ایک ماہ میں ریلوے کی 10 ارب روپے کی اراضی واگزار کروائی گئی، وفاقی وزیر

05 فروری 2021
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنایا جائے —فائل فوٹو: پی آئی ڈی
اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنایا جائے —فائل فوٹو: پی آئی ڈی

اسلام آباد: سینیٹ کو بتایا گیا ہے کہ ایک ماہ کے عرصے میں پاکستان ریلوے کی 10 ارب روپے مالیت کی زمین سے قبضہ ختم کر کے اسے واپس حاصل کیا گیا ہے اور ملک بھر میں مزید غیر قانونی قبضہ کی گئی اراضی واپس لینے کی کوششیں جاری ہیں۔

وزیر ریلوے اعظم خان سواتی نے وقفہ سوالات کے دوران انکشاف کیا کہ اراضی اسکینڈل میں ملوث ہونے پر گریڈ 20 سے 21 کے ایک درجن سے زائد پی ار عہدیداروں کو جبری ریٹائرمنٹ پر بھیجا جاچکا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ 'بدعنوانی کے لیے بالکل عدم برداشت ہے اور اس طرح کے گندے انڈے ناقابل قبول ہیں'۔

یہ بھی پڑھیں: میٹر گیج ریلوے سسٹم: تاریخ، اہمیت، اور تباہی

وزیر ریلوے نے مزید کہا کہ ریلوے پولیس اور صوبائی پولیس حکام بھی ریلوے کی قیمتی زمین ہتھیانے میں ملوث ہیں اور طاقتور اور بااثر افراد کی ملی بھگت اور تعاون کے بغیر زمین پر قبضہ نہیں کیا جاسکتا۔

وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ ملک بھر میں 4 ہزار 789 ایکڑ زمین پر حکومتی اور دفاعی اداروں نے قبضہ کر رکھا ہے۔

سینیٹ میں پیش کردہ تفصیلات کے مطابق صرف سندھ میں پاکستان ریلوے کی 2 ہزار 377 ایکڑ اراضی پر قبضہ ہے اس کے بعد پنجاب میں ایک ہزار 361 ایکڑ، بلوچستان میں 613 ایکڑ جبکہ خیبرپختونخوا میں 437 ایکڑ زمین پر قبضہ ہے۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنایا جائے گا اور اس مقصد کے لیے ایک بزنس پلان تیار کیا جارہا ہے جسے جلد پیش کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا وہ ریلوے اسٹیشن جو تاریخ کا حصہ بن گیا

ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نومبر 2020 تک وفاقی اور صوبائی محکموں پر پاکستان ریلوے کے 8 ہزار 375 ملین روپے واجب الادا تھے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی محکموں پر 70 کروڑ 90 لاکھ، صوبائی محکموں پر ایک ارب 98 کروڑ جبکہ نجی اداروں پر 5 ارب 68 کروڑ 50 لاکھ روپے واجب الادا ہیں۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ 30 روز میں واجبات کی ریکوری کے لیے پنجاب اور خیبرپختونخوا حکومتوں اور نجی اداروں سے رابطہ کیا گیا ہے اور انہیں بتایا گیا ہے کہ اگر اس مدت کے دوران واجبات ادا نہ کیے گئے تو ان کے ساتھ کوئی کاروبار نہیں کیا جائے گا۔

اعظم سواتی کا کہنا تھا کہ کراچی سٹی اسٹیشن سے لے کر اورنگی اسٹیشن کے درمیان کراچی سرکلر ریلوے کے ٹریکس بحال کیے جاچکے ہیں اور لوپ سیکشن کے 30 کلومیٹر میں سے 14 کلومیٹر کی تجدید کی جاچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے کے خستہ حال ٹریکس کی فوری مرمت کی جائے، ٹرین ڈرائیورز کا مطالبہ

انہوں نے مزید کہا کہ کے سی آر کا راستہ بحالی کے بعد بالکل ایسا ہوجائے گا جیسا بندش سے پہلے تھا۔

تاہم ریلوے کے مرکزی ٹریک پر مسافر ٹرین کی سہولت کو مارشلنگ یارڈ، پیپری تک توسیع دے دی گئی ہے۔


یہ خبر 5 فروری 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں