کراچی: ایکسپو سینٹر میں عملے کے احتجاج کے باعث ویکسی نیشن میں تعطل

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2021
عملے نے دعویٰ کیا کہ انہیں آٹھ ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار
عملے نے دعویٰ کیا کہ انہیں آٹھ ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں — فائل فوٹو: وائٹ اسٹار

ڈیٹا انٹری آپریٹرز اور ویکسی نیٹرز کے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے باعث ہڑتال پر جانے سے ایکسپو سینٹر کراچی میں پیر کے روز ویکسی نیشن کا عمل جزوی طور پر معطل ہوگیا اور شہریوں کو سینٹر سے ویکسین لگوائے بغیر واپس گھر جانا پڑا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتجاج کے باعث ایکسپو سینٹر میں قائم کووڈ 19 ماس ویکسی نیشن سینٹر میں افراتفری پھیل گئی جبکہ عملے نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔

عملے نے دعویٰ کیا کہ انہیں آٹھ ماہ سے تنخواہیں ادا نہیں کی گئیں۔

حکومتی عہدیداران نے احتجاج کرنے والے عملے کے ساتھ بات چیت کی اور انہیں یقین دہانی کرائی کہ انہیں جلد ہی ان کے واجبات ادا کر دیے جائیں گے جس کے بعد ویکسی نیشن کا عمل دوبارہ شروع ہوگیا۔

یہ بھی پڑھیں: ویکسینیشن سینٹر بند نہیں ہوئے، وقت محدود کردیا گیا ہے، حکومت سندھ کی وضاحت

ذرائع کا کہنا ہے 4 ماہ کے دوران اسی مسئلے پر دوسری بار ویکسی نیشن کا عمل تعطل کا شکار ہوا ہے۔

ترجمان محکمہ صحت عاطف ویگھیو کا کہنا تھا کہ ’سینٹر میں ویکسی نیشن کا عمل جزوی طور پر معطل ہوا تھا کیونکہ وہ ملازمین جو براہِ راست محکمہ صحت کے تحت کام کر رہے ہیں انہیں باقاعدگی سے تنخواہیں دی جارہی ہیں، یہ احتجاج تیسرے فریق کی جانب سے بھرتی کردہ ملازمین نے کیا تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ کمپنی نے اپنے متعدد ملازمین کو تبدیل کردیا لیکن ہمیں اس سے آگاہ نہیں کیا گیا جو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر کا باعث بنا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’کمپنی دعویٰ کرتی ہے کہ اس کی مجموعی افرادی قوت 180 ہے جبکہ حقیقت میں 60 سے 80 ملازمین روٹیشنل ڈیوٹیز میں کام کر رہے ہیں‘۔

مزید پڑھیں: اتنی ویکسین دستیاب نہیں جتنے لوگ ویکسینیشن سینٹرز آرہے ہیں، ناصر شاہ

معاملہ حل کرنے کے حوالے سے محکمے کی حکمت عملی کے سوال کے جواب پر عاطف ویگھیو کا کہنا تھا کہ عملے کی شکایات پر نظرثانی کی جائے گی اور ان کے واجبات جلد ادا کردیے جائیں گے۔

ترجمان محکمہ صحت نے ایکسپو سینٹر میں کام کرنے والے عملے کے مکمل اعداد و شمار فراہم نہیں کیے۔

ایکسپو سینٹر میں کام کا بوجھ کم ہوگیا

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک ماہ کے دوران ایکسپو سینٹر میں ویکسین لگوانے والوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے اور حال ہی میں 2 ہالز میں سے ایک ہال بند کردیا گیا ہے، جو ویکسین کے لیے مقرر کیا گیا تھا۔

انہوں نے محکمہ صحت کی جانب سے کمپنی کے ساتھ اپنا معاہدہ جاری رکھنے کے فیصلے پر سوال اٹھایا کیونکہ اب ایکسپو سینٹر میں کام کا بوجھ اس کا اپنا عملہ سنبھال سکتا ہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو تیسری پارٹی کے ذریعے عملہ بھرتی کرنے کے بجائے براہِ راست بھرتیاں کرنی چاہیے تھیں، جو حکومت کی جانب سے بدعنوانی کی نشاندہی کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی ایکسپو سینٹر میں ویکسی نیشن کا عمل رک گیا

شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر محکمہ صحت کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’اگر حکومت نے کام تیسرے فریق کو دینا عقلمندی سمجھا تھا تو اسے کمپنی کے ساتھ معاہدے میں یہ یقینی بنانا چاہیے تھا کہ عملے کو وقت پر ادائیگی کی جائے، ورنہ جرمانہ ہونا چاہیے تھا، بظاہر اگر کوئی معاہدہ موجود ہے تو یہ مکمل طور پر کمپنی کے حق میں ہے‘۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایکسپو سینٹر میں رجسٹریشن کے لیے 200 سے زائد ملازمین پر مشتمل عملہ بھرتی کیا گیا تھا۔

گزشتہ سال حکومت نے ایکسپو سینٹر کو کورونا وائرس ویکسین سینٹر میں تبدیل کردیا تھا، اس سے قبل متعلقہ ورزا نے سینٹر کا دورہ بھی کیا تھا تاکہ پیشکش کا جائزہ لیا جاسکے اور منصوبے کے امکان کے حوالے سے ماہرین سے بریفنگ حاصل کی تھی اور بالآخر رواں سال مئی میں اس سہولت کا آغاز کیا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں