پاکستان میں خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں مہنگائی کم ہے، فواد چوہدری

02 نومبر 2021
—فوٹو: ڈان نیوز
—فوٹو: ڈان نیوز
فواد چوہدری نے کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا—فوٹو: پی آئی ڈی
فواد چوہدری نے کابینہ کے فیصلوں سے آگاہ کیا—فوٹو: پی آئی ڈی

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان میں مہنگائی خطے کے دیگر ممالک کے مقابلےمیں کم ہے اور دیگر ممالک میں غربت کی شرح بھی ہم سےزیادہ ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ میں کہا کہ انتخابی اصلاحات پر ہماری مستقل پوزیشن رہی ہے کہ جب تک الیکشن کا نظام شفاف نہیں کرلیتے ہیں، تو پاکستان میں انتخابات پر جو اعتراضات ہیں وہ ختم ہونا بہت ضروری ہیں اور اسی سلسلے میں ہم آگےبڑھنا چاہ رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان مہنگائی سے نمٹنے کیلئے بڑے پیکج کا اعلان کریں گے، فواد چوہدری

انہوں نے کہا کہ کابینہ کو بریفنگ میں اشیائے ضروریہ کا تقابل پیش کیا گیا، ایک تو پچھلے ہفتوں کا تقابل کرتےہیں لیکن اب ہم نے خطے کے ممالک سے تقابل کیا ہے، جن میں بھارت، بنگلہ دیش اور افغانستان ہیں، اور اگلے ہفتے سے شاید سری لنکا بھی شامل ہوگا، جن کے ساتھ ہم اپنی اشیا کی قیمتوں کا تقابل کرتےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پیش کی گئی صورت حال میں بتایا گیا کہ پاکستان میں بنیادی اشیا خطے میں اب بھی سب سے سستی ہیں، جن ممالک میں تیل پیدا نہیں ہوتا ان ممالک میں پاکستان میں سب سے سستا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ جس طرح تیل کی قیمتیں اوپر جارہی ہیں، دیکھنا پڑے گا کہ ہم کب تک تیل کی قیمتیں برقرار رکھ سکتےہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں آٹا فی کلو 60 روپے 9پیسے کا ہے، بھارت اور بنگلہ دیش میں 83 روپے اور افغانستان میں 73 روپے 50 پیسے کا ہے، پاکستان میں چنا کی دال 146 روپے 77 پیسے، بھارت میں 166 روپے، بنگلہ دیش میں 224 روپے، ماش کی دال پاکستان میں 245 روپے 84 پیسے فی کلو ہے، بھارت میں 244، بنگلہ دیش میں 334 روپے اور افغانستان میں 214 روپے کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اکتوبر میں مہنگائی کی شرح بڑھ کر 9.2 فیصد ہوگئی

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پیاز فی کلو 47 روپے 14 پیسے کا آرہا ہے، بھارت میں 95 روپے اور بنگلہ دیش میں 121 روپےکا ہے، چکن پاکستان میں 254 روپے 92 پیسے، بھارت میں 438 اور بنگلہ دیش میں 324 روپے کا ہے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پیٹرول اس وقت پاکستان میں 138 روپے 73 پیسے، بھارت میں 258 اور بنگلہ دیش میں 180 روپے کا ہے، اس وقت ہمارے خطے میں یہ وہ ممالک ہیں جہاں ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق غربت کی شرح بھی ہم سے زیادہ ہے اور اشیا کی قیمتیں بھی ہم سےزیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت مسئلہ آرہا ہے کہ پنجاب اور سندھ کی قیمتوں میں بڑا فرق ہے، راولپنڈی میں 20 کلو آٹا1100 روپے کا مل رہا ہے جبکہ کراچی میں1470 روپے کا مل رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ چینی پنجاب میں 90 جبکہ کراچی میں 120 روپے ہے، اسی طرح مونگ کی دال پنجاب میں 148 جبکہ کراچی میں 196 روپے کی ہے۔

وزیراطلاعات نے کہا کہ بنیادی طور پر مسئلہ یہ ہے کہ سندھ کی حکومت سے قیمتوں پر کنٹرول نہیں ہوپارہا ہے، سندھ حکومت نے پہلےگندم خریدی نہیں پھر ریلیز دیر سے کی، جس کی وجہ سے ہمارا ایس پی آئی متاثر ہورہا ہے۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال کے 4 ماہ میں تجارتی خسارے میں 103 فیصد اضافہ

فواد چوہدری نے کہا کہ بلاول صاحب آئندہ جب بھی مہنگائی کے خلاف جلوس نکالیں تو وزیراعلی سندھ ہاؤس کے سامنے جلوس نکالا کریں تاکہ پتہ ہو کہ مہنگائی کا ذمہ دار کون ہے اور کیوں مہنگائی ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت سندھ کو اپنے انتظامی معاملات میں ایک دفعہ پھر نظر ڈالنے کی ضرورت ہے، اس وقت ان کی وجہ سے پورا کراچی اور سندھ کے دیگر علاقے بڑی مشکل کا شکار ہیں اور ان کو اپنی انتظامی نوعیت اور ہیئت کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت تجارت اور اطلاعات نے خالی اسامیوں پر بریفنگ دی، وزارت تجارت نے کہا کہ کچھ ادارے ختم کیے جارہے ہیں یا ان میں تعیناتیوں کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزارت اطلاعات میں بھی چند ادارے پی ڈی ایم کے تحت ختم کرنا چاہ رہے تھے لیکن وہ تاخیر ہوگیا ہے تو اب ہم اس پر پروسیس شروع کر رہےہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ نے ہاؤسنگ سوسائٹیز بنانے کے لیے وفاقی حکومت کے اراضی حاصل کرنے کے اختیار کو ختم کردیا ہے، اب وفاقی حکومت ہاؤسنگ سوسائیٹیز بنانے کے لیے اراضی حاصل نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم پیکیج کے تحت بہت سے لوگوں نے دو دو پلاٹس حاصل کرلیے ہیں لیکن وزیراعظم نے اپنا صوابدیدی اختیار بھی ختم کردیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ستمبر میں مہنگائی کی شرح 9 فیصد ریکارڈ

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف اور پیپلزپارٹی کے ادوار میں وزرائے اعظم نے اربوں روپے کے صوابدیدی فنڈز کے نام پر لوگوں پر استعمال کیے جبکہ وزیراعظم عمران خان نے ایک روپیہ بھی صوابدیدی فنڈ سے استعمال نہیں کیا اور اب قانونی طور پر بھی وزیراعظم پیکیج بھی ختم کر دیا ہے لہٰذا وزیراعظم کسی کو بھی پلاٹ نہیں دے سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اس کے ملازمین ہی فیڈرل گورنمنٹ ہاؤسنگ اتھارٹی کے پروگرام میں صرف وفاقی ملازمین کا حصہ ہوگا، وزیراعظم اور کابینہ اور دیگر تمام لوگوں کے اس اختیار کو ختم کردیا گیا ہے، جس کے تحت وہ لوگوں میں پلاٹ بانٹتے تھے وہ ختم کردیا گیا ہے۔

کابینہ اجلاس سے آگاہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کابینہ نے جو ادارے ہیں جن پر پلاٹس جس طریقے سے بانٹے گئے ہیں، اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک کمیٹی بنائی گئی جو اسٹبلشمنٹ، خزانہ اور ہاؤسنگ کی وزارتوں پر مشتمل ہوگی، اس کا کام یہ ہوگا کہ وہ ایک پالیسی بنائے گی کہ جس طرح ہمارے دفاعی ادارے ہیں، ان کے اندر جو افسران ریٹائر ہوتےہیں، جن کو نظام کے تحت پلاٹس ملتے ہیں، جو ان کی نوکری اور مراعات کا حصہ ہوتے ہیں لیکن بیوروکریسی میں ایسا نظام نہیں ہے اور بندبانٹ ہوتی ہے، حکومت کے منظور نظر لوگوں کو پلاٹس ملتے ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ کمیٹی اس چیز کا جائزہ لے گی اور ڈیفنس کی جو پالیسی ہے، اس کو انکارپوریٹ کریں گے اور ہاؤسنگ کی الاٹمنٹ منظم طریقے سے دیکھا جائے گا۔

مزید پڑھیں: 2020 میں پاکستان میں مہنگائی کی شرح دنیا میں بلند ترین نہیں، اسٹیٹ بینک کی وضاحت

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ لگژری کاروں جن کو ونٹیج کار کہا جاتا ہے، اس پر ڈیوٹی ایک سال کے لیے معطل کردی جائے تاکہ لوگ یہ کاریں درآمد کرسکیں لیکن کابینہ نے اس کو مسترد کردیا ہے۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ برگیڈیئر (ر) شجاع حسن خوارزمی کی دوبارہ پاکستان اسٹیل ملز کے سی ای او کے طور پر ایک سال کی توسیع دی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کل وزیراعظم عمران خان قوم سے اہم خطاب میں ایک بہت بڑے اور تاریخی ریلیف پیکیج کا اعلان کریں گے، جس کے تحت ملک کی 53 فیصد آبادی مستفید ہو گی۔

تبصرے (0) بند ہیں