی جے پی کا سخت مخالف سمجھا جاتا ہے۔

اکھلیش یادیو کو بی جے پی مخالف سیاستدان سمجھا جاتا ہے—فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا
اکھلیش یادیو کو بی جے پی مخالف سیاستدان سمجھا جاتا ہے—فوٹو: پریس ٹرسٹ آف انڈیا

تبصرے (0) بند ہیں