رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 103 فیصد اضافہ

اپ ڈیٹ 02 نومبر 2021
رواں سال کا آغاز بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ہوا جس سے بیرونی جانب سے دباؤ بڑھنے کا شدید خطرہ ہے — فائل فوٹو: ڈان
رواں سال کا آغاز بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ہوا جس سے بیرونی جانب سے دباؤ بڑھنے کا شدید خطرہ ہے — فائل فوٹو: ڈان

اسلام آباد: وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے پہلے 4 ماہ کے دوران ملک میں تجارتی خسارے میں 103 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا جس کی وجہ برآمدات کے مقابلے میں درآمدات میں تقریباً دوگنا اضافہ ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق تجارتی خسارہ جولائی تا اکتوبر 2021 میں 15 ارب 52 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا تھا جو گزشتہ سال کے اسی مہینوں میں 7 ارب 61 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تھا۔

رواں سال کا آغاز بڑھتے ہوئے درآمدی بل کے ساتھ ہوا جس سے بیرونی جانب سے دباؤ بڑھنے کا شدید خطرہ ہے۔

وزارت خزانہ کا خیال ہے کہ ترسیلات زر میں اضافہ، برآمدی آمدنی میں اضافہ اور روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس سے بڑی حد تک دباؤ کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

تجارتی خسارے میں بڑھتے ہوئے رجحان کو لگاتار چوتھے مہینے بھی نوٹ کیا گیا کیونکہ تجارتی خسارہ اکتوبر میں 3 ارب 77 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا جو گزشتہ سال کے اسی مہینے میں ایک ارب 80 کروڑ 30 لاکھ ڈالر تھا۔

ابتدائی تخمینوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ بڑھتا ہوا درآمدی بل مالی سال 2022 میں کرنٹ اکاؤنٹ کو 10 ارب ڈالر تک دھکیل سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: اگست میں تجارتی خسارہ 133 فیصد بڑھ کر 4.05 ارب ڈالر ہوگیا

تجارتی خسارہ مالی سال 2018 میں 37 ارب 70 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔

تاہم حکومتی اقدامات کی وجہ سے مالی سال 2019 میں یہ 31 ارب 80 کروڑ ڈالر اور مالی سال 2020 میں 23 ارب 18 کروڑ 30 لاکھ ڈالر پر آگیا تھا۔

رجحان تبدیل ہونے کے بعد مالی سال 2021 میں تجارتی خسارہ 30 ارب 79 کروڑ 60 لاکھ ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال دسمبر سے تجارتی فرق بڑھتا جارہا ہے جس کی بنیادی وجہ درآمدات میں تیزی سے اضافہ اور برآمدات میں نسبتاً سست نمو ہے۔

جولائی تا اکتوبر 2021 میں درآمدی بل گزشتہ سال کے ان ہی مہینوں کے مقابلے میں 15 ارب 19 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 64.5 فیصد بڑھ کر 24 ارب 99 کروڑ 40 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا۔

اکتوبر 2021 میں درآمدی بل گزشتہ سال کے مقابلے میں 3 ارب 90 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے بڑھ کر 6 ارب 24 کروڑ 70 لاکھ ڈالر تک پہنچ گیا، جو 60 فیصد کے اضافے کو ظاہر کرتا ہے۔

وزارت تجارت کے مطابق درآمدات میں تقریباً 40 فیصد اضافہ سرمایہ کاری پر مبنی تھا جس نے صنعت میں توسیع اور سرگرمیوں میں اضافے کا اشارہ دیا۔

بقیہ 60 فیصد درآمدات میں پیٹرولیم، کوئلہ اور گیس 34 فیصد، ویکسینز 11 فیصد، خوراک 8 فیصد، اشیائے ضروریہ 2 فیصد اور دیگر تمام 5 فیصد شامل ہیں۔

اس مدت کے دوران کل درآمدات میں خالص اضافہ 9 ارب 80 کروڑ 10 لاکھ ڈالر ہے۔

یہ بھی پڑھیں: مالی سال2021 میں تجارتی خسارہ 30 ارب ڈالر تک بڑھ گیا

اس میں سے اشیائے خورونوش 23 کروڑ 90 لاکھ، خوراک 82 کروڑ 30 لاکھ، کیپٹل گڈز ایک ارب 62 کروڑ، خام مال اور انٹرمیڈیٹس 2 ارب 20 کروڑ 90 لاکھ، پیٹرولیم، کوئلہ اور گیس 3 ارب 36 کروڑ 40 لاکھ، ویکسینز ایک ارب 68 کروڑ اور دیگر تمام 47 کروڑ 80 لاکھ ڈالر ہیں۔

جولائی تا اکتوبر 2021 میں برآمدات میں بھی سال بہ سال 25 فیصد اضافہ ہوا جو گزشتہ سال کے ان ہی مہینوں میں 7 ارب 57 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 9 ارب 46 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔

اکتوبر 2021 میں برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 ارب 10 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کے مقابلے میں 17.5 فیصد اضافے سے 2 ارب 47 کروڑ 10 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا کہ یہ ہماری تاریخ میں کسی بھی اکتوبر میں اب تک کی سب سے زیادہ برآمد ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں