‏سپریم کورٹ کا بریسٹ کینسرکے بڑھتے کیسز پر نوٹس، وفاقی و صوبائی سیکریٹریز طلب

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2021
چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد پر برہمی کا اظہار کیا—فائل/فوٹو:اے پی پی
چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد پر برہمی کا اظہار کیا—فائل/فوٹو:اے پی پی

سپریم کورٹ نے ملک میں بریسٹ کینسرکے بڑھتے کیسز پر نوٹس لے لیا اور حکومت کوتمام ہسپتالوں میں علاج اور ٹیسٹ کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام وفاقی اورصوبائی سیکرٹریز صحت کوذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے امراض قلب کے مریضوں کے لیے اسٹنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران معاملے کا نوٹس لیا۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ کسی سرکاری ہسپتال میں میموگرافی اور بریسٹ کینسر کے علاج کی سہولت نہیں ہے، مرض کی ابتدائی تشخیص کے لیے بھی کوئی انتطامات نہیں ، خواتین کی اکثریت نجی ہسپتالوں سے مہنگا علاج کرانے کی سکت نہیں رکھتی ہیں، صرف صاحب حیثیت خواتین ہی مہنگا علاج کروا پاتی ہیں۔

عدالت نےعلاج کے لیے خواتین کے پردے کا انتظام بھی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ہسپتالوں میں ماہرین پر مشتمل عملے میں خواتین کو بھی شامل کیا جائے۔

دوران سماعت انہوں نے تمام سیکرٹریز کو کینسر کے علاج سے متعلق جواب جمع کرانے کی ہدایت کی۔

سپریم کورٹ نے سماعت ایک ماہ کے لیے ملتوی کردی۔

اسٹنٹس از خود نوٹس کی سماعت

اسٹنٹس ازخود نوٹس میں عدالت نے کہا کہ دل کے اسٹنٹس سے متعلق رپورٹس کی نقول فریقین کو فراہم کی جائیں، اسٹنٹس کے معیار اور جدید طریقے سے متعلق رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

فیصل آباد تجاوزات کیس

چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے فیصل آباد تجاوزات کیس کی بھی سماعت کی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ پتہ نہیں ملک کو کس جگہ پہنچا دیا، ہمارے ٹاؤن پلانر ملک چھوڑ کر ٹورنٹو اور یورپ جا چکے ہیں۔

چیف جسٹس گلزاراحمد نے فیصل آباد تجاوزات کیس میں کمشنرپراظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ جس کا جہاں دل کر رہا ہے، تعمیرات کررہا ہے، حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹر بھی نہیں بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کمشنر فیصل آباد پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ تجاوزات کےحوالے سےکیا کام کیا، ساری زندگی ٹائم ہی لیتے رہے ہیں، ماسٹرپلان تک نہیں جمع کراسکے، کچھ معلوم ہی نہیں۔

چیف جسٹس نے کمشنر فیصل آباد کو کہا کہ نقشہ تک تو بنا نہیں سکے، تو کمشنر فیصل آباد سےکیا امید کی جا سکتی ہے؟

ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) ایف ڈی اے کومخاطب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ کیا آپ کو اپنےکام کاپتہ ہے؟ حالت یہ ہے کہ اب ہم گٹربھی نہیں بنا سکتے۔

سپریم کورٹ نے کمشنر فیصل آباد سے پارکس اور پلے گراونڈز کی تفصیلات طلب کرلیں اور واگزار کرائے گئے سرکاری پارکس میں شجرکاری اور سہولیات فراہم کرنے کا بھی حکم دے دیا۔

چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے این ایچ اے کو نیشنل ہائی ویز پر رپورٹ جمع کرانے کا بھی کہا، بعد ازاں سماعت ایک ماہ تک کے لیے ملتوی کر دی۔

تبصرے (0) بند ہیں