ڈسکہ انکوائری رپورٹ: وزیرا عظم استعفیٰ دے کر قانون کا سامنا کریں، شہباز شریف

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2021
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے سرمائے کی طرح لوگوں کے ووٹ چھینے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے سرمائے کی طرح لوگوں کے ووٹ چھینے گئے—فائل فوٹو: اے ایف پی

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں بے ضابطگیوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی انکوائری رپورٹ کے نتائج کی روشنی میں وزیر اعظم عمران خان سے استعفے کا مطالبہ کردیا۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ ڈسکہ انکوائری رپورٹ نے ثابت کر دیا کہ حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چوری میں ملوث ہے اور عمران خان کو قانون، جمہوریت اور سیاسی اخلاقیات کا ذرا بھی احترام ہے تو اس رپورٹ کے آنے کے بعد استعفی دیں اور قانون کا سامنا کریں۔

مزیدپڑھیں: ‘باقاعدہ منصوبہ بندی’: پولیس،انتخابی عملہ ڈسکہ ضمنی انتخاب سبوتاژ کرنے کے ذمہ دار قرار

انہوں نے مزید کہا کہ عوام کے سرمائے کی طرح لوگوں کے ووٹ اور اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار بھی لوٹنے اور چھننے کی کوشش ہو رہی ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان بتائیں کہ ووٹ چوری ثابت ہوچکی، اب کس چیز کا انتظار ہے، عمران خان طاقتور ہیں، خود کو قانون کے دائرے کار میں لائیں۔

انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا حوالہ دیتے ہوئےکہا کہ سابق وزیر اعظم کی طرح وزیراعظم ہو کر قانون کا سامنا کرنے اور پیشیاں بھگتنے کے لیے بڑا دل گردہ چاہیے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ ڈسکہ میں ووٹ چوری پکڑے جانے پر ’سیاہ انتخابی اصلاحات‘ پر مبنی الیکڑانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کی ضرورت پڑی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ڈسکہ کے 'لاپتا' الیکشن عہدیداران سے متعلق جیو فینسگ رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی اصلاحات، الیکڑانک ووٹنگ مشین اور نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان، عوام اور آئین کے خلاف سازش کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ آئین، جمہوریت اور عوام دوست تمام سیاسی جماعتوں سے مل کر عوام کو غلام بنانے کا موجودہ حکومت کا سیاہ منصوبہ ناکام بنائیں گے اور یہ بھیانک سازش بھی اس سیاہ مزاج حکومت اور اس کے سیاہ ناموں کے ساتھ ہی تاریخ میں دفن ہوگی۔

اس سے قبل پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ڈسکہ میں بے ضابطگیوں پر الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی انکوائری رپورٹ کے نتائج کی روشنی میں وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف 'قانونی کارروائی' کا مطالبہ کیا تھا۔

خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے رواں برس 19 فروری کو سیالکوٹ کے حلقہ این-اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں دھاندلی سے متعلق انکوائری رپورٹ جاری کردی تھی۔

ڈسکہ میں ضمنی انتخاب میں کشیدگی، دھاندلی اور 20 سے زائد انتخابی عملے کے ارکان غائب ہوگئے تھے، جس کے بعد اس انتخاب کو متنازع قرار دیتے ہوئے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔

مزیدپڑھیں: الیکشن کمیشن نے 'نتائج میں ردو بدل' والے پولنگ اسٹیشنز پر رپورٹ جمع کروادی

انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر (ڈی آر او) اور ریٹرننگ افسر (آر او) کی نااہلی کے باعث ڈسکہ الیکشن سبوتاژ ہوا اور وہ اپنے فرائض انجام دینے میں ناکام ہوئے۔

پنجاب کے جوائنٹ الیکشن کمشنر سعید گل کی جانب سے پاکستان الیکشن کمیشن کے سیکریٹری کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا کہ ‘انتخابی عملے کے 20 عہدیداروں کے بیان کے مطابق انہیں جبری طور پر اٹھایا گیا اور نامعلوم مقام منتقل کردیا گیااور پولنگ افسران سے حقائق تبدیل کرادیے گئے’۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ‘ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر فرخندہ یاسمین نے اپنے گھر میں غیر قانونی اجلاس منعقد کیا جہاں ان کو حکومت کے حق میں ضمنی انتخات میں کام کرنے کی ہدایت کی گئی اور ووٹرز کو قومی شناختی کارڈ کی نقول پر ووٹ کاسٹ کرنے کی اجازت دینے اور ووٹنگ کے دوران انہیں موصول ہونے والی ہدایات پر عمل کرنے کی ہدایت کی گئی تھی’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں