ایئرپورٹ پر’زچگی معائنے‘ کا معاملہ: خواتین کا قطری حکومت پرمقدمہ کرنے کا اعلان

اپ ڈیٹ 15 نومبر 2021
تلاشی لیے جانے کا واقعہ ایک سال قبل پیش آیا تھا—فائل فوٹو: حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ فیس بک
تلاشی لیے جانے کا واقعہ ایک سال قبل پیش آیا تھا—فائل فوٹو: حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ فیس بک

خلیجی ملک قطر کے ایئرپورٹ پر حکام کی جانب سے ’زچگی معائنہ‘ کیے جانے پر آسٹریلوی خواتین نے قطری حکومت، ایئرپورٹ انتظامیہ، ایوی ایشن کمپنی اور ایئرلائن پر سول مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

خبر رساں ادارے ’ایجنسی پریس فرانس‘ (اے ایف پی) نے بتایا کہ آسٹریلیا کی قانونی فرم (مارکئی لائرز (Marque Lawyers) کے مطابق 7 خواتین قطری حکام کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کو تیار ہیں۔

سڈنی کی قانونی فرم کے مطابق جو خواتین قطری حکومت، ایئرلائن، ایئرپورٹ اور ایوی ایشن کمپنی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کو تیار ہیں، وہ ان ڈیڑھ درجن خواتین میں شامل ہیں، جن کی ایئرپورٹ پر ’زچگی تلاشی‘ لی گئی تھی۔

قطر کے دارالحکومت دوہا کے ’حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ‘ پر کم از کم ڈیڑھ درجن خواتین کی ’زچگی تلاشی‘ اکتوبر 2020 میں اس وقت لی گئی تھی جب کہ ایئرپورٹ کے کچرے سے نوزائیدہ بچہ ملا تھا۔

ایئرپورٹ حکام نے قطر ایئرویز کے 13 طیاروں میں سے آسٹریلوی، نیوزی لینڈ اور برطانیہ سمیت دیگر ممالک کی خواتین کو اتار کر ان کی ایئرپورٹ پر ہی ’زچگی تلاشی‘ لی تھی کہ کہیں سفر کرنے والی خواتین نے تو بچے کو جنم دے کر اسے کچرے میں نہیں پھینکا۔

کچرے کے ڈبے سے نوزائیدہ بچے کے ملنے کے بعد خواتین کی تلاشی لی گئی تھی—فائل فوٹو: قطر ایئرویز فیس بک
کچرے کے ڈبے سے نوزائیدہ بچے کے ملنے کے بعد خواتین کی تلاشی لی گئی تھی—فائل فوٹو: قطر ایئرویز فیس بک

مذکورہ معاملہ سامنے آنے کے بعد آسٹریلوی حکومت عالمی تنظیموں اور حکمرانوں نے قطر پر تنقید کی تھی، جس کے بعد قطری حکام نے معافی بھی مانگی تھی۔

بعد ازاں قطری وزیر اعظم نے خواتین کا ’زچگی معائنہ‘ کیے جانے پر بھی رسمی معافی مانگی تھی اور تفتیش کے بعد ایئرپورٹ حکام کو سزا بھی دی گئی تھی۔

قطری حکومت نے نومبر 2020 میں بتایا تھا کہ تفتیش کے بعد اس خاتون کو تلاش کرلیا گیا، جس نے نوزائیدہ بچے کو جنم دینے کے بعد کچرے میں پھینکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: قطر نے طیارے سے اُتارکر خواتین کا ’ نامناسب طبی معائنہ‘ کرنے پر معذرت کرلی

حکام نے بتایا کہ ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے نوزائیدہ بچے کی والدہ اور والد کو شناخت کرلیا گیا، جن کا تعلق ایک ایشیائی ملک سے ہے اور دونوں کے درمیان ناجائز جنسی تعلقات تھے مگر ان کی مزید شناخت ظاہر نہیں کی گئی تھی۔

تاہم واقعے کو ایک سال گزرنے کے بعد اب تلاشی لیے جانے پر 7 آسٹریلوی خواتین نے قطری حکومت اور اداروں کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان کردیا۔

خواتین کا معائنہ کیے جانے پر آسٹریلوی حکومت نے برہمی کا اظہار کیا تھا—فائل فوٹو: قطر ایئرویز فیس بک
خواتین کا معائنہ کیے جانے پر آسٹریلوی حکومت نے برہمی کا اظہار کیا تھا—فائل فوٹو: قطر ایئرویز فیس بک

خواتین کی طرف سے قانونی جنگ لڑنے کے لیے تیار قانونی ادارے ’مارکئی لائرز‘ کے مطابق ایک ہفتے کے اندر سڈنی کی عدالت میں قطری حکومت، حماد انٹرنیشنل ایئرپورٹ انتظامیہ، قطر ایوی ایشن حکام اور قطر ایئر ویز کے خلاف ہرجانے کا سول مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: قطر: ایئرپورٹ کے باتھ روم میں نوزائیدہ کو پھینک جانے والی خاتون مل گئیں

قانونی ادارے کے مطابق ایئرپورٹ پر نامناسب انداز میں ’زچگی معائنہ‘ کیے جانے کے بعد خواتین کافی عرصے تک ذہنی پریشانی اور شرمندگی کا شکار رہیں اور ان کی خواہش ہے کہ مستقبل میں قطر میں خواتین کے ساتھ ایسا رویہ نہ دہرایا جائے، اس لیے وہ بھاری معاوضے کا مقدمہ دائر کرنا چاہتی ہیں۔

قانونی فرم کے مطابق خواتین چاہتی ہیں کہ قطر میں 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ سے قبل وہ اپنے معاملے کو سامنے لائیں، تاکہ دنیا بھر کی خواتین کی توجہ مذکورہ معاملے پر جائے اور قطری حکومت سے خواتین کے تحفظ کے لیے مزید مطالبات کیے جائیں۔

ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ خواتین کتنے ہرجانے کا دعویٰ دائر کریں گی، تاہم امکان ہے کہ وہ کروڑوں ڈالرز کا دعویٰ کریں گی۔

مذکورہ معاملے پر فوری طور پر قطری سفارت خانے یا قطر ایئرویز نے کوئی رد عمل نہیں دیا۔

خواتین ایک ہفتے کے اندر مقدمہ دائر کردیں گی، رپورٹ—فائل فوٹو: قطر ایئرویز فیس بک
خواتین ایک ہفتے کے اندر مقدمہ دائر کردیں گی، رپورٹ—فائل فوٹو: قطر ایئرویز فیس بک

تبصرے (0) بند ہیں