مچھلی کھانے کی عادت جان لیوا دماغی امراض کا خطرہ کم کرے

04 نومبر 2021
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی — شٹر اسٹاک فوٹو

مچھلی کھانے کی عادت دماغ کی جان لیوا بیماریوں کا خطرہ نمایاں حد تک کم کردیتی ہے۔

یہ بات فرانس میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

طبی جریدے جرنل نیورولوجی میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھلی کھانے اور دماغی شریانوں کے خطرے میں کمی کے درمیان تعلق موجود ہے۔

دماغی شریانوں کو نقصان پہنچنے سے ڈیمینشیا اور فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔

بورڈیوکس یونیورسٹی کی اس تحقیق میں 3 شہروں پر ہونے والی ایک تحقیق کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جس میں دماغی شریانوں کے امراض اور ڈیمینشیا کے تعلق کا جائزہ لیا گیا تھا۔

محققین نے 65 سال سے زائد عمر کے 1623 افراد کے ایم آر آئی اسکینز کا تجزیہ کیا جن میں فالج، دل کی شریانوں سے جڑے امراض یا ڈیمینشیا کی کوئی تاریخ نہیں تھی۔

ان افراد سے غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھی بھروائے گئے تھے۔

ان افراد کو 4 گروپس میں تقسیم کیا گیا، ایک گروپ ہفتے میں ایک بھی مچھلی نہ کھانے والوں پر مشتمل تھا، دوسرا ہفتے میں ایک بار، تیسرا ہفتے میں 2 سے 3 بار جبکہ چوتھا 4 یا اس سے زیادہ بار مچھلی سے لطف اندوز ہونے والوں پر مشتمل تھا۔

محققین نے پھر ہر گروپ میں شامل افراد میں خون کی شریانوں کے امراض کی علامات کا موازنہ کیا۔

انہوں نے دریافت کیا کہ زیادہ مچھلی کھانے والے افراد میں شریانوں کو نقصان پہنچنے کی نشانیاں دیگر کے مقابلے میں بہت کم ہوتی ہیں۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ 65 سے 69 سال کی عمر میں مچھلی کے استعمال اور خون کی شریانوں کے امراض کا تعلق زیادہ ٹھوس ہوتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ ہم میں سے بیشتر افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ مختلف جییاتی اور ماحولیاتی عناصر کے باعث بڑھتا ہے، طرز زندگی کے عناصر اور دماغی صحت کے درمیان تعلق کو سمجھنا اس حوالے سے مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تحقیق سے عندیہ ملا ہے کہ جو غذا دل کے لیے مفید ہوتی ہے وہ دماغ کے لیے بھی صحت بخش ہوتی ہے، جبکہ بلڈ پریشر اور کولیسٹرول کو کنٹرول کرنا، تمباکو نوشی نہ کرنا، الکحل سے گریز اور متحرک طرز زندگی سب عمر بڑھنے کے ساتھ دماغی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔

اس سے قبل امریکا کی ساﺅتھ ڈکوٹا یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ آئلی مچھلی کھانا مختلف امراض کا خطرہ کم کردیتا ہے۔

ڈھائی ہزار سے زائد معمر افراد پر ہونے والی تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ جو لوگ اومیگا تھری فیٹی ایسڈز زیادہ مقدار میں استعمال کرتے ہیں ان میں جلد موت کا خطرہ 34 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

ایسے فراد میں ہارٹ اٹیک یا فالج کا خطرہ 39 فیصد تک گھٹ جاتا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ کولیسٹرول لیول میں اضافہ خون کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھانے والا اہم ترین عنصر ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ہائی کولیسٹرول لیول ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے امراض کا خطرہ بڑھا کر جلد موت کا باعث بنتا ہے، تاہم اومیگا تھری فیٹی ایسڈز اس حوالے سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ آئلی مچھلی کھانا ہارٹ اٹیک، فالج، امراض قلب اور مختلف امراض سے موت کا خطرہ کم کرتی ہے۔

اس سے قبل برگھم اینڈ ویمن ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ہفتے میں کم از کم دو بار مچھلی کھانا جوڑوں کے امراض سے ہونے والی تکلیف اور درد میں کمی لانے کا باعث بنتا ہے۔

اسی طرح اس عادت کے نتیجے میں جوڑوں کی سوجن اور اکڑنے کی شکایت بھی کم ہوتی ہے۔

تحقیق کے مطابق جتنا زیادہ مچھلی کھائیں گے اتنا ہی اس مرض میں مبتلا ہونے کا امکان کم ہوتا جائے گا۔

گزشتہ سال الزائمر سوسائٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ اومیگا تھری فیٹی ایسڈ دماغ کے لیے فائدہ مند جز ہے اور مچھلی کے ذریعے اسے جسم کا حصہ بنایا جاسکتا ہے۔

تحقیق کے مطابق مچھلی میں اومیگا تھری فیٹی ایسڈز کی مقدار کافی زیادہ ہوتی ہے جو کہ ذہن اور دماغی افعال کے لیے اہم ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ALI MUSTAJAB Nov 05, 2021 10:06am
AWESOME AS USUAL