کالج کے عملے، طلبہ کو ’ہراساں‘ کرنے پر اینکر کے بیٹے سمیت 4 افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 14 نومبر 2021
چاروں افراد کو ویگو سمیت شالیمار پولیس تھانے لے جایا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی
چاروں افراد کو ویگو سمیت شالیمار پولیس تھانے لے جایا گیا—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد میں ایک کالج کے عملے اور طلبہ کو ہراساں کرنے اور دھمکیاں دینے کے الزام میں ایک معروف صحافی/ٹی وی اینکر کے بیٹے سمیت چار افراد کو گرفتار کرلہا گیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز ایف-11/3 کے پرنسپل ڈاکٹر اسد فیض کی شکایت کے جواب میں شالیمار پولیس نے مقدمہ درج کرلیا۔

مقدمے میں دفعہ 506 (مجرمانہ دھمکی کی سزا)، 355 (شدید اشتعال انگیزی کے علاوہ کسی شخص کی بے عزتی کرنے کے ارادے سے حملہ یا مجرمانہ طاقت)، 354 (عورت پر مجرمانہ طاقت کے ساتھ اس کی عزت کو مجروح کرنے کے ارادے سے حملہ) اور پاکستان پینل کوڈ (پی پی سی) کی 542 (غلط قید کی سزا) دفعات لگائی گئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اینکر کی شعیب اختر سے ’بدتمیزی‘، پی ٹی وی انتظامیہ نے نوٹس لے لیا

بعدازاں پولیس نے چاروں افراد کو عدالت میں پیش کیا جہاں سے انہیں عدالتی ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

رابطہ کرنے پر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) صدر زون نوشیروان علی نے ڈان کو بتایا کہ ہفتے کی صبح ایک فون کرنے والے نے پولیس ہیلپ لائن کو اطلاع دی کہ ویگو میں سوار کچھ افراد ایف-11مرکز پر ایک لڑکی کو ہراساں کر رہے ہیں۔

فون کرنے والے نے پولیس کو گاڑی کے رجسٹریشن نمبر سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اطلاع ملنے کے بعد فوری طور پر ایک پولیس ٹیم ایف-11 مرکز بھیجی گئی۔

اسی دوران تقریباً صبح 9 بجے پولیس کوایک اور کال موصول ہوئی جس میں بتایا گیا کہ کچھ افراد اسلام آباد ماڈل کالج فار بوائز میں گھس آئے ہیں اور عملے اور طلبہ کو تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

مزید پڑھیں:میرپور: نجی اسکول پرنسپل کا طلبا پر بہیمانہ تشدد

ایس پی کا کہنا تھا کہ جب پولیس وہاں پہنچی تو دیکھا کہ طالبعلموں اور ان کے والدین کا ایک ہجوم اکٹھا ہے، بعدازاں 4 افراد کو حراست میں لے کر ویگو سمیت شالیمار پولیس تھانے منتقل کردیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’حراست کے وقت وہ افراد شراب کے نشے میں تھے جن کو طبی معائنے کے لیے ہسپتال بھی لے جایا گیا تھا‘۔

پولیس نے پہلے فون کرنے والے اس شخص سے بھی رابطہ کیا، جس نے ایف-11 مرکز پر لڑکی کو ہراساں کیے جانے کے بارے میں پولیس کو آگاہ کیا تھا۔

تاہم اس نے کہا کہ اس نے یہ واقعہ دیکھا تھا اور اس کی اطلاع پولیس کو دی تھی اور لڑکی کی شناخت کے بارے میں نہیں جانتا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں