’سندھ میں ریلوے کی 5 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی زیرِ قبضہ ہے‘

اپ ڈیٹ 03 نومبر 2021
کراچی اور سکھرڈویژن  میں ریلوے کی 45 ہزار 663 ایکڑ اراضی ہے — فائل فوٹو: آن لائن
کراچی اور سکھرڈویژن میں ریلوے کی 45 ہزار 663 ایکڑ اراضی ہے — فائل فوٹو: آن لائن

کراچی: سندھ میں پاکستان ریلوے کی 5 ہزار ایکڑ سے زائد اراضی پر قبضہ ہے جسے مختلف افراد، گروہ حتیٰ کہ کاروباری ادارے رہائشی، تجارتی اور زرعی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ بات قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے کے ایک اجلاس میں سامنے آئی جو سٹی اسٹیشن کے ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ کے دفتر میں ہوا تھا۔

یہ اجلاس کمیٹی کی شہر قائد میں 3 روزہ مصروفیات کا پہلا سیشن تھا۔

کمیٹی نے چیئرمین محمد معین وٹو کی سربراہی میں ریلوے کے حکام کے سامنے خدمات کے معیار، وقت کی پابندی اور پاکستان ریلوے کو درپیش مشکلات سے متعلق متعدد معاملات اور سوالات اٹھائے۔

یہ بھی پڑھیں: ایک ماہ میں ریلوے کی 10 ارب روپے کی اراضی واگزار کروائی گئی، وفاقی وزیر

کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈی ایس کراچی حنیف گل نے اراکین کو پاکستان ریلوے کی قبضہ شدہ اراضی کی موجودہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے تعاون سے انسداد تجاوزات آپریشن کے باوجود اراضی کا بہت بڑا حصہ غیر قانونی طور پر استعمال ہو رہا ہے۔

قائمہ کمیٹی کے دورے کے بعد جاری کردہ بیان کے مطابق کمیٹی اراکین کو بتایا گیا کہ کراچی اور سکھر ڈویژن میں ریلوے کی 45 ہزار 663 ایکڑ اراضی ہے جس میں سے 39 ہزار 759 زیر استعمال ہے۔

کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ تقریباً ایک ہزار 810 ایکڑ اراضی پر رہائشی، 291 ایکڑ تجارتی، 2 ہزار 968 ایکڑ زرعی مقاصد کے لیے قبضہ کیا گیا ہے جبکہ 112 ایکڑ پر مساجد اور امام بارگاہوں کے لیے قبضہ ہے۔

کراچی ڈویژن سے 48 ٹرین آپریشن

پاکستان ریلوے کے افسران نے اجلاس کو تجاوزات کے خلاف آپریشنز کے دوران ہزاروں ایکڑ اراضی واگزار کرانے کی کوششوں کے حوالے سے آگاہ کیا۔

اجلاس کے دوران کمیٹی نے ریلوے کے افعال بشمول مسافر ٹرینوں کی تعداد میں اضافے، ریلوے اسٹیشنز کی بہتری، وقت کی پابندی وغیرہ کو بہتر بنانے کی تجاویز دیں۔

مزید پڑھیں: مختلف محکموں کے ذمہ ریلوے کے 8 ارب 37 کروڑ 50 لاکھ روپے واجب الادا ہیں، اعظم سواتی

ڈی ایس کراچی نے کمیٹی کو مزید بتایا کہ کراچی ڈویژن میں 48 ٹرینیں فعال ہیں، ان میں سے 8 اندرونِ شہر خدمات سرانجام دے رہی ہیں، 36 میل یا ایکسپریس ٹرینز ہیں جبکہ 4 ٹرینیں کراچی سرکلر ریلوے کے لیے چلائی جارہی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی ڈویژن میں ٹرینوں کی آمدو رفت کے سلسلے میں وقت کی پابندی کی شرح 81.21 فیصد ہے۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ سنگل لائن کے ساتھ چائنا کریک پُل کو بحال کردیا گیا ہے جبکہ ٹریکس کی بھی مکمل تجدید کی گئی ہے، مسافروں کو سہولیات اور خدمات فراہم کرنے کے لیے شاہ لطیف ایکسپریس، سمن سرکار ایکسپریس اور ماروی ایکسپریس رواں سال بحال کی گئی ہے۔

ڈی ایس کراچی نے اجلاس کو مزید بتایا کہ حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) اور سکھر الیکٹرک پاور کمپنی (سیپکو) نے حیدر آباد، ٹنڈو آدم اور میرپور خاص کی رہائشی کالونیوں میں ہائی ٹینشن اور لو ٹینشن نیٹ ورک کی تنصیب مکمل کرلی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں