لاہور میں آلودگی پر قابو پانے کیلئے 5 اینٹی اسموگ اسکواڈز تشکیل

14 نومبر 2021
وزیر کے دعووں کے برعکس ڈی سی چٹھہ نے انسداد اسموگ اسکواڈز کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
وزیر کے دعووں کے برعکس ڈی سی چٹھہ نے انسداد اسموگ اسکواڈز کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور: ضلعی انتظامیہ نے صوبائی شہر میں آلودگی کی سطح کو مانیٹر کرنے اور مضر صحت ہوا کے معیار کے انڈیکس میں اضافے کا باعث بننے والے عناصر کے خلاف کارروائی کے لیے 5 ’اینٹی سموگ سکواڈز‘ تشکیل دے دیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کمشنر کیپٹن (ر) محمد عثمان نے ایک اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے اینٹی اسموگ اسکواڈز کی تشکیل کے احکامات جاری کئے۔

مزیدپڑھیں: فضائی آلودگی کا مختصر مدت تک سامنا بھی دماغ کے لیے نقصان دہ

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کمشنر کیپٹن (ر) محمد عثمان نے کہا کہ انسداد اسموگ اسکواڈز میں محکمہ ماحولیات، میٹروپولیٹن کارپوریشن لاہور، واٹر اینڈ سینی ٹیشن ایجنسی (واسا)، پولیس، ضلعی انتظامیہ اور لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (لیسکو) کے افسران شامل ہوں گے۔

یہ اقدام پنجاب کے وزیر ماحولیات محمد رضوان کے ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اس دعوے کے کچھ دن بعد سامنے آیا ہے کہ صوبے میں گزشتہ 2 برس سے کوئی اسموگ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں صحافیوں سمیت اپنے تمام دوستوں کو بتانا چاہتا تھا کہ وہ نہیں جانتے کہ ہوا کے معیار کے مانیٹر کو کیسے ٹھیک کرنا ہے‘۔

وزیر ماحولیات محمد رضوان نے مزید کہا کہ حکومت تمام لوگوں کو ہوا کے معیار کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے ایک منصوبہ شروع کر رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فضائی آلودگی قبل از وقت پیدائش کا خطرہ بڑھانے والا اہم عنصر قرار

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ’محکمہ ماحولیات نے لاہور کے فضائی معیار کا انڈیکس 134 پر ریکارڈ کیا جب کہ ٹاؤن ہال کا درجہ 192 اور ماڈل ٹاؤن میں 186 ہے۔

تاہم وزیر کے دعووں کے برعکس ڈی سی چٹھہ نے انسداد اسموگ اسکواڈز کی تشکیل کا نوٹی فکیشن جاری کیا۔

نوٹی فکیشن ڈپٹی ڈائریکٹر (ماحولیات) اسکواڈز کے فوکل پرسن ہوں گے اور انسپکٹر (ماحولیات) ان کی قیادت کریں گے۔

نوٹی فکیشن میں مزید کہا گیا کہ ہر اسکواڈ ایک ہفتے میں 60 صنعتی (فرنس/بوائلر) یونٹس کا دورہ کرے گا اور غیر معیاری ایندھن استعمال کرنے یا دھواں پیدا کرنے والے صنعتی یونٹس کو سیل کرے گا۔

اس کے مطابق اسکواڈ آلودگی کی نگرانی کرنے والے آلات کی حالت اور جوڈیشل انوائرمنٹل کمیشن کے اقدامات کی تعمیل کی جانچ کریں گے جبکہ ٹھوس/سبز فضلہ کو جلانے والوں کو جرمانہ کیا جائے گا۔

مزیدپڑھیں:فضائی آلودگی سے سالانہ 70 لاکھ افراد ہلاک ہوجاتے ہیں، ڈبلیو ایچ او

علاوہ ازیں نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ بلڈنگ بائی لاز کی خلاف ورزی، پانی کے کنکشن کے غلط استعمال اور بجلی چوری کا بھی معائنہ کیا جائے گا اور غیر معیاری ایندھن اور نان آپریٹو اسکربرز اور ایمیشن کنٹرول یونٹس استعمال کرنے والوں کو سزا دی جائے گی۔

اس حوالے سے ماہرین ماحولیات ڈاکٹر جاوید اقبال نے کہا کہ فضائی آلودگی صحت کے مسائل کا باعث بن رہی ہے اور شہری اسموگ سے محفوظ رہنے کے لیے فیس ماسک کا استعمال کریں اور دیگر احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں