شوگر اسکینڈل میں ایف آئی اے نے ’سٹے‘ کی تحقیقات شروع کردیں

09 نومبر 2021
مارچ میں ایف آئی اے نے 30 شوگر ملز کے خلاف مقدمات درج کیے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی
مارچ میں ایف آئی اے نے 30 شوگر ملز کے خلاف مقدمات درج کیے تھے—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: حکومت پنجاب چینی کی ’ذخیرہ اندوزی اور مصنوعی گراں فروشی‘ میں ملوث ملزمان کے خلاف کریک ڈاؤن جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے بھی مبینہ ’سٹے‘ سے منی لانڈرنگ کے معاملات دیکھنا شروع کردیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے لاہور کے ڈائریکٹر ڈی آئی جی محمد رضوان ظفر نے ڈان کو بتایا کہ ’اگر چینی کے کارٹل (سٹہ) کے ذریعے قیمتوں میں اس مصنوعی اضافے کا سرا منی لانڈرنگ سے جڑا تو ہم پوری منی ٹریل کی تحقیقات کریں گے‘۔

چینی کی قیمتوں میں اضافے اور ذخیرہ اندوزی میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا اختیار ضلعی انتظامیہ کو ہے اور ایف آئی اے صرف اس بات کی تحقیقات کررہی ہے کہ کیا پنجاب کے شوگر ملز مالکان نے سٹے کا ارتکاب کیا جس سے منی لانڈرنگ ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: شوگر سٹہ مافیا کا الزام: ایف آئی اے نے 8 گروپس کے اعلیٰ عہدیداروں کو طلب کرلیا

مارچ میں ایف آئی اے نے 30 شوگر ملز کے خلاف مقدمات درج کیے تھے جس میں چینی کی قیمتوں میں ہیرا پھیری کرنے والوں (سٹہ ایجنٹوں) کے ساتھ مبینہ روابط سامنے آنے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، ان کے بیٹے حمزہ شہباز، پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر ترین، ان کے بیٹے علی ترین، وفاقی وزیر خسرو بختیار اور ان کے اہلِ خانہ اور 2 میڈیا ہاؤسز کی شوگر ملز کے عہدیدار نامزد تھے۔

خسرو بختیار کے خلاف بحیثیت سرکاری عہدیدار اربوں کے اثاثے جمع کرنے کی تحقیقات بھی قومی احتساب بیورو (نیب) لاہور میں زیر التوا ہے۔

ایف آئی اے نے 40 سٹہ ایجنٹس کے خلاف بھی مقدمات درج کیے تھے جس میں اب تک کوئی نامایاں پیش رفت نہیں ہوسکی۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف آئی اے نے سال 2020 میں قیمتوں کی غیر یقینی صورتحال سے شوگر مافیا کے ایک کھرب 10 ارب روپے کمانے کی نشاندہی کی تھی۔

مزید پڑھیں: شوگر اسکینڈل تحقیقات: ‘حمزہ شہباز نے بینک ڈپازٹ سے لاعلمی کا اظہار کردیا'

ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ ایف آئی اے طاقتور ملز مالکان اور سٹہ ایجنٹوں کے خلاف ’سخت کارروائی‘ شروع کرنے کے وسط میں تھی جب ادارے پر اوپر سے شدید دباؤ ڈالا گیا جس کے نتیجے میں تحقیقات میں سست روی کا شکار ہوگئیں۔

جہانگیر ترین اور شہباز شریف کے خاندان کو بالترتیب 5 ارب اور 25 ارب روپے کی منی لانڈرنگ فراڈ کے الزامات کا سامنا ہے۔

ایف آئی اے نے پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کو 25 ارب روپے کی ’منی ٹریل‘ فراہم کرنے یا بصورت دیگر جائیدادوں کو ضبط کرنے کا انتباہ دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:شوگر انڈسٹری پر 44 ارب روپے جرمانہ عائد

ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ شواہد ظاہر کرتے ہیں کہ یہ رقم (25 ارب روپے) غیر قانونی طریقے سے حاصل کی گئی اور حمزہ شہباز کے پاس ہے۔

جہانگیر ترین کے معاملے میں ایف آئی اے نے عدالت کو پہلے ہی بتا دیا تھا کہ تفتیش کے اس مرحلے پر اسے ان کی گرفتاری کی ضرورت نہیں ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں