بی جے پی کی توسیع پسندانہ پالیساں خطے کے امن کیلئے خطرہ ہیں، سیکریٹری خارجہ

سیکریٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا—فوٹو: دفترخارجہ
سیکریٹری خارجہ نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال سے آگاہ کیا—فوٹو: دفترخارجہ

سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے کہا ہے کہ بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارتی (بی جے پی) اور اس کی نظریاتی طور پر قریبی جماعت راشٹریا سوایامسیوک سنگھ (آر ایس ایس) کا ایجنڈا بھارت کو ہندوراشٹریہ بنانے کے لیے عمل پیرا ہے، جو خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود سے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر یوسف الدوبے نے ملاقات کی، جو پاکستان اور آزاد کشمیر کے 6 روزہ دورے پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی، کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھے گی، مندوب

سیکریٹری خارجہ نے زور دیا کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا ہندواکثریتی ریاست قائم کرنے کا طرزعمل تمام اقلتیوں خصوصاً مسلمانوں پر مظالم کا باعث بن چکا ہے۔

سہیل محمود نے مودی حکومت کی جانب سے 5 اگست 2019 کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کی نشان دہی کی، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور کشمیریوں کے بنیادی حقوق اور آزادی چھین لیا۔

ترجمان دفترخارجہ کے مطابق انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام نے کشمیری قیادت کو نظر بند اور کشمیریوں کے قتل و غارت اور ان پر تشدد کا سلسلہ مزید تیز کر دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کووڈ-19 کی وبا سے خراب تر صورت حال سنگین انسانی بحران میں تبدیل ہوگئی ہے۔

سیکریٹری خارجہ نے او آئی سی کے ایلچی کو بھارت کی جانب سے اپنے شہریوں کو 42 لاکھ سے زائد کشمیری ڈومیسائل جاری کرنے سمیت دیگر اقدامات سے آگاہ کیا اور کہا کہ اس کا مقصد کشمیریوں کو حق رائے دہی سے محروم اور مقبوضہ وادی کو مسلم اکثریت سے ہندو اکثریتی علاقے میں تبدیل کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور فورتھ جنیوا کنونشن سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

دفترخارجہ کے بیان کے مطابق انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق (او ایچ سی ایچ آر) کے دفتر نے 2018 اور 2019 میں کشمیر سے متعلق الگ الگ رپورٹس جاری کی تھیں اور پاکستان نے اس بات پر زور دیا تھا کہ یہ رپورٹنگ جاری رہنی چاہیے۔

مزید پڑھیں: او آئی سی، کشمیر پر اجلاس بلانے میں پس و پیش سے کام لینا بند کرے، شاہ محمود

اس موقع پر انہوں نے 12 ستمبر 2021 کو حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کیے گئے ڈوزیئر کی ایک کاپی بھی ان کو پیش کی، جس میں مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی قابض افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بے نقاب کیا گیا تھا۔

مسئلہ کشمیر پر او آئی سی کے کردار پر بات کرتےہوئے سیکریٹری خارجہ نے یوسف الدوبے کے دورہ پاکستان کو سراہا اور کہا کہ یہ دورہ کشمیر کے عوام کے ناقابل تردید حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کے لیے او آئی سی کی پرعزم حمایت کا اعادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امت مسلمہ کی اجتماعی آواز کے طور پر یہ ثابت قدم اور اصولی مؤقف مقبوضہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے لیے تقویت کا باعث بنے گا۔

مسئلہ کشمیر پر اوآئی سی کے قائدانہ کردار کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر پر او آئی سی کے رابطہ گروپ نے 5 اگست 2019 سے اب تک 4 وزارتی اجلاس منعقد کیا ہے۔

انہوں نے او آئی سی کی جانب سے 23 ستمبر 2021 کو نیو یارک میں رابطہ گروپ برائے مقبوضہ جموں و کشمیر پر وزارتی اجلاس اور مسئلہ کشمیر پر واضح اور اصولی مؤقف اپنانے کا خیرمقدم کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق او آئی سی کے خصوصی ایلچی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کے لیے کشمیریوں کی جائز جدوجہد کی حمایت کا اعادہ کیا۔

اوآئی سی کے خصوصی ایلچی کے ہمراہ او آئی سی کے نائب سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور تارگ بخیت اور او آئی سی وفد کے دیگر سینئر اراکین بھی اس موقع پر موجود تھے۔

خیال رہے کہ او آئی سی کے خصوصی ایلچی برائے جموں و کشمیر 7 سے 12 نومبر 2021 تک پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کے دورے پر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: او آئی سی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو دنیا بھر میں بے نقاب کرے، وزیر خارجہ

اس سے قبل کل جماعتی حریت کانفرنس کے پاکستان میں موجود نمائندوں سے ملاقات میں یوسف الدوبے نے کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے یقین دلایا کہ او آئی سی کشمیریوں کی حق خود ارادیت کے جاری جدوجہد کے ساتھ تعاون جاری رکھا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ وہ او آئی سی کے اگلے وزارتی اجلاس میں خطے کی صورت حال پر رپورٹ پیش کریں گے۔

او آئی سی کے خصوصی ایلچی یوف الدوبے کا پاکستان اور آزاد کشمیر کا یہ دوسرا دورہ ہے، اس سے قبل مارچ 2020 میں انہوں نے خطے کا دورہ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں