کل ہونے والا پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ملتوی

اپ ڈیٹ 10 نومبر 2021
فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے—فائل فوٹو
فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے—فائل فوٹو

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمان کا مشترکہ اجلاس مؤخر کردیا گیا ہے۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات ملک کے مستقبل کا معاملہ ہے، ہم نیک نیتی سے کوشش کر رہے ہیں کہ ان معاملات پر اتفاق رائے پیدا ہو۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی میں قانون سازی پر حکومت کو دو مرتبہ ناکامی کا سامنا

انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو اپوزیشن سے ایک مرتبہ پھر رابطہ کرنے کا کہا گیا ہے تا کہ ایک متفقہ انتخابی اصلاحات کا بل لایا جا سکے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس کو اس مقصد کے لیے مؤخر کیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی میں قانون سازی پر حکومت کو دو مرتبہ ناکامی کا سامنا

وفاقی وزیر اطلاعات نے امید ظاہر کی کہ اپوزیشن ان اہم اصلاحات پر سنجیدگی سے غور کرے گی اور ہم پاکستان کے مستقبل کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل اختیار کر پائیں گے تاہم ایسا نہ ہونے کی صورت میں ہم اصلاحات سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔

اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب ہے کالے قوانین پر حکومت کو شکست، شہباز شریف

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قائد حزب اختلاف شہبازشریف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے سے متعلق بیان کے ردعمل میں کہا کہ مشترکہ اجلاس ملتوی ہونے کا مطلب ہے کہ کالے قوانین پر حکومت کو شکست ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے ارکان اور اتحادیوں کے عدم اعتماد کے بعد وزیر اعظم عمران خان کو مستعفی ہوجانا چاہیے اور مشترکہ اجلاس کو ملتوی کرکے عمران خان نے یوٹرن کی اپنی روایت قائم رکھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ مشترکہ اجلاس جلد بازی میں بلانے اور پھر عجلت میں ملتوی کرنے سے حکومت کی غیرسنجیدگی عیاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون سازی جیسے حساس اور سنجیدہ معاملے کو بچوں کا کھیل بنادیا گیا ہے اور محسوس ہوتا ہے کہ گزشتہ روز کی شکست نے حکومت کو اجلاس ملتوی کرنے پر مجبور کیا ہے۔

مریم اورنگزیب کا ردعمل

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور ترجمان مریم اورنگزیب نے فواد چوہدری کی ٹوئٹ پر ردعمل کا اظہار کیا کہ ’بھاگ گئے! فواد چوہدری صاحب ہمت کرکے سچ کہیں، نمبر پورے نہیں ہوئے، اتحادی تو کیا اپنے ارکان بھی ووٹ دینے کو تیار نہیں ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ڈوبتی کشتی سے چھلانگیں لگانے کا آپ کا وقت ہوا چاہتا ہے، اپوزیشن سے بات چیت اور اتفاق رائے پیدا کرنے کی بات آپ کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کے بعد یاد آئی ہے؟

اس سے قبل مشترکہ اپوزیشن نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت کو مشکل وقت دینے اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کے طلب کردہ پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں متنازع قانون سازی مین شکست دینے کے لیے حکمت عملی تیار کرلی گئی ہے۔

علاوہ ازیں گزشتہ روز حکومت کو اسمبلی میں دو بلوں کو متعارف کرانے کی تحریک پر ووٹنگ کے دوران دو بار اپوزیشن کے ہاتھوں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے سب سے پہلے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رکن جاوید حسنین کی جانب سے سیاست دانوں کو اپنی پارٹیاں تبدیل کرنے سے روکنے کے لیے نجی بل پیش کرنے کی اجازت طلب کرنے کی تحریک پر 104 کے مقابلے 117 ووٹوں سے حکومت کو شکست دی۔

مزیدپڑھیں: قومی اسمبلی سے نیب آرڈیننس، صحافیوں کے تحفظ کا بل منظور

اس کے بعد پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی رکن اسمبلی عاصمہ قدیر کی جانب سے خواتین کے خلاف نازیبا ریمارکس دینے والوں کے لیے سزا میں اضافے کے بل پر اپوزیشن نے دوبارہ حکومتی ارکان کو شکست دی۔

تبصرے (0) بند ہیں